سوشل میڈیا کارکن سرمد سلطان لاپتہ، مریم نواز کا رہائی کا مطالبہ، پاکستان بار کونسل مقدمہ لڑے گی

سوشل میڈیا کارکن سرمد سلطان لاپتہ، مریم نواز کا رہائی کا مطالبہ، پاکستان بار کونسل مقدمہ لڑے گی
سوشل میڈیا کارکن سرمد سلطان گزشتہ گئی گھنٹوں سے لاپتہ ہیں۔ بین الاقوامی تنظیموں، صحافیوں، سیاستدانوں اور سوشل میڈیا صارفین نے انکی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکی با حفاظت بازیابی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک کے رہائشی سرمد سلطان ایم ایس سی ریاضی کے ساتھ ساتھ اردو ادب اور فلسفہ میں ایم اے کر چکے ہیں اور تاریخ پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

سرمد سلطان کے ٹوئٹر پر 40 ہزار فالورز تھے اور اب ان کا اکاؤنٹ بھی بند کیا جاچکا ہے۔ وہ ٹوئٹر پر خاصے سرگرم تھے اور زیادہ تر پاکستان کی تاریخ اور دیگر معاملات پر لکھا کرتے تھے اور اسٹیبلیشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے۔ وہ اکثر ماضی میں ہونے والے واقعات کو آج رونما ہونے والے واقعات سے جوڑ کر لوگوں کو یاد دہانی کراتے رہتے تھے اور ان کے تمام تر ٹوئٹس کے نیچے ہیش ٹیگ ’ذرا سوچیے‘ لکھا ہوتا تھا۔

کچھ گھنٹوں قبل معلوم ہوا کہ سرمد سلطان اچانک سے لاپتہ ہو گئے ہیں جبکہ ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے یہ معلومات بھی سامنے آئیں کہ ان کے دوستوں نے انہیں فون کرنے کی کوشش کی تو ان کا فون بند ملا۔

بی بی سی اردو کی خبر کے مطابق جب ان کے دوستوں نے ان کے خاندان سے رابطہ کیا تو ان کی اہلیہ نے پہلے بتایا کہ وہ کسی رشتہ دار کی وفات پر تعزیت کے لیے کسی دور دراز علاقے گئے ہوئے ہیں۔

سرمد سلطان کی گمشدگی کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے ان کی باضیابی کے لئے مہم چلا رکھی ہے۔

 کالم نگار محمد تقی نے تبصرہ کیا کہ ’یہ کون سا قبائلی علاقہ ہے جہاں فون کا نیٹ ورک نہیں آ رہا؟ اور کچھ نہیں تو کہانی ہی درست کر لیں۔‘

اس کے علاوہ ٹوئٹر پر ہونے والے اسی تبصرے کے نیچے لکھا تھا کہ یہ بات پھر بھی سمجھ نہیں آتی کہ اس دوران ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کیوں بند ہو گیا؟



حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کے ناقد سمجھے جانے والے اور سوشل میڈیا پر سرگرم شخصیت سرمد سلطان کے ’لاپتہ‘ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جلد بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://twitter.com/amnestysasia/status/1377908520025219074

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سرمد سلطان کی گمشدگی کے بارے میں لکھا کہ ’اس نظام کے خلاف تو میری جنگ ہے جہاں ایک مختلف رائے رکھنے والے کو دن دیہاڑے غائب کر دیا جائے۔ اس طرح اپنے ہی شہریوں کو اغواء کر کے آپ صرف اور صرف نفرت کو جنم دیں گے، ہوش کے ناخن لیں اور سرمد سلطان کو رہا کریں۔ ‘

https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1377930025304002561

سینئر صحافی حامد میر نے سرمد سلطان کی بازیابی کے لئے ایک سے زائد ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ سرمد سلطان سے آپ اختلاف کر سکتے ہیں لیکن اسے غیر قانونی طریقے سے غائب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپکے پاس اسے جواب دینے کےلئے کوئی دلیل نہیں ہے کل تک وہ صرف ایک آواز تھا آپ نے اسے غائب کر دیا اب اسکی آواز میں کئی آوازیں شامل ہو گئی ہیں وہ ایک ہیرو بن چکا ہے ‘

https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1377868967830822914

سیاسی و سماجی کارکن اور حقوق خلق موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر عمار جان نے لکھا کہ حکومت کو سرمد کی ذمہ داری لیتے ہوئے بازیاب کرنا ہوگا اور جبری گمشدگی کے اس سلسے کو بند کرنا ہوگا۔
https://twitter.com/ammaralijan/status/1377742861320470532


شفیق احمد ایڈووکیٹ نے لکھا کہ ’ سرمد سلطان وہ شخص تھا جو کہ بلاتفریق ہر انسان کے لئے آواز اٹھاتا تھا اور اب اُسکے اٹھائے جانے پر ہمارے سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے خاموشی انتہائی افسوس ناک ہے‘
https://twitter.com/ShafiqAhmadAdv3/status/1377873167033716736

دوسری جانب ممبر پاکستان بار کونسل عابد ساقی صاحب کی جانب سے یہ پیغام ہے کہ سرمد سلطان کا کوئی فیملی ممبر رابطہ کرے تو پاکستان بار کونسل کے فورم سے سرمد سلطان کو ہر قسم کی قانونی مدد فرائم کی جائے گی اور پاکستان بار کونسل اُس کے ساتھ کھڑا ھوگا۔