مسلم لیگ (ن) کا تدبر جیت گیا، نواز شریف کا بڑا یوٹرن، مفاہمت کا عندیہ

مسلم لیگ (ن) کا تدبر جیت گیا، نواز شریف کا بڑا یوٹرن، مفاہمت کا عندیہ
مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کے آج کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے مجموعی تدبر کی جیت ہوئی ہے، نواز شریف اور مریم نواز دونوں کو اس کے سامنے جھکنا پڑا،یہ فہم وفراست اور پارٹی کی جیت ہے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام '' خبر سے آگے'' میں نواز شریف کے حالیہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے پارٹی کی نبض دیکھتے ہوئے مفاہمت کو راستہ دیا کہ سویلین بالادستی اور صاف وشفاف الیکشن کی بات اگر مفاہمتی طریقے سے ہو جائے تو انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مزمل سہروردی نے کہا کہ میرے خیال میں سیاسی لوگ اپنے لئے راستہ ایسے ہی بناتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج پارٹی کی جیت ہوئی ہے۔ پہلے ہم دیکھتے تھے کہ مسلم لیگ (ن) میں مزاحمت والے کھل کر بیانات دیتے تھے لیکن مفاہمت کی سوچ رکھنے والے خاموش رہتے تھے۔ آزاد کشمیر انتخابات وہ مرحلہ تھا جب پارٹی کے اندر یہ مباحثہ شروع ہوا کہ آخر ہم یہ انتخابات کیوں ہارے؟ اب اگر مریم نواز شریف کی جانب سے کوئی متنازع بات کی جاتی ہے تو دوسری جانب سے اس کا جواب دیا جاتا ہے۔ نواز شریف کو یہ باور کرا دیا گیا ہے کہ اگر وہ مریم نواز سے چیزیں بلڈوز کرائیں گے تو ایسا نہیں ہو سکے گا۔

پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے عنبر شمسی کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف نے پارٹی کے اندر جو بحث چل رہی تھی اس کا تصفیہ اور میاں شہباز کے مفاہمتی موقف کی توثیق کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو جن دو بیانیوں سے نقصان پہنچ رہا تھا، جو ابہام تھا وہ نواز شریف نے آج کے بیان سے settle کر دیا ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے پروگرام کے دوران واجد شمس الحسن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا شمار پاکستان کے ممتاز صحافیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے انگریزی اور اردو صحافت دونوں میں کام کیا۔ ان کا ذوالفقار علی بھٹو اور ان کے خاندان کیساتھ خصوصی تعلق تھا۔ انہوں نے برطانوی ہائی کمشنر کی حیثیت سے بھی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں لیکن ان کا دل ہمیشہآزادی صحافت اور جمہوریت کیساتھ رہا، یہی چیز ساری زندگی ان کیساتھ رہی اور کبھی اس پر سمجھوتہ نہیں کیا۔