پاکستان اور چین کے درمیان خلائی ٹیکنالوجی کی منتقلی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس معاہدے کے بعد پاکستانی خلانوردوں کے خلا میں جانے کے خواب کو تعبیر ملتی ہوئی نظر آ رہی ہے کیوں کہ پاکستانی اور چینی خلابازوں کو اب مشترکہ طور پر خلائی مشن پر بھیجا جا سکے گا جب کہ چین خلائی تحقیق کے شعبہ میں بھی پاکستان کی مدد کرے گا۔
چین کی خلائی تحقیق کے قومی ادارے، ’’سی این ایس اے‘‘ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے سے دونوں دوست ملکوں کے درمیان خلائی تحقیق کے شعبہ میں تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔
پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے اس معاہدے پر چین اور پاکستان کے خلائی تحقیقاتی اداروں کے سربراہوں نے دستخط کیے ہیں۔
معاہدے کے مطابق، دونوں ملک مل کر سائنسی اور تکنیکی تجربات کریں گے اور چینی ماہرین پاکستانی خلانوردوں کی تربیت کے علاوہ انہیں خلائی مشنز پر بھیجنے کے لیے بھی ان کی مدد کریں گے۔
چین کا خلائی تحقیقی ادارہ ’’سی این ایس اے‘‘ اور پاکستان کا خلائی تحقیقی ادارہ سپارکو مل کر چین پاکستان سپیس کمیٹی قائم کریں گے جس کی سربراہی دونوں ملکوں کے خلائی تحقیقاتی اداروں کے سربراہ کریں گے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے دورہ چین کے دوران کہا تھا کہ چین پاکستان کی ٹیکنالوجی کے میدان میں مدد کر رہا ہے اور پاکستان میں اس حوالے سے بہت سے مواقع دستیاب ہیں۔
گزشتہ برس 9 جولائی کو پاکستان نے خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں اس وقت اہم پیش رفت کی جب ملکی تاریخ میں پہلی بار چین کی مدد سے تیار کردہ سیٹلائیٹ پی آر ایس ایس-ون اور پاکستانی انجینئرز کا تیار کردہ سیٹلائیٹ پاک ٹیس-ون خلا میں بھیجا گیا تھا جنہیں چینی ساختہ راکٹس کی مدد سے لانچ کیا گیا تھا۔