نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس خارج کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری

فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس آف شور کمپنیوں سے متعلق تھا اور نیب کی جانب سے الزام تھا کہ نواز شریف ان کمپنیوں سے فوائد لے رہے تھے اور وہی اس کے اصل مالک تھے۔

نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس خارج کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف نیب اپیل واپس لینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے 29 نومبر کو نیب اپیل منظور کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ انہیں اپیل واپس لینے کی ہدایات ہیں۔ نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر اظہر مقبول کی جانب سے اپیل واپس لینے کی استدعا کی گئی جوعدالت نے منظور کرلی۔

واضح رہے کہ29 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ  نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمے میں سے بری کر دیا۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کو دس سال کی سزا سنائی تھی۔ جب کہ نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل بھی واپس لے لی تھی۔

احتساب عدالت نے دسمبر 2018 کو ریفرنس میں نوازشریف کو بری کیا تھا جبکہ نیب نے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کو سنائے گئے پاناما کیس کے فیصلے کے نتیجے میں اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا گیا تھا جبکہ عدالت عظمیٰ نے نیب کو شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا۔

8 ستمبر 2017 کو نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور ایون فیلڈ ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے۔

فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس آف شور کمپنیوں سے متعلق تھا اور نیب کی جانب سے الزام تھا کہ نواز شریف ان کمپنیوں سے فوائد لے رہے تھے اور وہی اس کے اصل مالک تھے۔

فلیگ شپ انویسٹمنٹ میں ان آف شور کمپنیوں میں ایک کمپنی کیپٹل ’ایف زیڈ ای‘ تھی، جس میں نواز شریف عوامی عہدہ رکھنے کے باوجود چیئرمین رہے تھے۔

20 اکتوبر 2017 کو نیب فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر فردِ جرم عائد کی تھی اور ان کے دو صاحبزادوں، حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور ملزم قرار دیا تھا۔ 24 دسمبر 2018 کو احتساب عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں قرار دیا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں کیس نہیں بنتا۔ اس لیے نواز شریف کو بری کیا جاتا ہے۔