چیف جسٹس کوآئینی ذمہ داریوں کا ادراک ہے، جانبداری نہیں کریں گے: سپریم کورٹ اعلامیہ

اعلامیے میں لکھا ہے سب یقین رکھیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کا بخوبی ادراک ہے.  چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا نا ہی وہ جانبداری کریں گے. اللہ کے فضل سے چیف جسٹس اپنے فرائض کی ادائیگی اور منصب کے حلف کی پاسداری کرتے رہیں گے۔

چیف جسٹس کوآئینی ذمہ داریوں کا ادراک ہے، جانبداری نہیں کریں گے: سپریم کورٹ اعلامیہ

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان کے خط پر سپریم کورٹ کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دباؤ میں لایا جا سکتا ہے نہ کسی کی حمایت کریں گے۔ چیف جسٹس اپنے حلف کے مطابق فرائض انجام دیں گے۔ ان کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کا ادراک ہے۔

سابق چیئرمن تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یکم دسمبر کو 7 صفحات کی درخواست موصول ہوئی مگر دستاویز تیار کرنے والے وکیل کا نام اور رابطہ کی تفصیلات نہیں دی گئی۔ 

سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دباؤ میں لایا جا سکتا ہے نہ کسی کی حمایت کریں گے۔ چیف جسٹس اپنے حلف کے مطابق فرائض انجام دیں گے۔ ان کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کا ادراک ہے۔ چیف جسٹس کو موصول دستاویز سپریم کورٹ میں دائر درخواست جیسی ہے۔موصول دستاویز میں کسی کا نام نہیں درج کیا گیا۔ موصول لفافے کے مطابق درخواست انتظار حسین پنجوتھا نے ارسال کی۔ دستاویز بظاہر ایک سیاسی جماعت سے بھیجی گئی جس کی نمائندگی وکلا کرتے رہے۔ حیران کن ہے کہ سربمہر لفافے کی صورت دستاویز پہلے ہی میڈیا کو جاری کی جا چکی تھی۔ 

پریس ریلیز میں یہ بھی لکھا ہے سب یقین رکھیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کا بخوبی ادراک ہے.  چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا نا ہی وہ جانبداری کریں گے. اللہ کے فضل سے چیف جسٹس اپنے فرائض کی ادائیگی اور منصب کے حلف کی پاسداری کرتے رہیں گے۔

واضح رہے کہ سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے نام خط میں پی ٹی آئی کی سیاسی تشہیر، کارکنوں کے اغوا اور گمشدگیوں کے خلاف نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔ 

عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو  لکھے گئے خط میں مقدمات کا حوالہ بھی دیا۔

خط میں لکھا ہے کہ تحریک انصاف سے وابسطہ افراد کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف سے وابسطہ رہنماؤں کو جبری گمشدہ کیا جا رہا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگوں کی سیاسی وفاداریاں زبردستی تبدیل کروائی جا رہی ہیں اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی زبردستی پریس کانفرنس کروائی جارہی ہے۔ 

خط میں مزید کہا گیا ہےکہ تحریک انصاف کے ورکرز اور رہنماؤں پر جھوٹی ایف آئی آر درج کی جارہی ہیں۔ صحافیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور انتخابی مہم میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ عدلیہ کے احکامات کے باوجود رہنماؤں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ ضمانت ہونے کے باوجود سیاستدانوں کی گرفتاریاں روکی جائیں۔

سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سے سیاستدانوں کی جبری گمشدگیوں پر کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں سمیت الیکشن کمیشن کو حکم دیا جائے کہ پی ٹی آئی امیدواروں کو الیکشن مہم کی اجازت دیں اور پیمرا کو حکم دیا جائے کہ دیگر جماعتوں کی طرح پی ٹی آئی کو بھی میڈیا کوریج فراہم کی جائے

خط میں عمران خان نے کہا کہ سینئیر وکیل اعتزاز احسن نے سیاستدانوں کی جبری گمشدگیوں سے متعلق پٹیشن دائر کی۔ اس خط کو آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت پٹیشن کے طور پر لیا جائے۔