لاہور ہائیکورٹ نے لاہور میں سیف سٹی چالان کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے سیف سٹی ای ٹکٹنگ چالان کے خلاف تمام درخواستیں منظور کرتے ہوئے سیف سٹی ای ٹکٹنگ چالان غیر قانونی قرار دے دیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلہ سنادیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے سیف سٹی کیمروں کے ذریعے ای چالان کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ بتایا جائے کہ کسی قانون کے بغیر سیف سٹی اٹھارٹی کے پاس ای چالان کرنے کا اختیار ہے؟
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے فلک شیر کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے قانون سازی کے بغیر سیف سٹی اٹھارٹی کے ذریعے ای چالان کرنے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ بتایا جائے کہ کسی قانون کے بغیر سیف سٹی اٹھارٹی کے پاس ای چالان کرنے کا اختیار ہے؟ یہ بھی بتایا جائے کہ ڈرائیور کے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر گاڑی کو کیسے بند کیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے مزید استفسارکیا ہے کہ کیا اگرٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ڈرائیور کرتا ہے تو مالک کا ای چالان کیسے کیا جاسکتا ہے۔ ڈرائیور کے جرم کرنے کی سزا گاڑی کے مالک کو کیسے دی جاسکتی ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ابھی قانون بنا نہیں کس طرح سیف سٹی اتھارٹی ای چالان کررہی ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ملک اختر جاوید نے پیش ہو کر موقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک حکم کی روشنی میں ای چالان کئے جارہے ہیں۔
جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں میں قرار دیا گیا کہ قانونی سازی کے بغیر اس طرح کے اقدامات غیر قانونی ہیں۔ مجھے بتائیں کہ کیا عدالتی حکم پر قانون سازی کے بغیر ای چالان کئے جاسکتے ہیں جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ بالکل اس بات کا علم ہے اور قانون سازی زیر التوا ء اور جلد ہی اس پر قانون سازی کردی جائے گی۔
جسٹس طارق سلیم نے کہا ابھی اس وقت کی جو صورتحال ہے اس میں قانون سازی کئے بغیر ای چالان کا عمل تو غیر قانونی ہی ہے۔ عدالت نے تفصیلی جواب جمع کرانے کاحکم دیتے ہوئے سیکرٹری قانون ، سی ای او سیف سٹی اتھارٹی اور سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو طلب کیا تھا۔