پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کئی رہنما اور سابق ممبر قومی اسمبلی پنجاب اینٹی کرپشن کے ریڈار پرآگئے۔ پی ٹی آئی ایم این اے جاوید اقبال وڑائچ، صوبائی وزیر حسنین بہادر دریشک اور علمدارحسین قریشی کو طلبی کے لئے نوٹسز جاری کردیے گئے۔
محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے ایم این اے جاوید اقبال وڑائچ کو 24 مارچ 10 بجے طلب کیا تھا مگر وہ پیش نہ ہوئے۔ محکمہ اینٹی کرپشن کے مطابق سابق ایم این اے تحریک انصاف جاوید اقبال وڑائچ اربوں روپے مالیت کے دو پلازے بلدیہ فیصل آباد سے بغیر فیس ادا کئے منظور کرائے۔ جاوید اقبال وڑائچ نے بشیر مال اور فسٹ سٹیپ مال کے نام سے دو غیر قانونی پلازے تعمیر کئے۔
ان پر مزید الزام عائد کیا گیا ہے کہ جاوید اقبال وڑائچ نے بشیر گارڈن، رائل سٹی اور دی پرل سٹی ہاؤسنگ سکیمیں بھی غیر قانونی طور پر منظور کروائیں اور سرکاری خزانے کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ جاوید اقبال وڑائچ المختار پٹرول پمپ میں حصہ دار ہے۔بلدیہ فیصل آباد کو پٹرول کی فراہمی المختار پٹرول پمپ سے ہوتی ہے اور پٹرول میں خورد برد سے بھی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایاگیا ۔جاوید اقبال وڑائچ نے کروڑوں روپے کی کرپشن چیف افسر بلدیہ فیصل آباد عظمت گورایہ کی ملی بھگت سے کی۔
اینٹی کرپشن پنجاب نے سابق ایم این اے جاوید اقبال کو 27 مارچ کو طلبی کا آخری نوٹس جاری کردیا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جاوید اقبال وڑائچ 27 مارچ کو اینٹی کرپشن میں پیش نہ ہوئے تو ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جائے گا۔
اینٹی کرپشن نے سابق صوبائی وزیر تحریک انصاف حسنین بہادر دریشک کو30 مارچ کو پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا ہے۔
سابق صوبائی وزیر حسنین بہادر دریشک پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری اراضی پر ناجائز قبضہ کررکھا ہے۔ حسنین بہادر دریشک نے سرکاری اراضی پر گھر بھی تعمیر کررکھا ہے ۔
محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے سابق ممبر صوبائی علمدار حسین قریشی کو 27 کو مارچ کو طلب کرلیا۔ سابق ممبر صوبائی علمدار حسین قریشی نے ریونیوکے عملہ سے ملی بھگت کرکے محکمہ انہار کے قیمتی رقبے کے کلع اور خسران نمبر تبدیل کرکے جعل سازی بھی کی۔
علمدار حسین قریشی نے محکمہ انہار کی قیمتی اراضی کی ہیت تبدیل کرکے زمین کا فرنٹ پٹرول پمپ کی تعمیر کیلئے کروڑوں روپے میں فروخت کردیا۔
حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