فیکٹ چیک: کیا مبینہ چھاپے کے دوران جمشید دستی کے اہلخانہ پر تشدد کیا گیا؟

پی ٹی آئی رہنما جمشید دستی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے گھر پر خفیہ ایجنسیاں اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے چھاپہ مارا، اور میری بیوی کو برہنہ کیا گیا، جب کہ وہ موبائل فون اور کیمرے بھی توڑ کر لے گئے۔

فیکٹ چیک: کیا مبینہ چھاپے کے دوران جمشید دستی کے اہلخانہ پر تشدد کیا گیا؟

سابق قانون ساز اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما جمشید دستی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں ( LEAs) پر الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے LEAs کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور ان کی اہلیہ کو برہنہ کیا۔

تحریک انصاف کے رہنما اور سابق ایم این اے جمشید دستی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے گھر پر خفیہ ایجنسیاں اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے چھاپہ مارا، اور میری بیوی کو برہنہ کیا گیا، جب کہ وہ موبائل فون اور کیمرے بھی توڑ کر لے گئے۔

تاہم، دستی اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس سے ان کے الزامات کی صداقت پر کئی سوالات اٹھے ہیں۔ بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ ویڈیو اس پروپیگنڈے کا حصہ ہے جس پر پی ٹی آئی بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے کر رہی ہے۔

دوسری جانب ایس ایچ او سٹی مظفر گڑھ خرم ریاض نے جمشید دستی کے الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔

ایس ایچ او تھانہ سٹی مظفر گڑھ کا کہنا ہے کہ جمشید دستی کی رہائش گاہ پر کسی قسم کا ریڈ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کی فیملی کو ہراساں کیا گیا۔

خرم ریاض کا کہنا تھا کہ جمشید دستی کی اہلیہ نے ہفتے کو اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔ اس دوران بھی نہ اُن کو ہراساں کیا گیا، اور نہ اُن کی طرف سے کوئی ہراسمنٹ کی درخواست آئی۔

ایس ایچ او نے کہا کہ دستی کے اس اقدام کا مقصد اس کی برادری میں "خوف اور انتشار" کو ہوا دینا تھا۔

ایس ایچ او کے مطابق پولیس سکواڈ نے محلے کی تلاشی لی اور عوام سے معلومات حاصل کیں اور کسی نے دستی کی رہائش گاہ پر چھاپہ نہیں مارا۔ 

واضح رہے کہ گزشتہ روز جمشید دستی نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ 30 سے 40 گاڑیوں میں خفیہ ایجنسیاں اور سی ٹی ڈی کے اہلکار آئے۔ اور ظفر کالونی جھنگ روڈ مظفر گڑھ میں داخل ہوئے اور انہوں نے بہت بڑا ظلم کا مظاہرہ کرتے ہوئے میری بیوی کو برہنہ کیا۔ تشدد کیا ہے۔بچوں کو مارا ہے، میرا چھوٹا بچہ 10 ماہ کا ہے وہ چیختا چلاتا رہا ہے، انہوں نے تین چار گھنٹے ہمیں یرغمال بنایا اور پوری غنڈہ گردی اور بدمعاشی کا مظاہرہ کیا۔

جمشید دستی نے کہا کہ وہ اہلکار موبائل فون لے گئے۔کیمرے توڑ کر لے گئے۔چنگی چوک کو یرغمال بنایا۔ میرے دوستوں کے گھروں میں بھی انہوں نے چھاپا مارا۔

سابق ایم این اے نے بتایا کہ میرے اوپر ایک کیس تھا۔ ملتان بینچ سے میں نے ضمانت کرائی، اس کے بعد مظفر گڑھ سے بھی عبوری ضمانت کرالی تھی۔ آج رات جو ہوا،  اس کے بعد میرا دماغ کام کرنا چھوڑ چکا ہے۔ میں اپنے قبیلے اپنے ووٹرز کے کہتا ہوں کہ خدا کے واسطے اکٹھے ہوجاؤ۔ ہم اپنی عزتیں اتروا بیٹھے ہیں۔

جمشید دستی جمشید دستی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے واسطے میں پاکستانی ہوں، اتنا بڑا ظلم میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ میرے ساتھ اتنی بڑی زیادتی ہوگئی ہے۔ میرا جرم یہ ہے کہ میں اس ملک کے ساتھ کھڑا ہوں۔ اس قوم کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میں ایک ورکر کلاس سے آیا ہوں۔ میرا یہ گناہ ہے کہ ہم عمران خان کے ساتھی ہیں۔ کچھ نہیں بچ رہا۔ اب میں مرنا چاہتا ہوں، مجھے مار دیں۔