وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ن لیگ اور ش لیگ دو جماعتیں ہیں ان میں مفاہمت اور مزاحمت کی لڑائی ہے، یہ دو سوچوں کا نام ہے، ان کی آپس میں اندرونی جنگ ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان خوش قسمت آدمی ہیں انہیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مفاہمت اور مزاحمت دونوں پالیساں ناکام ہوں گی، آزاد کشمیر میں بھی ہوئی اور سیالکوٹ میں بھی ہوئی کیوں کہ ان کی 'لائن اور لینتھ' ایک نہیں ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ اقتدار کے بھوکوں کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے جسے کوئی پذیرائی نہیں مل رہی، ان کی مجموعی سیاست ان 40 کیمروں میں ہے اس کے علاوہ ان کی کوئی سیاست نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو جو نقصان پہنچا ان کی اپنی پالیسیوں کی وجہ سے پہنچا ہے جو غیر ذمہ دارانہ اور غیر پارلیمانی زبان انہوں نے استعمال کی یہ اپنی انگلیاں کاٹیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر شہباز شریف ماضی کو بھلا کر بات چیت کرنا چاہیں تو حکومت کے دروازے کھلے ہیں وہ آئیں اور ابتدا الیکٹرانک ووٹنگ سے کریں۔
شہباز شریف کے انٹرویو میں آگے بڑھنے کی آفر
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں انٹرویو کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھاکہ میری رائے کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، کوئی بھی ہو ہمیں ملک کیلئے ذاتی انا کو ختم کرنا چاہیے، تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، کسی ایک ادارے یا فرد کا قصور نہیں، اگر ماضی میں پھنسے رہیں گے تو آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ اپنی ذاتی انا کو ختم کریں، لوگوں کے دکھوں کا مداوا کریں اور ملک کے حالات تبدیل کریں۔اپوزیشن لیڈر کا کہناتھاکہ جتنی سپورٹ عمران خان کو ملی ہے شاید کسی اور حکومت کو نہیں ملی ہوگی، اگر کسی اور کو اس سپورٹ کا 30 واں حصہ بھی ملا ہوتا تو اس ملک کے حالات کچھ اور ہوتے، عمران خان کو اتنی سپورٹ ملنے کے باجود بھی حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ خوف آتا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ ہم سیاستدان آلہ کار بنے ہیں، ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچی ہیں، اس حمام میں ہم سب ننگے ہیں، ہمارے ملک میں سیاستدان بھی استعمال ہوئے ہیں۔یاد رہے کہ آزاد کشمیر انتخابات میں حکمت عملی نظر انداز کرنے پر شہباز شریف سخت ناراض ہوگئے ہیں اور انہوں نے پارٹی کی صدارت کا عہدہ چھوڑنے کی دھمکی دی تھی تاہم نیا دور سے بات کرتے ہوئے ن لیگی ذرائع نے اسے غلط خبر قرار دیا تھا۔ اس حوالے سے شہباز شریف اسی انٹرویو میں خود بھی تردید کر چکے ہیں۔