ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سردار محمد شفیق ترین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محمد صابر شاہ کے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے معاشرے میں بڑھتے ہوئے بگاڑ اور حکومت کی عدم دلچسپی، سینیٹر نعمان وزیر خٹک کے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے ملک میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کے علاوہ ملک میں انڈسٹریل ہمپ کی پیداوار کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزارت انسداد منشیات کنٹرول کی پالیسی ہے کہ ملک میں منشیات کی سپلائی اور طلب کو کم سے کم کرنا ہے مگر اینٹی نارکوٹکس فورس کے ادارے کے پاس انفرادی اور مالی مسائل کی شدید کمی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کل 3148منظور شدہ اسامیاں ہیں جن میں سے 2172پر لوگ کام کر رہے ہیں منظورشدہ اسامیوں پر بھرتی کیلئے بھی اسٹبلشمنٹ ڈویژن سے منظوری حاصل کرنی پڑتی ہے اور نئی بھرتیوں کے لئے فنڈز فراہم نہیں کئے گئے اگلے سال دینے کا کہا گیا ہے۔
جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر سردار محمد شفیق ترین نے کہا کہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ملک میں منشیات کا استعمال بہت زیادہ بڑھ چکا ہے یہاں تک کہ تعلیمی ادارے بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں منشیات کی اسمگلنگ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ملکی حالات کے تناظر میں ادارے نے دس ہزار آسامیوں کی درخواست کی تھی جس کی کمیٹی نے حمایت کی تھی مگر تقریبا پانچ سو لوگوں کی تقرری کی منظوری دی گئی جس سے مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔
وزیر انسداد منشیات کنٹرول محمد اعظم خان سواتی نے کہا کہ منشیات کی روک تھام اور اس کے مضر اثرات سے اگاہی کے حوالے سے سیمینار ورکشاپ و دیگر کیلئے صرف 78لاکھ بجٹ مختص کیا گیا ہے حکومت نے سپلیمنٹری گرانٹ پر پابندی لگائی ہے مگر دیگر مختلف ہیڈ سے سپلیمنٹری گرانٹ دی جاتی ہے یہ ملک اور قوم کے مستقبل کا مسئلہ ہے اگر نوجوانوں کو منشیات کے استعمال سے نہ روکا گیا تو ملک کیلئے بڑی تباہی ثابت ہو گی بہتر یہی ہے کہ بجٹ کی فراہمی اور ادارے کی اسامیوں پر بھرتی کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں مشیر خزانہ، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری اسٹبلشمنٹ سے بریفنگ حاصل کی جائے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ 7برس سے اے این ایف میں کوئی بھرتی نہیں کی گئی مگر ملک کی آبادی میں تقریباً سات کروڑ کا اضافہ ہوا ہے اور افغانستان میں بھی حالات سب کے سامنے ہیں جولائی اور اگست میں منشیات فروشوں کے خلاف آپریشن کے دوران ہمارے چار جوان شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سینتھٹک منشیات بہت خطرناک ہیں اور یہ پاکستان میں بھی تیار کی جا رہی ہے موثر افرادی قوت کی موجودگی میں ان کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ سینیٹر محمد صابر شاہ نے کہا کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں، سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں منشیات کا کھلے عام استعمال کیا جا رہا ہے۔ہماری اگلی نسل کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
منشیات فروشوں نے ملک پر حملہ کر دیا ہے جو انڈیا کے حملے سے زیادہ خطرناک ہے۔ اس لئے کمیٹی گزشتہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو آئندہ اجلاس میں طلب کر کے معاملات کا جائزہ لیا جائے کہ کس طرح اپنی اگلی نسل کو منشیات فروشوں کے چنگل سے بچایا جا سکے اور ملک میں منشیات کی اسمگلنگ کا تدارک کیا جا سکے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر سردار محمد شفیق ترین نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ سے اس حوالے سے بات کی تھی مگر انہوں نے کہا تھا کہ پہلے وزارت سے بریفنگ حاصل کی جائے بہتر یہی ہے کہ آج پھر قائمہ کمیٹی چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو کمیٹی اجلاس میں بلانے کے حوالے سے اجازت حاصل کرے۔
وزیر انسداد منشیات کنٹرول نے کہا کہ فیٹف کے بعد پاکستان کو منشیات کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ ہے جب تک سخت سزائیں تجویز نہیں کی جائیں گی بہتری ممکن نہیں ہے، قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔
اس حوالے سے قومی اسمبلی میں ڈیڑھ سال پہلے ایک بل لایا گیا تھا جلد وہ سینیٹ میں بھی پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے کنٹرول کے حوالے سے ہزارہ ڈویژن کے چھ اضلاع کی مونیٹرینگ اور کنٹرول کیلئے اینٹی نارکوٹکس کے ڈرائیور اور نائب قاصد سمیت صرف 19اہل کار تعینات کئے گئے ہیں۔
ادارے کی کارکردگی کو بہتر کرنے کیلئے وسائل دینا ہونگے اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی شامل کر کے بہتر حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ منشیات کے استعمال اور اسمگلنگ کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور اداروں کا تعاون ناگزیر ہے وزارت داخلہ، اطلاعات و نشریات، تعلیم، قانون انصاف، خارجہ امور، خزانہ، مذہبی امور، مواصلات اور سپورٹس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ان کے باہمی تعاون اور اقدامات سے ہی بہتری لائی جا سکتی ہے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انڈسٹریل ہمپ کی پیداوار کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ انڈسٹریل ہمپ کی پیداوار کا ایک پائلٹ بروجیکٹ شروع کیا جائے گا جس کی اجازت حکومت کے دو محکموں کو ہو گی۔ جس کو ایک مخصوص ماحول میں اگایا جائے گا کمیٹی کو بتایا گیا کہ انڈسٹریل ہمپ اور کینا بس علیحدہ علیحدہ پودے ہیں۔ انڈسٹریل ہمپ میں کوئی نشہ نہیں ہے اس کا بیج ایمپورٹ ہو گا جبکہ کینا بس (بھنگ) کا خود رو پودا ہے جس میں نشہ ہوتا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ابھی پائلٹ پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں پھر جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا۔ سینیٹر محمد اعظم خان سواتی نے کہا کہ ملک میں تمام لیبارٹریز موجود ہیں صرف پودوں کو اگانے کا خرچ آئے گا۔