Get Alerts

آصف زرداری نے دھمکی دے کر ملک ریاض کے خلاف انکوائری رکوائی؛ انیق ناجی کا انکشاف

آصف زرداری نے دھمکی دے کر ملک ریاض کے خلاف انکوائری رکوائی؛ انیق ناجی کا انکشاف
صحافی اور اینکر پرسن انیق ناجی نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ نہ وہ پہلے کبھی لیڈر تھے اور نہ اب ہیں، ان میں قائدانہ صلاحیت نہیں ہے۔ جہاں ملک ریاض کے خلاف تحقیقات شروع کرنے پر زرداری صاحب حکومت گرانے کی دھمکی دے کر تحقیقات رکوا دیتے ہیں وہاں آرمی چیف کی تقرری پر شہباز شریف کیسے خود سے فیصلہ لے سکتے ہیں؟

نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے نظام کی بہت بڑی خرابی ہے کہ اس ایک تعیناتی کے وقت سارا نظام رک جاتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف جس طرح سول وار کو گلوری فائی کرکے دکھا رہی ہے تو سوال یہ ہے کہ اگر سول وار ہوتی ہے تو کیا اسے 1947ء کی مثال دے کر سمجھا جا سکتا ہے؟ سول ایڈمنسٹریشن غائب ہو جاتی ہے تو کس طرح کا نتیجہ نکلے گا اور کیسی صورت حال سامنے آئے گی؟ میڈیا کو چاہئیے کہ جس سول وار کو گلیمرائز کیا جا رہا ہے میڈیا اس کی اصلیت دکھائے کہ سول وار ہوتی کیا ہے۔

معروف صحافی اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کے لیے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا صاحب، لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس اور لیفٹیننٹ جنرل نعمان کے نام اہم سمجھے جا رہے ہیں۔ عمران خان کو ان میں سے کوئی بھی پسند نہیں ہے۔ جنرل عاصم منیر وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان کا شکار ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری چیف الیکشن کمشنر یا گریڈ 22 کے باقی افسران کی تقرری سے زیادہ اہم معاملہ ہے۔ شہباز شریف کا مزاج یہ ہے کہ انہیں خود کو گڈ بکس میں رکھنا ہے، اختیار چاہے لاکھ ان کا اپنا ہو مگر وہ اتنے بڑے عہدے پر اپنے طور پر قطعاً تقرری نہیں کر سکتے۔ ان میں یہ جرات نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان اب فیس سیونگ ڈھونڈ رہے ہیں۔ عمران خان کا بیانیہ مقبول ہے، جس حکومت سے صوبوں کے گورنر نہیں لگائے جا سکے اس میں عمران خان کے بیانیے کا جواب دینے کی کتنی صلاحیت ہوگی۔ پی ٹی آئی کی میٹنگ سے وہی بات باہر آتی ہے جو پی ٹی آئی باہر آنے دیتی ہے۔ دوسری جانب پی ڈی ایم کی میٹنگ ہوتی ہے تو اس سے متعلق کتنی ہی ایسی خبریں باہر آ جاتی ہیں جنہیں ہم کہ سکتے ہیں کہ لیک ہو گئی ہیں۔

پروگرام کے میزبان اور تجزیہ نگار مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ اگر آج ملک میں کوئی ہنگامہ ہوتا ہے تو 47ء میں جو کچھ ہوا وہ آج کے مقابلے میں کوئی بچوں کا کھیل لگے گا۔ آج ملک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور اگر کوئی گڑبڑ ہوتی ہے تو امریکہ جیسے ملک چپ نہیں بیٹھیں گے، مداخلت کریں گے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی کا کہنا تھا کہ یہ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ جس بندے کو آئینی طریقے سے حکومت سے نکالا گیا اس نے باہر آ کر سب اداروں کو آگے لگا رکھا ہے اور حکومت سے اس کا کوئی جواب نہیں بن پا رہا۔ پھر مین سٹریم میڈیا پر بھی یہی مواد چلایا جاتا ہے۔ نوجوانوں کو ہم نے تاریخ تو پڑھائی نہیں تو وہ انہی چیزوں اور عمران خان کے بیانوں سے ہی اثر لیں گے۔ اس کا توڑ نہ تو حکومت کے پاس ہے اور نہ ہی اس کا توڑ مین اسٹریم میڈیا کے پاس ہے، نہ ہی دانش ور اس کے خلاف ہیں کیونکہ وہ بھی عمران خان کے ساتھ مل گئے ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ موجودہ حکومت کیوں نئے آرمی چیف کا نام نہیں بتا رہی، پتہ نہیں عمران خان سے ڈرتے ہیں یا اس کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ عمران خان کے جلسوں کو کون فنانس کر رہا ہے؟ ظاہر ہے ملک ریاض جیسے لوگ اس میں شامل ہیں۔ شہباز شریف کی پوزیشن اس وقت مضبوط ہے کیونکہ نواز شریف بھی ان کے پیچھے کھڑے ہیں اور آرمی کے پاس بھی فی الحال یہی آپشن ہے، اس لیے شہباز شریف کو اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھانا چاہئیے۔ دوسری جانب ملک میں ہیجان برپا ہے اور آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان غائب ہیں۔