تربت زیارت ڈن کوہ مراد سے سکیورٹی فورسز نے پولیس اہلکار سمیت دو بھائیوں کو لاپتہ کر دیا۔
فیملی کے مطابق منگل کی رات 2 بجے کے قریب سکیورٹی فورسز نے کوہ مراد میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر دو بھائیوں فیصل صوالی اور رفیق صوالی کو لاپتہ کیا۔ فیملی نے سکیورٹی فورسز پر چادر و چار دیواری کی پامالی اور خواتین پر تشدد کا الزام عائد کیا ہے۔
نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے خلاف ان کے اہل خانہ اور علاقہ مکینوں نے منگل اور بدھ کو ڈپٹی کمشنر کیچ کے آفس کے سامنے مظاہرہ کیا۔
فیملی نے کہا کہ لاپتہ فیصل صوالی پولیس ڈیپارٹمنٹ میں اینٹی ٹیررسٹ فورس کا اہلکار ہے اور وہ گوادر میں ڈیوٹی دینے کے بعد چھٹی پر اپنے گھر آیا ہوا تھا جبکہ ان کا بھائی رفیق کوہ مراد کی آبادی کے اندر اپنی دکان چلا رہا تھا۔
خواتین اور بچوں نے منگل کو احتجاجاً کمشنر مکران ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر کیچ کے آفس کے مرکزی گیٹ بند کر دیے اور وہاں دھرنا دیا جس کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر، ان کا عملہ، کمشنر مکران ڈویژن کا عملہ اور وہاں ضروری کام کے لیے جانے والے سائلین کئی گھنٹوں کے لیے محصور ہو گئے۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
فیملی کے مطابق پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے فیملی کو لاپتہ دونوں بھائیوں کو بدھ کے روز عدالت میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی اس لیے انہوں نے احتجاج ختم کیا مگر پولیس یہ وعدہ پورا نہیں کر سکی۔
لاپتہ دونوں بھائیوں کے خاندان اور ان کے رشتہ داروں نے بدھ کو ایک بار پھر ڈپٹی کمشنر کیچ کے آفس کے مرکزی گیٹ پر مظاہرہ کرکے لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔ اس دوران انہوں نے نعرے بازی بھی کی۔
دوسری جانب پولیس کے ذیلی ادارے سی ٹی ڈی نے پولیس اہلکار فیصل صوالی کے خلاف بم رکھنے کے الزام میں مقدمہ کا اندراج کیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق سی ٹی ڈی کو مخبر کی جانب سے اطلاع دی گئی جس پر چھاپہ مار کر فیصل کو گرفتار کیا اور ان کی نشاندہی پر ایک بم برآمد کیا گیا جو تخریب کاری کی غرض سے انہوں نے چھپا رکھا تھا۔ تاہم فیصل کی فیملی نے سی ٹی ڈی کے لگائے گئے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات من گھڑت اور اسے پھنسانے کی سازش ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ فیصل کے پاس بم یا تخریبی مواد تھا تو اسے گرفتاری کے پہلے دن کیوں ظاہر نہیں کیا گیا۔ ہمارے مسلسل احتجاج کے بعد بم برآمدگی کا دعویٰ غلط اور اس کی ملازمت کے خلاف ایک سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل اور ان کے بھائی رفیق کو ایک ہی جگہ ایک ہی وقت گرفتار کیا گیا مگر رفیق کی گمشدگی کے متعلق خاموشی اختیار کی گئی۔ فیملی نے فوری طور پر دونوں بھائیوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ مئی کے مہینے میں تربت سمیت اب تک ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے تقریباً 12 افراد کو لاپتہ کیے جانے کی اطلاعات ملی ہیں جن میں ایک 65 سالہ شخص بھی شامل ہے جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔
ان جبری گمشدگیوں کے خلاف ایم ایٹ شاہراہ اور سی پیک پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور دھرنا دیا گیا جبکہ ٹریفک بھی بلاک کی گئی۔