'بشریٰ بی بی کو زہر دیا گیا، کچھ ہوا تو ذمہ دار آرمی چیف ہوں گے'

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا کہ شب معراج کو ان کے کھانے میں ٹوائلٹ کلینر کے 3 قطرے ملائے گئے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مجھے جیل میں بھی کسی نے بتایا تھا کہ کھانے میں ٹوائلٹ کلینر ڈالا گیا تھا تاہم میں اس کا نام نہیں بتاؤں گی۔

'بشریٰ بی بی کو زہر دیا گیا، کچھ ہوا تو ذمہ دار آرمی چیف ہوں گے'

بشریٰ بی بی کو بنی گالہ میں زہر دینے کی کوشش کی گئی ہے، ان کی جلد اور زبان پر نشانات ہیں۔ ان کا مکمل میڈیکل چیک اپ کرانے کا حکم دیا جائے۔ مجھے پتہ ہے اس کے پیچھے کون ہے۔ اگر بشریٰ بی بی کو کچھ ہوتا ہے تو اس کے ذمہ دار آرمی چیف جنرل عاصم منیر ہوں گے۔ یہ کہنا ہے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا۔

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی جس کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اور احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کے مابین مکالمہ ہوا۔ عمران خان نے جج ناصر جاوید رانا سے کہا کہ اگر بشریٰ بی بی کو کچھ ہوتا ہے تو اس کے ذمہ دار آرمی چیف جنرل عاصم منیر ہوں گے۔ آئی ایس آئی کے لوگ بنی گالہ سے اڈیالہ جیل تک سب چیزیں کنٹرول کر رہے ہیں۔ عدالت بشریٰ بی بی کے مکمل میڈیکل چیک اپ اور انکوائری کرانے کا حکم دے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کا معائنہ ایک جونیئر ڈاکٹر سے کروایا گیا جس پر ہمیں اعتبار نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بشریٰ بی بی کا معائنہ شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹر عاصم یوسف سے کرایا جائے۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو بشریٰ بی بی کے طبی معائنے سے متعلق تفصیلی درخواست جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

اڈیالہ جیل میں کمرہ عدالت میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں فسطائیت کا راج ہے، یہاں پرامن احتجاج بھی نہیں کیا جا سکتا۔ مجھے عمر ایوب سے جان بوجھ کرملنے نہیں دیا جا رہا تا کہ مشاورت نہ ہو سکے۔ میری بیوی کے ساتھ جو کیا گیا وہ خطرناک ہے۔

سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ شہباز شریف کے خلاف تمام گواہان کو ہارٹ اٹیک ہوا اور چند ماہ میں سب کی موت ہو گئی۔ مجھے ڈرانے کے لیے بشریٰ بی بی کو زہر دیا گیا۔ بشریٰ بی بی کو زہر دیا جائے گا تو کیا میں خاموش بیٹھوں گا؟

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے جو خط لکھا، یہ سب کو پتہ ہے کہ جب سے رجیم چینج ہوئی یہ بات تب سے چل رہی ہے۔ ججز پیغام دیتے ہیں کہ وہ بے بس ہیں۔ پولیس بھی کہتی ہے کہ ہم پر دباؤ ہے۔ جیل کو بھی آئی ایس آئی کنٹرول کر رہی ہے۔ احتساب عدالت کے سابق جج محمد بشیر دباؤ کی وجہ سے پانچ مرتبہ جیل کے ہسپتال گئے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ نکاح کیس سننے والے جج قدرت اللہ نے وکلا کو بتایا کہ اس وقت تک بیٹے کا ولیمہ نہیں کر سکتا جب تک فیصلہ نہ سناؤں۔ سائفر کیس میں میرا 342 کا بیان ہو رہا تھا، اس دوران جج صاحب 10 منٹ کے لیے باہر گئے اور واپس آتے ہی فیصلہ سنا دیا۔ تمام ججز باہر سے کنٹرول ہو رہے تھے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ عارف علوی کے ذریعے جنرل عاصم منیر کو پیغام بھیجا تھا کہ مجھے لندن پلان کا علم ہے۔ چیف الیکشن کمشنر لندن پلان پرعمل درآمد کا مرکزی کردار ہے۔ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن نے مل کر لندن پلان پرعمل درآمد کیا۔ دھاندلی کا مقصد پی ٹی آئی کو ختم کرنا تھا، اقتدار میں بیٹھے لوگ ایجنسیوں کے بغیرایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتے۔ صرف 4 حلقے کھول دیں تو حکومت گر جائے گی۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا شکر ہے کہ جسٹس تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے انکار کر دیا۔ ججز کا خط لکھنا سنجیدہ معاملہ ہے، اس پر فل کوٹ کو سماعت کرنی چاہیے تھی۔ سپریم کورٹ کے 7 رکنی بنچ کا بننا کمیشن بننے سے بہتر ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان کے مستقبل کی جنگ چل رہی ہے۔ سابق کمشنر راولپنڈی کو اب تک غائب رکھا گیا ہے۔ وسل بلوور کو تحفظ ملتا ہے مگر کمشنر کو غائب کر دیا گیا۔ کمشنر راولپنڈی اور فارم 45 ایک ہی بات کی نشاندہی کر رہے ہیں، اس پر کیوں تحقیقات نہیں ہوئیں؟

عمران خان سے سوال کیا گیا کہ شوکت عزیز صدیقی نے جنرل فیض پر الزامات لگائے تھے۔ اس وقت آپ وزیر اعظم تھے۔ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ شوکت عزیز صدیقی کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل میں گیا تھا، اس لیے ہم اس پر خاموش رہے۔ اس میں جنرل فیض ملوث ہوں یا کوئی اور ہو، تحقیقات ہونی چاہئیں۔ جنرل فیض کی تقرری میں نے نہیں کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ لو نے اپنے آپ کو اور امریکی حکومت کو بچانے کے لیے چیزوں کی تردید کی۔ اسد مجید نے نیشنل سکیورٹی کونسل کی میٹنگ میں آ کر دھمکی کا بتایا تھا۔

دوسری جانب عدالت میں پیشی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا کہ شب معراج کو ان کے کھانے میں ٹوائلٹ کلینر کے 3 قطرے ملائے گئے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مجھے جیل میں بھی کسی نے بتایا تھا کہ کھانے میں ٹوائلٹ کلینر ڈالا گیا تھا تاہم میں اس کا نام نہیں بتاؤں گی۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق سے پتہ چلا کہ ٹوائلٹ کلینر سے ایک ماہ بعد طبیعت زیادہ خراب ہوتی ہے۔ مجھے آنکھوں میں سوجن، سینے اور معدے میں تکلیف ہوتی ہے۔ مجھے کھانا اور پانی بھی کڑوا لگتا ہے۔ صحافی نے ان سے سوال کیا کہ زہر والے معاملے کی انکوائری ہوئی تو آپ کے پاس کیا ثبوت ہے؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں اس کا ثبوت کہاں سے لاؤں؟

بشریٰ بی بی کا مزید کہنا تھا کہ مجھے بنی گالہ میں باعزت طریقے سے رکھا گیا ہے، پہلے کھڑکیاں بند رکھی جاتی تھیں مگر اب کچھ دیر کے لیے کھول دی جاتی ہیں۔