رشتے زندگی کا اثاثہ ہیں

رشتے زندگی کا اثاثہ ہیں
اللہ تعالی نے جب سے اس دنیا کو تخلیق کیا، انسانوں کو دنیا میں اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے۔ انسانوں کے اندر رب کریم نے احساسات، جذبات، تمیز، درد دل اور محبت جیسی خصوصیات رکھی ہیں۔ اس لئے اس کو اشرف المخلوقات کہا جاتا ہے۔

اللّٰہ تعالی بلاشبہ بے حد مہربان اور رحیم ہے۔ جب کسی کو دنیا میں بھیجتا ہے تو ماں باپ، بہن بھائی، دادا دادی، نانا نانی ، پھوپھو چچا، خالہ ماموں غرض ہر رشتہ میں محبت پیدا کر دیتا ہے۔

حتٰی کہ ایک اجنبی انسان کے دل میں بھی ایک بچے کے لیے محبت رکھ دیتا ہے۔ یہ رشتے ہی خاندان بناتے ہیں جو ایک انسان کے لیے پناہ گاہ کا کام کرتے ہیں جس میں ننھا پودا بڑھ کر درخت بن جاتا ہے۔ ہر رشتے کی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔ اگر وہ نہ ہو تو زندگی میں کمی کا احساس رہتا ہے۔ اگر کسی کو اس رشتے کے مطابق پیار محبت اہمیت نہ ملے تو وہ احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔

پہلے دور کے رشتوں میں ملاوٹ اور خودغرضی نہیں ہوتی تھی۔ لوگ اتنے خالص ہوتے تھے کہ ایک دوسرے کی خوشی غمی کو اپنی خوشی یا دکھ تکلیف سمجھتے تھے۔

لیکن آج کے اس مشینی دور میں انسان بھی روبوٹ بن کر رہ گیا ہے۔ اس کو کسی کی خوشی غمی کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔ ملاوٹ سے بھرا انسان جسے آج بھی اشرف المخلوقات کا لقب دیا جاتا ہے۔ خود غرضی، اور نفرت کی دلدل میں پھنس کر رہ گیا ہے۔ کسی کے دکھ تکلیف میں ساتھ دینے کی بجائے اس پر ہنستا اور ان لمحات سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ ہمیشہ اس سے رشتہ بنانا چاہتا ہے جس سے اسے کسی قسم کا کوئی بھی فائدہ نظر آ رہا ہوتا ہے۔

اگر انسان کے اندر احساس ہی مر جائے تو ان ٹوٹتے، بکھرتے رشتوں کی باریک کرچیاں ایسے زخم دے جاتی ہیں جو رستے رہتے ہیں۔

ہم انسان ہیں اور کہتے ہیں انسان غلطی کا پتلا ہوتا ہے۔ ہر انسان کبھی نہ کبھی نہ چاہتے ہوئے بھی غلطی کر جاتا ہے۔ اگر وہ کوئی غلطی نہ کرے تو یقیناً اس کا شمار بھی فرشتوں میں ہو لیکن ہم اس کی غلطی کو نظر انداز کرنے کی بجائے اس سے اکتانے لگتے ہیں اور اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔ آہستہ آہستہ یہ رشتہ دیمک ذدہ چیزوں کی طرح ختم ہو جاتا ہے اور ایک دن ایسا ضرور آتا ہے کہ ہمیں اس رشتے کا پچھتاوا ضرور ہوتا ہے۔

اکثر گھروں میں دیکھا گیا ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتیں بڑے بڑے رشتوں کو ختم کر دیتی ہیں۔ کبھی کبھی غلط فہمیاں رشتوں کے اندر بدگمانیوں کا ایسا سوراخ کر دیتی ہیں کہ انسان ساری زندگی وضاحتیں دیتا رہ جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس خوبصورت رشتوں کو نہیں بچا پاتا۔

رشتے نبھانا جتنا ضروری ہے۔ وہاں ان میں کہیں زیادہ توازن برقرار رکھنا ضروری ہے۔ رشتوں سے منہ موڑنا ناصرف اپنے ساتھ زیادتی ہے بلکہ دوسروں کے ساتھ بھی زیادتی سے کم نہیں۔ انسان رشتوں کے بغیر نامکمل ہے۔ دنیا میں انسان ہی انسان کے کام آتا ہے جہاں ان رشتوں سے پریشانیاں دکھ تکلیف ملتے ہیں وہاں یہ بھی خیال رکھنا چاہیے کہ مشکل وقت میں یہی رشتے ایک دوسرے کے لئے سہارا بنتے ہیں۔

