جمعہ کو جاری ہونے والی ایک پولیس رپورٹ کے مطابق گذشتہ ایک برس کے دوران سندھ میں 108 خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوئی ہیں۔ اس رپورٹ میں 31 جنوری 2019 سے لے کر 30 جنوری 2020 تک کے تمام کیسز کا احاطہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ اس ایک سال کے دوران 126 لوگوں کو اس جرم کے الزام میں گرفتار کیا گیا، 81 کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیے گئے، 32 پر تاحال تحقیقات جاری ہیں، 73 مقدمات اس وقت عدالت میں سنے جا رہے ہیں جب کہ تین مقدمات خارج ہو چکے ہیں۔
اسی عرصے میں 132 خواتین مختلف وجوہات کی بنا پر قتل ہوئیں اور ان مقدمات میں 174 افراد گرفتار ہوئے۔ پولیس نے 87 افراد کے خلاف چالان عدالتوں میں پیش کیے، 42 پر ابھی تحقیقات جاری ہیں جب کہ چھ مقدمات میں پولیس کوئی بھی شواہد اکٹھے کرنے میں ناکام رہی۔ عدالتوں میں آنے والے مقدمات میں سے چھ خارج کر دیے گئے جب کہ 75 ابھی سنے جا رہے ہیں۔
ایک سال میں خواتین کے خلاف کل 1639 جرائم رپورٹ ہوئے جن میں سے 108 غیرت کے نام پر قتل سے متعلق تھے، 132 مختلف وجوہات کی بنا پر قتل تھے، 3 خواتین کے چہروں پر تیزاب پھینکا گیا، 1158 کو اغوا کیا گیا، 128 کو جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا، 95 خواتین کی عصمت دری کی گئی، بچیوں پر تشدد کے چھ واقعات سامنے آئے جب کہ کم عمری کی شادیوں کی تعداد 9 تھی۔
پولیس کے مطابق عصمت دری کے واقعات میں سے 40 پر تحقیقات جاری تھیں، جب کہ ایک میں پولیس نے اعتراف کیا کہ وہ اب تک کچھ بھی نہیں کر پائی ہے۔ 92 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے 42 کے خلاف عدالت میں چالان پیش ہوئے اور ان میں سے 37 اس وقت بھی عدالت میں زیرِ سماعت ہیں۔
پانچ مقدمات کو خارج کیا جا چکا ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق سات خواتین کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔
اغوا کے 1158 مقدمات میں سے 249 اس وقت بند کر دیے گئے جب ان خواتین نے عدالت کو بتایا کہ وہ خود اپنی مرضی سے شادی کر کے گھر چھوڑ کر گئی تھیں۔ ان 1158 مقدمات میں 550 افراد کو گرفتار کیا گیا جب کہ 358 مقدمات اس وقت عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔ مزید 466 مقدمات میں تحقیقات جاری ہیں۔ 20 مقدمات جعلی قرار دیے گئے جب کہ 26 میں پولیس کو کوئی سراغ نہ مل سکا۔
واضح رہے کہ 41 لڑکوں کے ساتھ بھی تشدد کی رپورٹس درج کروائی گئیں جبن میں سے 18 پر تحقیقات جاری ہیں۔
اس سال کے دوران بچوں کے اغوا کے 66 کیسز سامنے آئے جن میں 64 افراد گرفتار کیے گئے۔ کم عمری کی شادیوں کے 9 مقدمات میں 19 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 39 کیس رجسٹر ہوئے اور 33 افراد کو ان مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔ 26 کے خلاف عدالت میں چالان پیش کیے گئے جب کہ 13 میں تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ عدالت میں 21 مقدمات اس وقت زیرِ سماعت ہیں۔
اس سال میں فرقہ وارانہ جرائم کے چھ واقعات سامنے آئے۔ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر چار حملے رپورٹ کیے گئے جن میں سے ایک کا چالان پیش کیا جا چکا ہے اور ایک عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔
پولیس کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ماڈل کورٹس جو سندھ میں حال ہی میں قائم کی گئی تھیں نے گذشتہ ایک سال کے دوران 5522 قتل کے مقدمات اور 8988 منشیات کے کیسز میں سزائیں سنائیں۔ پولیس کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایک سال کے اندر عدالتوں نے اتنی بڑی تعداد میں مقدمات نمٹائے ہوں۔ واضح رہے کہ ماڈل عدالتوں کا قیام سابق چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کے حکم پر عمل میں آیا تھا تاکہ ملک میں انصاف کی فراہمی میں تیزی لائی جا سکے۔