علاج کے نام پر نواز شریف کے لندن میں قیام کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے کیا مقتدر قوتوں اور سابق وزیراعظم کے مابین کسی بند و بست پر افہام و تفہیم ہو گئی ہے؟ اس سوال نے اس وقت جنم لیا جب نواز شریف کی نہایت قریبی شخصیت گذشتہ ہفتے انتہائی خاموشی سے برطانیہ کے دارالحکومت لندن سے واپس پاکستان پہنچی۔ پاکستان میں سابق وزیر اعظم کے نیب تحویل اور جیل میں قیام اور پھر مبینہ شدید علالت کی بنا پر اسپتال منتقلی سے لے کر علاج کی غرض سے ملک سے روانگی اور لندن میں اب تک عملاً ان کے سب سے زیادہ قریب رہنے والی شخصیت، یعنی ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان پچھلے ہفتے خاموشی سے لاہور پہنچے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی علالت کے حوالے سے پنجاب کے صحت حکام کے ساتھ مل کر کوئی راستہ نکالنے کی کوششوں میں ’تکنیکی معاونت‘ فراہم کریں گے تاکہ صوبائی حکومت کی طرف سے نوازشریف کے لئے کوئی موافق رپورٹ مرتب کی جا سکے، جس کی بنیاد پر سابق وزیر اعظم کے لئے لندن میں عدالت کی مقرر کردہ میعاد سے زائد عرصہ قیام کو قانونی cover فراہم کیا جا سکے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بھی گذشتہ ہفتے ہی توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کو 11 جون کو طلب کرتے ہوئے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عدنان جو اپنے مریض کو لندن میں اکیلا چھوڑ کر اہم اسائنمنٹ پر پاکستان پہنچے ہیں، ابھی تک تو صرف سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کے ساتھ ملاقاتیں کرتے پائے گئے ہیں جب کہ بعض حلقے قیاس آرائی کر رہے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے ذاتی معالج جنہیں سابق وزیر اعظم کا خصوصی اعتماد حاصل ہے، ان کی صاحب زادی مریم نواز کے لئے پارٹی قائد کا کوئی انتہائی اہم پیغام لے کر آئے ہوں۔