’میں کہ ایک محنت کش، میں کہ تیرگی دشمن‘،  یکم مئی، مزدوروں سے یکجہتی کا عالمی دن

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج امریکی شہر شکاگو کے محنت کشوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مزدوروں کے حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ ایک صدی سے بھی زیادہ عرصہ قبل اسی روز امریکی شہر شکاگو میں مزدوروں کی جانب سے کے جانے والے پرامن احتجاج  پر امریکی حکومت نے وحشیانہ تشدد کیا جس میں متعدد مزدور ہلاک اور زخمی ہو گئے۔

یکم مئی 1886 میں مزدور رہنماؤں کی اپیل پر شکاگو کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے چار لاکھ مزدوروں کی جانب سے ہڑتال کی گئی۔ یہ ہڑتال اس قدر کامیاب رہی کہ ایک امریکی اخبار نے لکھا کہ کسی ایک بھی فیکٹری کی چمنی سے دھواں اٹھتا دکھائی نہیں دیا۔



مزدوروں نے ناصرف ہڑتال کی بلکہ احتجاج کے لیے شکاگو کی ’ہے مارکیٹ اسکوائر‘ پر جمع  ہونے لگے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق، 25 ہزار مزدور احتجاج کے لیے جمع ہوئے جو یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ ان کے کام کے اوقات کار 14 گھنٹوں سے کم کر کے آٹھ گھنٹے کیے جائیں۔

یہ احتجاج مئی کی چار تاریخ تک پرامن رہا لیکن پھر کچھ ایسا ہوا اور خون کی ایسی ہولی کھیلی گئی جس کی یاد آج بھی پریشان کر دیتی ہے۔ ایک جانب سے 180 پولیس اہل کاروں کا دستہ نمودار ہوا جس نے مظاہرین سے منتشر ہونے کے لیے کہا۔

مظاہرین اور پولیس اہل کار مذاکرات کر رہے تھے کہ کہیں سے ایک بم پولیس اہل کاروں پر آ گرا جنہوں نے آئو دیکھا نہ تائو اور نہتے مزدوروں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق، پولیس کی فائرنگ سے چار مزدور جان کی بازی ہار گئے جب کہ 70 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ جان بحق اور زخمی ہونے والے مزدوروں کی درست تعداد کا تعین آج تک نہیں کیا جا سکا۔

اب تک مرے اعصاب پہ محنت ہے مسلط


اب تک مرے کانوں میں مشینوں کی صدا ہے


سانحہ شکاگو کے چار برس بعد شہید محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے عالمگیر مظاہروں کا اعلان کیا گیا جو انتہائی کامیاب رہے۔



محنت کشوں کا خون رائیگاں نہیں گیا اور سانحہ شکاگو کے قریباً 51 برس بعد 1937 میں امریکہ میں مزدوروں کی اکثریت آٹھ  گھنٹے کام کرنے کا حق حاصل کر چکی تھی۔

باعث افسوس امر یہ ہے کہ آج 2019  میں جب دنیا بھر میں آٹھ گھنٹے کام کرنے کا اصول رائج ہو چکا ہے تو پاکستان میں یہ قانون کاغذوں کی گرد تلے دبتا جا رہا ہے اور محنت کشوں کے لیے دن بدن حالات خراب ہو رہے ہیں۔ ہر آنے والی حکومت نے اس حوالے سے دعوے تو بہت کیے مگر کبھی کسی ایک پر بھی عمل نہیں ہوا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت یوم مئی پر چھٹی خواہ نہ دے مگر مزدوروں کی بنیادی ضروریات پورا کرنے کے لیے ضرور اقدامات کرے۔

میں کہ ایک محنت کش، میں کہ تیرگی دشمن


صبح نو عبارت ہے میرے مسکرانے سے