Get Alerts

کانپور ٹیسٹ؛ محض 2 دن کے کھیل میں بھارت نے ریکارڈز کے ڈھیر لگا دیے

کرکٹ پنڈتوں سے لے کر عام فینز تک سب کو یقین تھا کہ یہ میچ ڈرا ہو گا۔ مگر بھارت نے سب کو ہی غلط ثابت کر دیا بلکہ شٹ اپ کال دے ڈالی۔ اور کھینچ لی فتح بنگالی ٹائیگرز کے جبڑوں سے۔ صرف 2 سوا 2 دنوں میں تاریخی فتح نام کر لی ٹیم انڈیا نے کانپور ٹیسٹ میں۔

کانپور ٹیسٹ؛ محض 2 دن کے کھیل میں بھارت نے ریکارڈز کے ڈھیر لگا دیے

ٹیم انڈیا، تسی گریٹ ہو، تحفو قبول کرو۔۔۔ یہ ہے کرکٹ کی History کی سب سے بڑی جیت۔ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا معجزہ ہے یہ۔ انڈیا نے برباد کر دیا بنگلادیش کو کانپور ٹیسٹ میں۔ ہوتا ہو گا کبھی کالی آندھی کا دور۔ بہت راج کیا آسٹریلیا نے۔ مگر یہ عہد، یہ دور، یہ Era ہے صرف اور صرف بھارت کا۔ اس وقت بھارت دنیائے کرکٹ کا بے تاج بادشاہ، بلکہ نہیں بے تاج شہنشاہِ معظم ہے۔ ٹیسٹ ہو، ون ڈے یا پھر ٹی 20 فارمیٹ، تینوں پہ راج ہے ٹیم انڈیا کا۔ بیٹنگ، باؤلنگ، فیلڈنگ اور کِیپنگ، سب شعبوں میں بھارتی ٹیم کا دور دور تک کوئی مقابلہ ہی نہیں۔ اور یہ سب ثابت ہوا بنگلا دیش کے خلاف کانپور ٹیسٹ میں۔

کرکٹ پنڈتوں سے لے کر عام فینز تک سب کو یقین تھا کہ یہ میچ ڈرا ہو گا۔ مگر بھارت نے سب کو ہی غلط ثابت کر دیا بلکہ شٹ اپ کال دے ڈالی۔ اور کھینچ لی فتح بنگالی ٹائیگرز کے جبڑوں سے۔ صرف 2 سوا 2 دنوں میں تاریخی فتح نام کر لی ٹیم انڈیا نے کانپور ٹیسٹ میں۔ پہلے دن صرف 35 اوور ہوئے۔ دوسرے اور تیسرے دن ایک بال بھی نہ ہو سکی بارش کی وجہ سے۔ چوتھے دن 85 اوور ہوئے اور پانچویں دن کے چند گھنٹوں میں فتح بھارت کے قدموں میں آ گری۔ Technically صرف 35 اوورز میں ہی جیت لیا بھارتی سورماؤں نے یہ میچ۔ پورے ٹیسٹ میں صرف 52 اوورز بیٹنگ کی بھارتی بلے بازوں نے۔ اور جیت دوڑے چلی آئی ان کی جانب اور آ کے گلے لگ گئی۔

پہلی اننگز میں بنگلا دیش کو 233 پہ چلتا کیا بھارتی بالرز نے۔ جسپریت بمرا نے 3 شکار کیے۔ Unplayable رہے وہ۔ رہے باقی بالرز تو سب نے 2 دو وکٹیں لیں سوائے روندرا جدیجا کے جنہوں نے ایک شکار کیا۔ مطلب سب بالرز نے اپنا حصہ ڈالا۔ مگر اصل کہانی شروع ہوئی اس کے بعد۔ بارش کی وجہ سے ڈھائی پونے تین دن کا کھیل ضائع ہو چکا تھا۔ بی سی سی آئی کو گالیاں پڑ رہی تھیں کانپور کے سٹیڈیم میں نکاسی آب کے ناقص انتظامات پر۔ کہا جا رہا تھا کہ جیت نکل گئی ہاتھ سے۔ اب ڈرا ہو گا میچ۔ مگر روہت شرما نے کہا، رکو ذرا صبر کرو۔

چوتھے دن میچ شروع ہوا تو چڑھائی کر دی بھارتی بلے بازوں نے بنگالی بالرز پر۔ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے تیز ترین 50، 100، 200 اور 250 رنز بنائے ٹیم انڈیا نے۔ 8.22 کے رن ریٹ سے 285 رنز بنائے صرف اور صرف 34.4 اوورز میں اور 52 رنز کی لِیڈ لے کر کر دی اننگز ڈیکلیئر۔ 8.22 کے رن ریٹ سے اسکور کرنا ٹیسٹ میچ کی اننگز میں ورلڈ رکارڈ ہے۔ اس کے بعد بنگلا دیش کی باری آئی تو ان کی بلے بازوں کی کانپیں ٹانگنے لگیں۔ بیٹنگ ہی نہ ہوئی ان سے۔ بنگالی ٹائیگرز کو بکری بنا کے رکھ دیا بھارتی سورماؤں نے۔ اور پوری بنگلا دیشی ٹیم کو صرف 146 رنز پر پویلین بھیج دیا۔

اب جیت یقینی لگ رہی تھی مگر اب بھی مقابلہ وقت سے تھا کیونکہ وقت نکلتا جا رہا تھا ہاتھ سے۔ مگر بھارتی بلے بازوں نے وقت کو کہا کہ، تُو تِیر آزما ہم جگر آزمائیں۔۔۔ 95 رنز کا ٹارگٹ صرف اور صرف 17.2 اوورز میں حاصل کر لیا۔ 5.65 کے رن ریٹ سے 98 رنز بنائے اور صرف 3 کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔ اور مل گئی فتح بہادر بھارتی ٹیم کو۔ اور اس جیت پر آج بھی دنیا حیران پریشان ہے کہ آخر یہ کر کیا دیا انڈیا نے؟

آپ یہ جان کر شاید دنگ رہ جائیں کہ اس میچ کی دونوں اننگز میں ایک بھی میڈن اوور نہیں کھیلا انڈیا نے۔ اور صرف اتنا ہی نہیں جناب بلکہ ایک اور ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کر لیا۔ اور یہ ورلڈ ریکارڈ ہے ٹیسٹ میچز کی دونوں اننگز میں اوسطاً 7.36 کے رن ریٹ سے سکور کرنا۔ اس سے پہلے آج تک کوئی ٹیم 7 کے رن ریٹ سے بھی سکور نہیں کر سکی ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں۔ مگر بھارت نے یہ کر دکھایا۔ اور ثابت کر دیا کرکٹ کا کوئی بھی فارمیٹ ہو اور دنیا کی کوئی بھی ٹیم ہو۔۔ بھارت ناقابلِ تسخیر ہے۔