فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے 2 ہزار سے زائد ملزمان کی شناخت ہو گئی

فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے 2 ہزار سے زائد ملزمان کی شناخت ہو گئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں 9 مئی کو پنجاب میں فوجی املاک اور تنصیبات کو نقصان پہنچانے والے 4 ہزار 120شرپسندوں میں سے 2 ہزار 290 کی شناخت کرلی گئی ہے جبکہ ایک ہزار 181حملہ آوروں کو  گرفتار کر لیا گیاہے۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق جناح ہاؤس لاہور پر حملہ کرنے والے 1800 شرپسندوں میں سے ایک ہزار 125کی شناخت ہو چکی ہے اور 513 شرپسند گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عسکری ٹاور پر ایک ہزار شرپسندوں نے حملہ کیا جن میں سے 121کی شناخت ہوئی اور 81 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ راولپنڈی میں جی ایچ کیو پر 300 شرپسندوں نے حملہ کیا۔ 158 کی شناخت ہوئی اور 109 گرفتار ہیں۔ حمزہ کیمپ پر 150 شرپسندوں نے حملہ کیا جن میں سے 95 کی شناخت ہوسکی اور77 گرفتار ہیں۔

پولیس ریکارڈ میں بتایا گیا ہے کہ پی اے ایف بیس میانوالی میں 177 حملہ آوروں میں سے 152 شناخت ہو چکے ہیں جن میں سے 103 گرفتار ہیں۔ گوجرانوالہ کینٹ میں 400 افراد نے حملہ کیا جن میں سے  346کی شناخت ہوئی اور 172 گرفتار ہیں۔

علاوہ ازیں فیصل آباد میں حساس ادارے کے دفتر پر 300 شرپسندوں نے حملہ کیا اور 192 شناخت ہوئے اور اب تک 112 گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

پنجاب بھر سے شناخت ہونیوالوں میں اب تک 29 فیصد گرفتاریاں ہوچکی ہیں جبکہ 71 فیصد مفرور ہیں۔

دوسری جانب محکمہ داخلہ پنجاب نے جناح ہاؤس حملہ اور توڑ پھوڑ کیس میں مزید 4 جے آئی ٹیز تشکیل دے دیں۔

محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹیز جناح ہاؤس حملہ کیس کے مختلف مقدمات کی تفتیش کریں گی۔

ایک جے آئی ٹی کی کنونیر ایس ایس پی انویسٹی گیشن انوش مسعود مقرر کی گئی ہیں۔انوش مسعود کی سربراہی میں جے آئی ٹی گلبرگ میں درج مقدمہ کی تفتیش کرے گی۔

دو جے آئی ٹیزکی سربراہی ایس پی رضا تنویر کریں گے۔ رضا تنویر کی سربراہی میں جے آئی ٹیز مغلپورہ اور سرور روڈ تھانہ میں دج مقدمات کی تفتیشں کرے گی۔

چوتھی جے آئی ٹی کا سربراہ ایس پی انوسٹی گیشن عبد الحںان کو مقرر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس  میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے جب پارٹی کارکنان اور حامیوں نے ان کی گرفتاری کے خلاف ہنگامہ آرائی کی۔ مظاہرین نے سرکاری اور فوجی تنصیبات کو نذر آتش کیا، اور فوج کی گاڑی پر بھی حملہ کیا۔

شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کے خلاف متعلقہ پاکستانی قوانین، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کی۔

اعلامیے کے مطابق کانفرنس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ شہدا کی تصاویر، یادگاروں کی بے حرمتی، تاریخی عمارتوں کو نذر آتش کرنے اور فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ پر مشتمل ایک مربوط آتشزدگی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا تاکہ ادارے کو بدنام کیا جا سکے اور اسے ایک زبردست ردعمل کی طرف اکسایا جا سکے۔

آئی ایس آر نے اپنے بیان میں کہا کہ فورم نے فوجی تنصیبات اور سرکاری و نجی املاک کے خلاف سیاسی طور پر محرک اور اکسانے والے واقعات کی سخت ترین ممکنہ الفاظ میں مذمت کی۔ کمانڈروں نے ان افسوس ناک اور ناقابل قبول واقعات پر فوج کے رینک اور فائل کے دکھ اور جذبات کا بھی اظہار کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات پر مجموعی طور پر 499 ایف آئی آر درج کی گئیں۔ پنجاب میں 2ہزار588، کےپی میں ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ دیگر کیسز میں 5ہزار536 لوگوں کو گرفتار کیاگیا۔ 80 فیصد لوگوں کوضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے مقدمات میں 3944 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 88 مقدمات درج کیے گئے جبکہ 411 مقدمات دیگر جرائم کے لیے درج کیے گئے۔ جن میں سے صرف 6 مقدمات کا ٹرائل آرمی کورٹ میں ہو سکتا ہے جبکہ باقی مقدمات کا ٹرائل متعلقہ عدالتوں میں ہوگا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ 9 مئی کے واقعات میں جو ملوث نہیں ہوگا اس کو کیسز میں شامل نہیں کیا جائے گا۔