کیا مشہور ایکٹر عمیر رانا پر لاہور گرامر سکول کی طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کا ڈراپ سین ہوگیا؟ وہ لڑکیاں کون ہیں جنہوں نے عمیر رانا پر الزامات لگائے تھے؟
کیا ایل جی ایس کی یہ فی میل سٹوڈنٹس عمیر رانا کے خلاف قانونی کارروائی کر رہی ہیں؟ کیا یہ لڑکیاں کسی کے کہنے پر عمیر رانا کو ٹارگٹ کر رہی تھیں؟ ان الزامات کا عمیر رانا کی زندگی پر کیا اثر پڑا؟ اس معاملے پر بنی سینیٹ کی سپیشل کمیٹی کا کیا بنا؟ اس وقت اس کیس کا کیا سٹیٹس ہے؟ اور اگر یہ تمام الزامات بے بنیاد تھے تو عمیر رانا ان فی میل سٹوڈنٹس کے خلاف کوئی لیگل ایکشن کیوں نہیں لے رہے؟
تفصیل کے مطابق مشہور ایکٹر عمیر رانا نے آخرکار ایل جی ایس کی طالبات کی جانب سے خود پر لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات پر خاموشی توڑ دی ہے۔ ایک انٹرویو میں عمیر رانا نے اس پر کھل کر بات کیا اور دعویٰ کیا کہ جون 2020 میں ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگانے والی فی میل سٹوڈنٹس نے ان کے خلاف کسی بھی قسم کا لیگل ایکشن لینے سے انکار کر دیا ہے۔
عمیر رانا کا کہنا تھا کہ اصل میں ان طالبات کا کوئی وجود ہے ہی نہیں۔ ان پر الزامات صرف اور صرف سوشل میڈیا پر لگائے گئے تھے اور ان سے ان کی زندگی تباہ ہو کر رہ گئی تھی۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ ان کے خلاف سوشل میڈیا پر یہ مہم چلائے جانے سے ان کی اور ان کے فیملی ممبرز کی زندگی شدید متاثر ہوئی۔ ان کی وائف، بچوں اور یہاں تک کہ ان کے والدین کو بھی غلیظ، گھٹیا اور دھمکیوں والے میسجز بھیجے گئے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان لڑکیوں نے کچھ لوگوں کے کہنے پر اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر سوشل میڈیا پر یہ حرکت کی۔ مگر انہیں آج تک یہ پتا نہیں چل سکا کہ ان پر الزام لگانے والی یہ لڑکیاں واقعی حقیقت میں بھی وجود رکھتی تھیں یا یہ صرف اور صرف سوشل میڈیا اکاؤنٹس تھے اور بس۔
اور تو اور الزام لگانے والی ان طالبات نے تو ان کے خلاف کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی کرنے سے بھی صاف انکار کر دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اصل میں الزام لگانے والی وہ تھیں ہی نہیں۔
رہی بات اس معاملے پر بنائی گئی سینیٹ کی سپیشل کمیٹی کی تو اس نے بھی اپنی تحقیقات کیں اور پولیس نے بھی، مگر ان تحقیقات سے کچھ نہ نکل سکا۔ لیکن آخر کیا وجہ تھی کہ عمیر رانا ان فی میل سٹوڈنٹس کو کورٹ آف لاء میں کیوں نہ لائے؟
تو اس کا جواب بھی انہوں نے دیا۔ عمیر رانا نے کہا کہ وہ ان لڑکیوں کے خلاف اس لیے کوئی کارروائی نہ کرسکے کہ آج کے دن تک انہیں یہ معلوم ہی نہ ہوسکا کہ آخر یہ لڑکیاں ہیں تو ہیں کون؟ لیکن ان کے خلاف جنسی ہراسانی کا یہ کیس ابھی تک ختم نہیں ہوا اور نہ ہی اب تک اس کا کوئی رزلٹ سامنے آ سکا ہے۔
ان کے مطابق اب اس کی کوئی قانونی حیثیت ہی نہیں رہی ہے۔ مگر اس ساری بحث سے ہٹ کر عمیر رانا نے یہ بات مانی کہ کم عمر لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے اور اس سے متاثر ہونے والی زیادہ تر لڑکیاں مڈل کلاس فیملی کی ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کرتیں۔
خیر انہوں نے الزام لگانے والوں کو مشورہ دیا کہ وہ جب بھی کسی پر ایسے الزامات لگائیں تو ان کے ثبوت بھی اپنے پاس رکھیں اور ایسے ملزموں کے خلاف آخری بال تک لڑیں۔