سچن ٹنڈولکر سے پہلے، ایک سعید انور بھی تھا

سچن ٹنڈولکر سے پہلے، ایک سعید انور بھی تھا
آپ کو سعید انور یاد ہے؟ اگر بھول گئے ہیں تو چلیے آپ کو یاد کرواتے ہیں۔

سعید انور پاکستان کے واحد بائیں ہاتھ کے بلے باز ہیں جنہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں 10 ہزار سے زائد رنز کیے۔ اپنے وقت میں انہیں ایک روزہ کرکٹ کا بہترین بلے باز سمجھا جاتا تھا۔ لیکن یہ اس سے کہیں زیادہ تھے۔

سچن ٹنڈولکر کے دنیائے کرکٹ پر چھا جانے سے قبل، سعید انور ہی ODI کرکٹ میں خوف کی علامت تھے جنہوں نے اس طرز کی کرکٹ میں اپنے پہلے 100 رنز 85 سے زیادہ کے سٹرائیک ریٹ سے کیا جو کہ 1993 میں ایک عجوبہ ہی تھا۔ ان کے بعد بھارت کے سری کانتھ (71.74)، برائن لارا (71.57) اور نوجوت سنگھ سدھو (68.94) آتے تھے۔

سعید انور نے اپنے کریئر کا آغاز جنوری 1989 میں کیا اور اسی سال سچن ٹنڈولکر نے بھی ODI کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھا۔ اگلے دس سال سعید انور تقریباً مسلسل بھارتی لیجنڈ کے مقابلے میں زیادہ کامیاب رہے۔

سعید انور نے پاکستان کے لئے 1990 میں بنسن اینڈ ہیجز کپ سے اوپننگ شروع کی۔ اسی ٹورنامنٹ میں انہیں پہلی مرتبہ ون ڈاؤن کی پوزیشن پر بھی کھلایا گیا تھا۔ بطور اوپنر اپنی پہلی اننگز میں سعید انور نے بہت زیادہ رنز تو نہ کیے لیکن انہوں نے اپنی صلاحیتوں کی ایک جھلک ضرور دکھا دی۔

انہوں نے 30 گیندوں پر 27 رنز سکور کیے اور اس سیریز میں سب سے زیادہ چوکے لگانے والے بلے باز بھی رہے۔ اس ٹورنامنٹ میں ان کا سٹرائیک ریٹ 150.39 رہا۔ پاکستان ٹیم منیجمنٹ کو سمجھ آ چکا تھا کہ انہیں ان کا نیا اوپنر مل گیا ہے۔

1990 کی دہائی کا اختتام سعید انور نے دنیا میں بطور اوپنر سب سے زیادہ رنز سکور کرنے والے بلے باز کے طور پر کیا۔ انہوں نے 166 اننگز میں 6427 رنز کیے جب کہ سچن ٹنڈولکر نے 139 اننگز میں 6270 رنز کیے تھے۔ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے اس بلے باز نے 31 مرتبہ پچاس اور 17 مرتبہ 100 سے زائد رنز سکور کیے۔ 50 سے زیادہ سکور انہوں نے 48 مرتبہ بنائے جو کہ صرف سچن ٹنڈولکر کے 50 مرتبہ 50 سے زائد سکور سے ہی کم تھے۔ ٹنڈولکر نے اس عرصے میں 27 مرتبہ 50 اور 23 دفعہ 100 سے زائد رنز سکور کیے۔

اس دہائی میں ایک اننگز میں کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے انفرادی طور پر سب سے زیادہ رنز سکور کرنے کا ریکارڈ بھی سعید انور نے بنایا جب انہوں نے چنائی کے مقام پر بھارت کے خلاف 194 رنز کی تاریخی اننگز کھیلی۔ 1999 میں سعید انور پاکستان کی طرف سے کھیلنے والے پہلے اور دنیا کے صرف 13ویں کھلاڑی بنے جنہوں نے ایک روزہ کرکٹ میں 6000 سے زائد رنز سکور کر رکھے تھے۔ یہ تاریخی اعزاز انہوں نے پیپسی کپ میں بھارت کے خلاف کھیلتے ہوئے اپنے نام کیا۔ اننگز کی تعداد کے حساب سے یہ اس وقت تک اس اعزاز کو حاصل کرنے والے دنیا کے تیسرے تیز ترین بلے باز تھے۔ انہوں نے یہ لکیر ٹنڈولکر سے زیادہ تیزی سے عبور کی جنہوں نے یہ اعزاز 170 اننگز میں حاصل کیا تھا۔

