خلیفہ وقت سنجیدگی سے کوسوں دور ہیں

خلیفہ وقت سنجیدگی سے کوسوں دور ہیں
عمران خان خود کہتے ہیں کہ ہم تاریخ سے سیکھتے نہیں، اسی معاملے میں وہ خود سنجیدہ نہیں ہیں۔ طاقت کو متوازن یا جسے انگریزی میں بیلنس آف پاور کہتے ہیں اس کو قائم رکھنے کےلیے ترقی پزیر ممالک کو ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ جانا پڑھتا ہے۔ پاکستان ڈیپلومیٹک طور پر بہت کمزور تھا جو وزیراعظم کے روس کے تاریخی دورے کے بعد مزید کمزور ہوگیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ عمران خان خود ایک غیر سنجیدہ شخصیت ہیں، ساتھ ہی ساتھ ان کی پوری کابینہ نے بھی اسی کی طرح شغل میلہ جاری رکھا ہے۔ فیس بک پر کسی نے لکھا تھا "کہ پہلے دورے مغلیہ اور اب ہے دور شغلیہ" تو لگتا ہے کہ تحریک انصاف کو حکومت انجوائے کرنے کے لیے ملی ہے۔

تاریخی لحاظ سے ہم خوشی خوشی امریکا کے اتحادی بنے اور وہی کچھ اس خطے میں کیا جو امریکا نے کہا اب جبکہ پوری مغربی دنیا روس کے خلاف ہے تو پاکستان کے وزیراعظم یا خلیفہ نے روس کا دورہ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ روسی فوجیوں کی یادگاروں پر پھولوں کے گلدستے رکھے۔ دنیا کی نظر ولادیمیر پیوٹن اور اس کے ساتھ پاکستان پر تھی، پاکستان کیسے اس جنگ کا حصہ بن رہا ہے۔ یوکرائن کے وزیر خارجہ نے ٹویٹ کیا کہ" پاکستان کے وزیر خارجہ نے مجھے بات کی کے ہمارے طلبا یوکرائن میں پڑھتے ہیں ان کی حفاظت کرے تو انہوں نے کہا کہ میں نے شاہ محمود کو جواب دیا کہ آپ روس سے بات کریں"۔

روس کے دورے کے بعد وزیراعظم صاحب کافی خاموش نظر آئے۔ امریکہ نے منی لانڈرنگ کے الزام کی بنیاد پر پاکستان کے نیشنل بینک پر جرمانہ عائد کردیا جس کی اصل وجہ شاید روس کا دورہ کرنا ہے، تاہم توقع تھی کہ وزیراعظم صاحب کے اس دورے کے آفٹر شاکس تو ضرور آئیں گے۔ دوسری جانب یہاں پر شہباز گل خان صاحب کی محبت میں ٹویٹ پر ٹویٹ کیے جارہے تھے۔ کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے پیوٹن سے ملاقات تین گھنٹے ملاقات جاری رہے گی۔ اسی طرح 23 سال بعد روس کا تاریخی دورہ ہونے جارہا ہے وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ حقیقت میں زرداری صاحب نے بھی روس کا دورہ کیا اور بہت اہم ملاقات کی جس پر ہیلری کلنٹن نے نے دھمکی بھی دی۔ جنرل راحیل شریف اور جنرل جاوید قمر باجوہ بھی روس کا دورہ کر چکے ہیں۔ عمران خان جب چین بھی جاتے ہیں تب بھی اسی طرح کے ڈھنڈورے بجائے جاتے ہیں جیسے وہ پہلے شخص ہوں کے وہ چین چلے گئے۔

اب روس کیوں یوکرائن پر حملہ کر رہا ہے یوکرائن نیٹو میں کیوں شامل ہورہا ؟ یہ دونوں سوالات، سوالات بھی ہیں اور خود ان کے جوابات بھی۔ یہ تو سب کو معلوم ہے کہ امریکہ اور روس آگ اور پانی ہے جو کبھی ایک نھیں ہوسکتے۔ نیٹو سے روس کو خطرہ اور وہ اپنے دفاع میں یوکرائن پر حملہ کر رہا ہے مگر ہم اس جنگ میں فریق بننے جارہے ہیں۔

