لالی وڈ کے نامور اداکار افضال احمد جمعہ کو لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 77 برس تھی۔ انہوں نے پسماندگان میں چار بیٹیاں چھوڑی ہیں۔
ماضی کے معروف اداکار افضال احمد کے قریبی عزیز نے 'نیا دور' سے بات کرتے ہوئے ان کی موت کی تصدیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ بلڈ پریشر میں واضح کمی آنے کے بعد ان کی حالت بگڑ گئی اور انہیں جمعرات کو لاہور کے جنرل ہسپتال میں لے جایا گیا تھا۔ انہوں نے ہسپتال ہی میں صبح 6 بجے کے قریب آخری سانس لی۔ ایک اور رشتہ دار نے بتایا کہ انہیں سیپٹیسیمیا کا عارضہ لاحق تھا۔
فلم، ٹیلی ویژن اور تھئیٹر کی دنیا میں چار دہائیوں پر محیط شاندار کیریئر میں افضال احمد نے بطور 'سپر ولن' بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ تیکھے لہجے، گرج دار آواز، قابل رشک چال اور متاثر کن ڈائیلاگ ڈیلیوری نے انہیں سپر سٹار بنا دیا۔
ان کی یادگار فلموں میں ایک 'انٹرنیشنل گوریلے' ہے جس میں انہوں نے متنازع مصنف سلمان رشدی کا کردار نبھایا تھا۔ ان کے علاوہ 'جٹ ان لندن'، 'وحشی جٹ'، 'چن وریام' اور 'ٹھاہ' ان کی کامیاب ترین فلمیں تھیں۔ 'ٹھاہ' کی راتوں رات کامیابی نے افضال احمد کو پورے ملک میں مشہور کر دیا جبکہ 'انٹرنیشنل گوریلے' میں منفی کردار نے انہیں پورے ملک میں 'ولن' بنا دیا۔
2001 میں ان پر فالج کا حملہ ہوا اور وہ بستر تک محدود ہو گئے۔ اس بیماری کی حالت میں بھی جو لوگ ان سے ملنے آتے رہے ان میں ندیم بیگ، شبنم اور سید نور شامل ہیں۔ ایٹمی سائنس دان عبدالقدیر خان ساری زندگی افضال احمد کے مداح رہے۔
ان کے بھتیجے بلال شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے ہیروز کو کبھی عزت نہیں دی۔ 'ہمارے لیے حکومت نام کی کوئی شے موجود ہی نہیں ہے۔ میرے چچا ایک زندہ لیجنڈ تھے لیکن ان کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ باقی سب کچھ بھول جائیں، فنون لطیفہ میں ان کی خدمات پر انہیں ایک بھی سرکاری اعزاز سے نہیں نوازا گیا۔'
افضال احمد کی پرورش ان کی والدہ حمیدہ بانو نے اکیلے ہی کی۔ ان کا تعلق جھنگ سے تعلق رکھنے والے سید خاندان سے ہے جو کھرکودہ سے تقسیم کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آ گیا تھا۔ کھرکودہ کا علاقہ اب ہریانہ میں شامل ہے۔