1990 کی دہائی میں سعید انور اور ٹنڈولکر کے درمیان زیادہ سنچریاں سکور کرنے کا مقابلہ مسلسل جاری رہتا۔ ویسٹ انڈیز کے ڈیسمنڈ ہینز 17 ODI سنچریاں بنانے کے بعد مارچ 1994 میں ریٹائر ہوئے۔ یہ اس وقت تک دنیا میں کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے سب سے زیادہ سنچریاں تھیں۔ گارڈن گرینج اور ویوین رچرڈز دونوں نے 11، 11 سنچریاں کر رکھی تھیں۔

سعید انور کے کریئر میں انجریز کا ایک بڑا تلخ کردار رہا لیکن اس کے باوجود وہ 45 ODI میچز میں 6 سنچریاں سکور کر چکے تھے۔ اس وقت تک سچن ٹنڈولکر نے ایک بھی سنچری نہیں کی تھی۔ لیکن پھر انہوں نے تین ماہ میں تین سنچریاں سکور کیں اور یہ سال ان کے لئے قطعاً برا نہیں رہا۔

اپنے کریئر کی ابتدا سے جنوری 1998 تک سعید انور نے 143 اننگز میں 5336 رنز 41.36 کی اوسط سے کر لیے تھے۔ اس وقت تک سچن کی اوسط 39.05 تھی لیکن وہ 172 اننگز میں 6092 رنز ضرور کر چکے تھے۔ اس وقت پاکستانی اوپنر کی سنچریز کی تعداد بھی 15 تھی جب کہ سچن ابھی 12 پر تھے۔ ان کی اوسط بھی سچن سے بہتر تھی۔ لیکن یہیں پر ٹرننگ پوائنٹ آتا ہے۔ سچن ٹنڈولکر نے 1998 کا سال اپنے نام کر لیا۔ انہوں نے 65.31 کی اوسط سے 102.15 سٹرائیک ریٹ پر 33 اننگز میں 1894 رنز کر ڈالے۔ انہوں نے 9 مزید سنچریاں سکور کر دیں اور 50s کی تعداد میں بھی 7 کا اضافہ کر لیا۔ یعنی 33 اننگز میں 16 مرتبہ 50 سے زیادہ سکور۔

دوسری جانب سعید انور نے 21 اننگز میں 831 رنز کیے اور ان کی اوسط 41.55 تھی جو کہ سچن کی اوسط سے خاصی کم تھی۔ سعید انور نے اس سال صرف ایک سنچری کی اور اپریل کے اختتام سے پہلے ہی سچن ٹنڈولکر ان کے برابر 15 سنچریاں سکور کر چکے تھے۔ وہ آگے بڑھتے گئے اور ڈیسمنڈ ہینز کا ریکارڈ توڑ کر 21 سنچریوں پر سال کا اختتام کیا۔

1996 میں سعید انور کو Wisden Cricketer of the Year کا ایوارڈ ملا جب انہوں نے تمام فارمیٹس میں ملا کر 2296 رنز سکور کیے جو کہ دنیا میں کسی بھی بلے باز کے مقابلے میں زیادہ تھے۔ جنوری 1989 سے مارچ 2003 کے درمیان پاکستان نے 394 ODI میچ کھیلے جن میں سعید انور محض 247 کھیل سکے۔ وہ 147 میچز میں اپنی انجریز کے باعث حصہ نہ بن سکے۔

انجری ہی کی وجہ سے وہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرکٹ اعزاز 1992 کا ورلڈ کپ بھی نہیں کھیل سکے تھے۔ جہاں تک ریکارڈز کی بات ہے، سعید انور آج بھی ODI میں کسی بھی پاکستانی بلے باز کی جانب سے سب سے زیادہ سنچریز کا ریکارڈ اپنے نام رکھتے ہیں۔




فرید خان کا یہ مضمون جیو انگلش پر شائع ہوا جسے نیا دور اردو قارئین کے لئے ترجمہ کیا گیا ہے۔