رشتوں میں مضبوطی ایک دوسرے کی بات برداشت کرنے میں ہوتی ہے۔ خونی رشتوں میں کوئی رشتہ کسی دوسرے رشتے کی جگہ نہیں لے سکتا لیکن مجھے اس بات کا افسوس ہوتا ہے جب ہم کسی دوسرے کی باتوں پر عمل کرکے اپنے رشتوں کو اہمیت دینا چھوڑ دیتے ہیں۔

اس طرح وہ رشتہ پھیکا ہوتے ہوتے اپنا وجود کھو دیتا ہے اور انسان اس رشتے کا بوجھ ساری زندگی اپنے کندھوں پر اٹھاتا پھرتا ہے اور آخرکار دنیا جہاں سے رخصت ہو جاتا ہے۔ ہمیں چاہیے اگر کسی رشتے کے بارے میں ذرا سی بھی بدگمانی دماغ میں آئے تو کوشش کریں کہ اس رشتے کے ساتھ بیٹھ کر وہ بدگمانی ختم کی جائے نہیں تو یہ ایک پہاڑ کی شکل اختیار کر جاتی ہے اور آخر میں پچھتاوا ہاتھ آتا ہے۔

رشتے نبھانے کے لئے دل کو تھوڑا بڑا رکھنا پڑتا ہے۔ رشتوں کے لئے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ کبھی بھی کسی رشتے میں مقابلے بازی نہیں کرنی چاہیے بلکہ رشتوں کو ہمیشہ برابری کا درجہ دینا چاہیے۔

رشتے ضرورت کے محتاج نہیں ہوتے بلکہ عزت اور توجہ چاہتے ہیں۔ ماں باپ کا بڑا پن اس بات میں ہے کہ وہ اپنی اولاد کی بہت ساری غلطیوں کو نظر انداز کریں  ۔بہن بھائیوں میں اگر کچھ اونچ نیچ جائے تو ان کو درگزرکرنا چاہیے۔

ان رشتوں میں خاص طور پر ملاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔بغیر کسی مفاد کے ایک دوسرے کے لئے احساس ہونا چاہیے۔ دوسرا ہمارے معاشرے میں ایک اور بات جو تقریبا ہر گھر میں پائی جاتی ہے بہوؤں کے ساتھ ویسا سلوک نہیں کیا جاتا جیسا اپنی سگی بیٹیوں کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔خدارا ان کے ساتھ بھی رشتہ نبھانا سیکھیں کسی نے اپنے جگر کا ٹکڑا کاٹ کر آپ کو دیا ہوتا ہے اگر آپ ایسا نہیں کرسکتے تو ایک بات زہن میں رکھیں دنیا مکافات عمل کا نام ہے جیسا کروگے ویسا بھرو گے۔

اللہ پاک رشتوں کو جوڑنے کا حکم دیتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ نبیؐ نے فرمایا کہ “جو شخص چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں وسعت و فراخی اور اس کی عمر دراز ہو تو اس کوچاہیے کہ رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔ (مشکوۃ۴۱۹)

سارے رشتے بہت پیارے ہوتے ہیں وہ چاہے ساس بہو کا ہو بہن بھائی کا ہو دیورانی ،جھیٹانی کا ہو یا میاں بیوی کا ہو۔ خدارا ان کو مضبوط بنائیں اپنے دلوں میں پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو ختم کریں کیونکہ رشتے ہی زندگی کا اثاثہ ہوتے ہیں ان سے ہی کسی خاندان کی پہچان ہوتی ہے ۔رشتوں میں اپنائیت ہوگی تو آپ کے گھر میں سکون اور برکت رہے گی نہیں توگھر خوشیوں سے محروم ہوجائے گا اور آپ زہنی مریض بن کر رہ جایئں گے۔ اللہ ہم سب کو رشتے نبھانے کی توفیق دے آمین۔!