سول ایوی ایشن اتھارٹی نے واجبات کی عدم ادائیگی پر پی آئی اے کی ائیرپورٹ سروسز روکنے کا فیصلہ کر لیا

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے واجبات کی عدم ادائیگی پر پی آئی اے کی ائیرپورٹ سروسز روکنے کا فیصلہ کر لیا
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے لین دین کے معاملے پر پی آئی اے کی ایئرپورٹ سروسز روکنے کا فیصلہ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر فنانس نے قومی ائیرلائن پرواجب الادا واجبات کے حوالے سے مراسلہ بھی جاری کر دیا۔ اس مراسلے کے مطابق پاکستان کی قومی ائیرلائن پی آئی اے کو یکم نومبر سے مسافروں کو جہاز میں سوار کرنے کے لیے بورڈنگ بریج کی سروس فراہم نہیں کی جائیں گی جبکہ رن وے پرپی آئی اے کے جہازوں کو پاور سپلائی بھی حاصل نہیں ہو گی۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر فنانس کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے کے مطابق یہ فیصلہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ پی آئی اے پر سی اے اے کے 127 ارب روپے واجب الادا ہیں۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی اور قومی ایئرلائن پی آئی اے کے درمیان لین دین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور بقایا جات کی عدم ادائیگی پر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اکتوبر سے ملکی اور غیر ملکی مسافروں سے تمام قابل اطلاق ایئرپورٹ فیس براہ راست جمع کرنے کی دھمکی دی ہے جس سے بھاری خسارے کا سامنا کرنے والی قومی ایئرلائن کی مشکلات مزید بڑھ گئیں ہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سی اے اے کے ذرائع نے کہا کہ ایک اور کارروائی میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ( پی آئی اے) کو نومبر کے آغاز سے اس وقت تک ایئرکرافٹ پاور سپلائی، مسافر پلوں اور پری کنڈیشننگ سہولیات سمیت متعدد سہولیات کے استعمال سے روک دیا جائے گا، جب تک وہ ایوی ایشن تھارٹی کو تمام بقایاجات ادا نہیں کرتی. انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے 31 اگست تک مسافروں سے مختلف فیسوں کی مد میں 60 کروڑ روپے اکٹھے کیے لیکن سی اے اے کو صرف 55 کروڑ روپے ادا کیے.

اس کے علاوہ قومی ایئرلائن نے مسافروں سے دیگر مد میں 40 کروڑ روپے حاصل کیے لیکن وہ ایوی ایشن اتھارٹی کو منتقل نہیں کیے، اس رقم میں ایئرپورٹ چارجز، سیکورٹی چارجز اور ایمبارکیشن فیس سمیت دیگر چارجز شامل ہیں سی اے اے جسے خود بھی مالی مشکلات کا سامنا ہے نے کہا کہ پی آئی اے سے کہا گیا ہے کہ وہ 30 ستمبر کے بعد مسافروں سے ٹکٹ کی فروخت پر فیس اور چارجز کی وصولی روک دے.

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کارپوریشن لمیٹڈ کے ملکی اور غیر ملکی مسافروں پر قابل اطلاق چارجز یکم اکتوبر 2021 سے سی اے اے چارج کرے گا چاہے پی آئی اے نے مسافروں سے یہ چارجز پہلے ہی وصول کیوں نہ کر لیے ہوں۔ سی اے اے نے کہا کہ 25 مئی کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ پی آئی اے مئی سے مسافروں سے متعلق چارجز اور دیگر سہولیات کے چارجز کی مد میں ماہانہ بنیاد پر بالترتیب 15 کروڑ اور 10 کروڑ روپے ادا کرے گا.

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے پر مسافروں سے ایئرپورٹ چارجز خود وصول کرنے پر بھی پابندی عائد کی۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی مسافروں سے خود ائیرپورٹ چارجز وصول کرے گی۔

پابندی کے باوجود جو مسافر یکم اکتوبر سے پی آئی اے کو ائیرپورٹ چارجز ادا کریں گے ان سے سول ایوی ایشن اتھارٹی بھی لازمی سروس چارجز وصول کرے گی۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو وعدے کے مطابق قومی ائیرلائن پی آئی اے نے رواں سال مئی سے واجب الادا رقم ماہانہ 25 کروڑ روپے قسط کی صورت میں ادا کرنا تھے۔ قومی ائیر لائن پی آئی اے نے وعدے کے باوجود 5 ماہ بعد بھی ایک ارب پچیس کروڑ کی قسطوں میں سے صرف 55 کروڑ روپے کی ہی ادائیگی کی۔

یاد رہے کہ قبل ازیں ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے 10 ستمبر کو پاکستان ائیر پورٹس اتھارٹی کے قیام کا جاری کردہ نوٹیفکیشن متنازع ہوگیا تھا۔ تاہم آج سول ایوی ایشن اتھارٹی نے مسافروں سے براہ راست ایئرپورٹ فیس وصول کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