'عمران خان چاہتے تھے کہ کوئی گاڑی مجھے ٹکر ماردے'

'عمران خان چاہتے تھے کہ کوئی گاڑی مجھے ٹکر ماردے'
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور بشریٰ بی بی  المعروف پنکی پیرنی کی عجب شادی کی غضب کہانی  بیان کرتے ہوئےصحافی عمر چیمہ نے کہا کہ ان دونو ں کے نکاح کا علم تو  بشریٰ کے بیٹے تک کو علم نہیں تھا۔  مجھے کسی ے بتایا کہ عمران خان کسی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ عمر چیمہ کو کوئی گاڑی ٹکر ماردے۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کی تصدیق کے لئے مفتی سعید سے رابطہ کیا کیوںکہ نکاح خواں وہ تھے۔ تاہم انہوں نے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔ انہوں نے تصدیق نہیں کی تو تردید بھی نہیں کی۔ اس کے بعد بشریٰ کے پہلے شوہر  خاور مانیکا سے رابطہ کیا۔ اب یہ سب سے مشکل کام ہوتا جب کسی سے یہ سوال کرنا ہو کہ کیا آپ کی طلاق ہو گئی ہے۔ انہوں نے جواب میں کہا کہ یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے۔ میں نے کہا کہ آپ بالکل درست کہہ رہے ہیں پوچھنے والی تو نہیں ہے۔ انہوں نے جوابی سوال داغ دیا کہ میں کوئی سلیبریٹی تو نہیں ہوں تو  میری طلاق ہو یا شادی ہو آپ کو اس سے کیا غرض۔ اس پر  میں نے بولا کہ آپ سلیبریٹی نہیں ہیں لیکن اس معاملے میں ایک سلیبریٹی ملوث ہے۔ انہوں نے میری جانب سے شدید جرح کے بعد کہا کہ ہاں طلاق ہو گئی ہے۔ لیکن عمران خان سے بشریٰ بی بی کی شادی نہیں ہوئی۔

میں نے مفتی سعید سے دوبارہ رجوع کیا۔ ان کو پوچھا کہ کیا آپ نے یکم جنوری کو  عمران خان اور بشریٰ بی بی کا  نکاح پڑھوایا تھا؟ انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا اور خاموشی اختیار کرلی۔ تین بار پوچھنے پر بھی انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ میری تصدیق ہوگئی۔ میں نے خبر فائل کر لی۔ بہت اشخاص سے خبر کی تصدیق کرنے کے باوجود بھی یہ خبر میری زندگی کا سب سے بڑا جوا تھا۔ میری خبر چھپ گئی۔ نکاح یکم جنوری کو ہوا اور 6 جنوری کو یہ خبر شائع ہوئی۔ نکاح کے بعد رات وہاں گزار کر اگلے روز خان صاحب اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ناصرف پیش ہوئے بلکہ ان کو ضمانت بھی مل گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ شاید یہ خبر مزید ایک دو روز کی تاخیر کا شکار ہو جاتی لیکن مجھے بنی گالہ سے خبر آئی کہ عمران خان کسی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ عمر چیمہ کو کوئی گاڑی ٹکر ماردے۔ مجھے ان کی خواہش سن کر جھٹکالگا۔ ان کی 'فین فالونگ' ایسی ہے کہ بعض اوقات ان کی تجویز کو ہی حکم تصور کر لیا جاتا ہے۔ تو اگر اسی خبر کی وجہ سے مجھے خظرہ ہے تو خبر کو منظر عام پر آنی ہی چاہیے۔ یہ خطرہ تبھی ٹل سکتا تھا جب خبر کھل جاتی۔

6 جنوری کو عمران خان نے چکوال جانا تھا۔ وہاں صحافیوں نے میری خبر کا حوالہ دیتے ہوئے سوال داغنے شروع کر دیئے۔ جب انہوں نے کوئی تصدیق یا تردید نہ کی تو اس معاملے پر کنفیوژن ختم ہو گیا۔

ان کے نکاح کا صرف چند اشخاص کو علم تھا جن میں عمران خان ، بشریٰ بی بی، زوالفقار بخاری، عون چوہدری، فرح گوگی اور نکاح خوان مفتی سعید شامل ہیں۔

عمران خان کے بہت قریبی نعیم الحق مرحوم کو بھی علم نہیں تھا، یہاں تک کہ بشریٰ بی بی اور خاور مانیکا کے بیٹے کو بھی علم نہیں تھا۔عمران خان نے 24 گھنٹے گزر جانے کے بعد خبر کی تردید کرتے ہوئے بیان دیا کہ ابھی تو محض رشتہ بھیجا ہے۔ ساتھ ہی میرے خلاف پیمرا میں جھوٹی خبر دینے کا کیس کر دیا۔ 18 فروری کو تصویر جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ شادی اب ہوئی ہے۔

جس دن عمران خان نے بطور وزیراعظم حلف لینا تھا، رات بشریٰ بی بی نے خواب دیکھا لیا کہ عون چوہدری خان صاحب کے لئے نقصان کا باعث بن سکتے تو ان کو  حلف برداری کی تقریب سے پہلے ہی فارغ کر دیا گیا۔

عمران خان نے دعوت ولیمہ کااہتمام کیا جس میں بشریٰ بی بی سے جب جہانگیر ترین کا تعارف کروایا گیا تو  انہوں نے کہا کہ میں جادوگرنی نہیں ہوں۔ اس کے بعد  جہانگیر ترین کو بھی فارغ کر دیا گیا۔

توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ رکھنے والا انعام نامی ملازم تھا اس کو بھی فارغ کر دیا۔

جب عمران خان اقتدار میں آئے تو مفتی سعید کو بھی فارغ کر دیا۔ تاہم عثمان بزدار نامی شخص کا اس شادی سے بہت فائدہ ہوا۔