اب تو ملکی معاملات چلانے میں حکومت اتنی غیر سنجیدہ ہوگئی ہے کہ عمران خان عوام کو یہ تاثر دے رہیں تھے کہ مہنگائی کرونا کی وبا کی وجہ سے پوری دنیا میں آئی ہے اور پاکستان بھی اس سے متاثر ہورہا ہے۔ مگر ایسا کیا ہوا کہ پوری دنیا میں تیل کی قیمتیں زیادہ ہوگئیں اور نیازی صاحب نے کمی کا اعلان کردیا ۔وجہ یہ ہے کہ اہم وجوہات سے عوام کی توجہ ہٹا نے کے لیے عدم اعتماد اور روس کے دورے کے بعد عمران کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو اسی سلسلے میں وہ عوام کو گمراہ کر رہیں ہیں۔ کیونکہ بالکل خاموشی سے روس سے آگئے پہلے کبھی جب خان صاحب کسی ملک کا دورہ کرتے تو آتے وقت خان صاحب خود کہتے کہ ایسا لگتا ہے میں دوبارہ ورلڈ کپ جیت کر آرہا ہوں۔ عمران خان کا جیتا ہوا ورلڈ کپ عوام کے لیے عذاب بن گیا ہے۔ عوام بھی یہی کہتے نظر آتے کہ ریاست مدینہ کے والی ورلڈ کپ جیت سکتے ہیں تو پوری دنیا کے لیڈر بھی ان کی بات مان لینگے یہ ایک عجیب سا تاثر عمران خان نے دیا اور عوام بھی جاتی رہی۔

مسلہ ہر ایک حل ہوسکتا ہے چاھے جتنا بھی بڑا مسئلہ ہو وہ پشتومیں کہتے ہیں" کہ پہاڑ جتنا بھی اونچا ہو اس چوٹی پر راستہ ہوتا ہے" اور ان مسائل کا حل عوام کے پاس ہے اگر عوام کی یادشت ٹھیک ہو اور خبر پر اور حالات پر نظر رکھے۔عوام کو پھر 10 روپے میں گمراہ کردیا 50 سے 60 روپے پیٹرول مہنگا کردو اور پھر اعلان کردیں کہ 10 روپے سستا ہوگیا تو عوام کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھ،ا کیا عوام کو یہ معلوم نہیں کہ دنیا میں تیل کی کیا قیمت ہے اور عمران خان کیوں سستا کر رہا ہے۔ جب سے تیل کی قیمت میں کمی ہوئی ہے تب سے انصاف سوشل میڈیا ونگ یہ بتا رہا ہے کہ اب عمران خان ملک کو ٹھیک کرے گا۔
دوسری جانب ق لیگ نے بھی اپنی شرط پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے سامنے رکھ دی اور وہ شرط قبول بھی ہے۔ نواز شریف اور زرداری بھی اس بات پر راضی ہیں کہ شہباز شریف وزیراعظم ہوگا، اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی جس کے بعد نئے الیکشن ہونگے۔ اس وقت عوام کی نظر تیل کی قیمت پر ہے۔اور یہ بھول گئی کہ عدم اعتماد کا کیا بنا۔

عوام بھول گئی مگر اپوزیشن پوری طرح متحرک ہے اور ہوسکتا ہے کہ عمران کو آوٹ کردیا جائے گا۔ عمران خان اپنے کارڈ پر کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس وقت اپوزیشن کے پاس مضبوط کارڈز ہیں اور حکومت بہت ہی کمزور ہوچکی ہے۔ یہ سب کچھ عمران خان کی غیرسنجیدگیاں ہیں ۔