نوشہرہ میں کرونا وائرس سے متاثرہ خیبر پختونخوا پولیس کا اہلکار انتقال کر گیا۔ ڈپٹی کمشنر نوشہرہ شاہد علی خان کے مطابق 36 سالہ کانسٹیبل فہیم پشاور کے ہسپتال میں زیرعلاج تھا، اس کی میت ضابطہ کار کے تحت آبائی علاقے بھجوا دی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا پولیس کے مطابق کانسٹیبل فہیم چارسدہ کا رہائشی تھا اور بم ڈسپوزل یونٹ نوشہرہ میں ڈیوٹی سرانجام دے رہا تھا۔
انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا ثنا اللہ عباسی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید اہلکار فہیم کو پولیس سیلوٹ پیش کرتی ہے، شہید اہلکار کرونا کے خلاف فرنٹ لائن پر جنگ لڑ رہا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز دن بدن بڑھتے جارہے ہیں اور اب تقریباً یومیہ ہی ہزار یا اس سے زائد کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں جبکہ اموات کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔ اب تک ملک میں کرونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 18806 تک پہنچ چکی ہے جبکہ اموات 432 ہوگئی ہیں۔
اگر پاکستان میں کرونا کے پہلے کیس سے لے کر اب تک ایک مختصر سا جائزہ لیں تو 26 فروری 2020 کو کراچی میں ملک کے پہلے کرونا وائرس کے مریض کی تشخیص ہوئی تھی۔ پہلے مریض کے سامنے آنے کے ساتھ ہی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت نے مختلف اقدامات اٹھاتے ہوئے پہلے تعلیمی ادارے، پارکس، تفریحی مقامات و دیگر ایسی جگہیں جہاں عوام کا رش ہوسکتا تھا انہیں بند کیا اور بعد ازاں مارچ کے مہینے میں جزوی لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کر دیا۔ تاہم ان سب کے باوجود ملک میں کرونا کے مریض سامنے آتے رہے اور 18 مارچ کو اس وائرس سے پہلی موت بھی سامنے آ گئی۔
26 فروری سے 25 مارچ تک ملک میں کرونا وائرس کے ایک ہزار کیسز کی تصدیق کی گئی جبکہ اسی عرصے میں 8 اموات بھی ہوئیں۔ تاہم اس کے بعد کرونا وائرس کا گراف تیزی سے اوپر گیا اور 25 مارچ سے اپریل کے آخر تک کیسز ساڑھے 16 ہزار سے تجاوز کر گئے جبکہ اسی عرصے میں 377 لوگ دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ماہ مئی کا آغاز بھی کرونا سے متعلق اچھا ثابت نہیں ہوا اور پہلے ہی روز ایک ہزار سے زائد کیسز اور 23 اموات سامنے آئیں۔