وزیراعظم عمران خان کو پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی سے متعلق جمعرات کو دی جانے والی بریفنگ سے قبل ایک اہم اجلاس منگل کو اسلام آباد میں ہوا جس میں سیکرٹری ایوی ایشن، ڈائریکٹر جنرل سی اے اے اور پی آئی اے کے سی ای او شریک ہوئے۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کو بریفنگ سے قبل باہمی اختلافات دور کرنے اور متفقہ مؤقف اختیار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
سی ای او پی آئی اے نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے آڈٹ سے قبل پی آئی اے یورپین یونین کے ادارے آیاسا سے اپنا سیفٹی آڈٹ کرانے کے لیے تیار ہے۔سی ای او ارشد ملک نے سیکرٹری ایوی ایشن اور ڈی جی سول ایوی ایشن سے درخواست کی کہ وہ اس آڈٹ کی بنیاد پر یورپین یونین سے پی آئی اے کو یورپ اور برطانیہ کے لیے پروازوں کی عبوری اجازت دلانے میں مدد کریں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی آئی اے نے مطالبہ کیا کہ ائیر سروس ایگریمنٹس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے اور پی آئی اے کو پاکستان آنے والی دیگر غیر ملکی ائیر لائنز کے مساوی حقوق دلائے جائیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ چین کی ائیر لائن پاکستان کے لیے 18 پروازیں چلا رہی ہے جبکہ پی آئی اے کو ہفتہ میں صرف ایک پرواز چلانے کی اجازت ہے۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی ائیر لائنز کو بھی ملک میں پی آئی اے سے زیادہ حقوق حاصل ہیں۔
اجلاس میں پی آئی اے نے نجی برطانوی ائیر لائن ورجن اٹلانٹک کو پاکستان کے لیے ہفتہ وار گیارہ پروازوں کی اجازت دینے پر شدید احتجاج کیا اور اسے قومی ائیر لائن پی آئی اے کے لیے تباہ کن اقدام قرار دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ماضی کی حکومتوں میں بھی سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے غیر ملکی ائیر لائنز کو پاکستان ایسی غیر معمولی مراعات دیں گیں جن سے قومی ائیر لائن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گیارہ پروازوں کی اجازت کے باوجود برطانوی ائیر لائن ورجن اٹلانٹک صرف چار پروازیں چلا رہی ہے۔
قومی ائیر لائن نے مطالبہ کیا کہ ورجن اٹلانٹک کو ہفتہ وار چار پروازوں تک ہی محدود رکھا جائے اور ورجن اٹلانٹک کو مانچسٹر سے پاکستان کے لیے پروازیں چلانے سے بھی روک دیا جائے، اس کی جگہ ورجن اٹلانٹک کو دیگر برطانوی شہروں لندن، برمنگھم یا برڈفورڈ سے پاکستان کے لیے پروازوں کی اجازت دی جائے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر ذلفی بخاری نے برطانوی نجی ائیر لائن ورجن اٹلانٹک کو پاکستان کے لیے بڑی تعداد میں پروازوں کی اجازت دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ پی آئی اے اس اقدام کو اپنے تجارتی مفاد کے خلاف قرار دیتی ہے۔
پی آئی اے ترجمان نے اجلاس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قومی ائیر لائن دیگر ہوا بازی کے اداروں کے ساتھ مل کر ان چیلنجز کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے، پی آئی اے نے یک طرفہ طور پر بھی اپنے آپ کو آیاسا کے لیے پیش کر دیا ہے تاکہ اگر مکمل نا سہی عبوری اجازت نامہ مل جائے اور جلد از جلد یورپ اور برطانیہ کے لیے پروزیں بحال کی جا سکیں۔