وزیر خارجہ نے تاریخی ریمارکس یو این میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران ادا کئے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کے دورہ روس کا میں مکمل دفاع کروں گا۔ عمران خان کا یہ دورہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے طور پر تھا۔
View this post on Instagram
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس تو یہ چیز جاننے کا طریقہ ہی نہیں تھا کہ روس اسی روز یوکرین پر حملہ آور ہو جائے گا۔ کسی کے پاس چھٹی حس نہیں ہے
انہوں نے پوری دنیا پر واضح کیا کہ پاکستان کو اس بے گناہ اقدام پر سزا دینا انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ درحقیقت ہم امن کی اہمیت پر زور دیتے رہیں گے۔ ہم کسی تنازع کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ ہم نے اقوام متحدہ کے اصولوں پر قائم رہنا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیرہے، مقبوضہ کشمیر تنازع کےمنصفانہ حل کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فوڈسیکیورٹی کےمسائل ہیں، گندم کی کمی ہوئی ہےجہاں سےاچھاسوداہوگاوہاں سےمنگوائیں گے، کسانوں کی پیداواری لاگت کم کرنےکامنصوبہ بنارہےہیں، افغانستان کوانسانی بحران کامسئلہ درپیش ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کاموٹو ایڈ کے بجائے ٹریڈ ہے، امریکہ کے وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات میں ٹریڈ پر فوکس رہا۔انہوں نے کہا کہ روس یوکرین جنگ کےحوالے سے پاکستان امن کا خواہاں ہے، مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے، محدود وسائل کے باوجودافغانستان اوریوکرین کی انسانی بنیادوں پر مدد کی۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ جنوبی ایشیامیں امن واستحکام کیلئےمسئلہ کشمیرکاحل ناگزیرہے، مقبوضہ کشمیر تنازع کےمنصفانہ حل کی ضرورت ہے، بھارت مقبوضہ کشمیرمیں آبادی کےتناسب کوتبدیل کررہاہے، مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کی اکثریت کواقلیت میں تبدیل کرنےکی کوشش ہورہی ہے، بھارتی اقدامات سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ جامع دو طرفہ تعلقات کے خواہاں ہیں، ہم سب کےساتھ دوستی رکھناچاہتےہیں،کسی سےدشمنی نہیں چاہتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی نئی حکومت کوعالمی برادری کےتوقعات پرپورااترناچاہیے، افغانستان میں خواتین کوتمام بنیادی حقوق ملنےچاہئیں،ہم خواتین کوتعلیم تک رسائی دینےکےحامی ہیں،بطوروزیرخارجہ خواتین کےحقوق کاعلمبردارہوں.