مئی کے آخر تک پاکستان میں کرونا کے 1لاکھ 50 ہزار سے زائد کیسز، 15 مئی تک کم از کم 1000 اموات: حکومتی پیش گوئی

مئی کے آخر تک پاکستان میں کرونا کے 1لاکھ 50 ہزار سے زائد کیسز، 15 مئی تک کم از کم 1000 اموات: حکومتی پیش گوئی
ایک جانب وزیر اعظم عمران خان کرونا کے حوالے سے روز ایک ایسا بیان دیتے ہیں جو زمینی حقائق سے مطابقت رکھتا ہے نہ ہی انکے سابقہ بیان سے تو دوسری جانب حکومتی ڈیٹا ہی انکے دعووں کو جھٹلا دیتا ہے۔ حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کرونا وائرس کا وہ حال نہیں جو دیگر ممالک میں تھا اس لئے جلد لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کا عندیہ دیا۔ تاہم اب انکی حکومت کے تحت چلنے والی  وفاقی وزارت صحت نے ملک میں کرونا وائرس کے حوالے سے خوفناک پیش گوئی کر دی ہے۔

روزنامہ ڈان کی خبر کے مطابق محکمہ صحت نے دستیاب ڈیٹا اور اب تک وائرس کے بڑھنے کی شرح اور طریقہ کار کو سامنے رکھتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ مئی کے آخر میں کرونا وائرس خوفناک شکل اختیار کرتے ہوئے نئی حدوں کو چھوئے گا۔ پیش گوئی کے مطابق مئی کے آخر میں کرونا کے 1 لاکھ 58 ہزار سے زائد کیسز ہوں گے جبکہ اموات کی تعداد 15 مئی تک ہی 1324 تک جا پہنچے گی۔ تاہم اگر ابھی تک کی شرح  اموات کو دیکھا جائے اور فرض کیا جائے کہ یہی شرح اگلے پندرہ روز تک قائم رہے گی تو پھر بھی کم از کم 1050 اموات ہوں گی۔  

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس مئی کے مہینے تک ڈاکٹروں اور پیرامیڈکس کی حفاظتی کٹس کا سٹاک کافی ہے تاہم اگر یہی صورتحال جون تک چلی تو یہ سٹاک مکمل طور ختم ہو جائے گا اور پاکستان کے ہسپتالوں پر شدید دباؤ پڑنے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی کے مہینے کے لئے تو ہسپتالوں میں بیڈز اور وینٹیلیٹرز کی  صورتحال تسلی بخش ہے تاہم جون تک ملک میں 3 لاکھ 77 ہزار  N95 ماسکس، 15 لاکھ ربڑ کے دستانے 205700  سرجیکل گاونز سمیت دیگر اہم آلات اور حفاظتی سامان کی کمی کا سامنا مئی کے آخر میں ہی ہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں جس شرح سے کیسز بڑھ رہے ہیں 15 مئی تک ملک میں کیسز کی تعداد 52 ہزار سے زائد ہو چکی ہوگی۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ ان اعداد و شمار میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی یہ لہر جون کے وسط میں مدھم ہو جائے گی اور جولائی تک اس کا خاتمہ ہوگا۔

ڈان کی اس رپورٹ کے مطابق جب ڈاکٹر ظفر مرزا سے اس حوالے سے بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ ہمارے کیسز دیگر ہمسایہ ملکوں کی نسبت کم ہیں اور یہ خوش آئند بات ہے۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم نے ٹیسٹ کم کیے ہیں تاہم اس کے باوجود ہم نے ہمسایہ ملکوں کی نسبت ٹیسٹ زیادہ کیئے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ہمارے پاس جون کے پہلے ہفتے تک وینٹی لیٹرز اور دیگر سامان موجود ہے تاہم اسکے بعد ہمیں اسے دستیاب کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ لیکن ہمیں بتایا گیا ہے کہ تب تک پاکستان میں اسکی مقامی سطح پر تیاری شروع ہو چکی ہو گی جس سے یہ مسئلہ بھی درپیش نہیں آئے گا اور ہم اس مشکل سے بھی باہر نکل آئیں گے۔

اس وقت پاکستان میں روزانہ کے حساب سے 800 سے 900 کی تعداد میں کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور اب تک پاکستان کے کیسز کی تعداد 16 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ اگر ان کیسز کو دیکھا جائے جن کا کہ فیصلہ ہو چکا ہے یعنی کہ وہ کلوزڈ کیسز ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کرونا وائرس سے نجات پانے والے افراد کی شرح اس وقت 92 فیصد ہے جبکہ اس کی وجہ سے جاں بحق ہوجانے والے افراد کی شرح 8 فیصد ہے۔ اگر یہی شرح قائم رہے تو موجودہ کیسز  کی تعداد میں ہی 1200 سے زائد افراد کے لقمہ اجل بننے کے خدشات ہیں۔