انتخابات کے التوا کا اعلان آئندہ ہفتے کیےجانے کا امکان

انتخابات کے التوا کا اعلان آئندہ ہفتے کیےجانے کا امکان
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے 14 مئی کو ہونے والے انتخابات کے التوا یا تنسیخ کا اعلان آئندہ ہفتے کیےجانے کا امکان ہے۔

الیکشن کمیشن نے 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کو واضح طور پر ناممکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے سپریم کورٹ میں تین رپورٹیں جمع کرائی ہیں۔ عدالت عظمیٰ اس معاملے کی مزید سماعت کےلیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی ہے۔ مزید سماعت کے لیے الیکشن کمیشن کو طلب بھی نہیں کیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہےکہ مذکورہ تاریخ کو صوبائی انتخابات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مقررہ تاریخ تک ضروری مطلوبہ انتظامات کی تکمیل ممکن نہیں ہے جب کہ  انتخابات کے التوا یا تنسیخ کا اعلان آئندہ ہفتے کیاجائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز اور تصاویر والی ووٹرز لسٹیں فوری طور پر نہ چھاپنے کا فیصلہ کرلیا۔ کل تک بیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع نہ ہوئی تو 14 مئی کو انتخابات کا انتظام نہیں ہوسکے گا۔

ذرائع نے کہا کہ الیکشن کمیشن کوبیلٹ پیپرز کی چھپائی اورترسیل کے لئے کم از کم 14 روز درکار ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے فنڈزکی عدم فراہمی کی وجہ سے بیلٹ پیپرز کی چھپائی نہ کی۔

الیکشن کمیشن کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور ترسیل کے لئے کم از کم ڈیڑھ ارب روپے درکارہیں۔ الیکشن کمیشن نے صرف پنجاب اسمبلی کے لئے ساڑھے 7کروڑبیلٹ پیپرز چھاپنے ہیں۔ ضروری افرادی قوت کو بھی تربیت دینا باقی ہے۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے تصاویر والی ووٹرلسٹیں بھی چھاپنی ہیں۔انتخابات سے متعلق دو اہم امور کی تیاریاں روکی گئیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس ساری مشق کے لیے درکار رقم الیکشن کمیشن کو دستیاب نہیں ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پولنگ کا دن 30 اپریل سے 8 اکتوبر تک منتقل کرنے کے ای سی پی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انتخابات 14 مئی کو  کروانے کا حکم دیا تھا۔

فیصلے میں حکومت کو 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے دینے کی ہدایت کی گئی جبکہ اس الیکشن کمیشن کو 11 اپریل تک اس معاملے پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

چونکہ فنڈز کے اجراء کی پارلیمنٹ سے منظوری نہیں دی گئی اسی لیے حکومت نے کوئی رقم جاری کرنے سے انکار کردیا۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے 14 اپریل کو کہا تھا کہ وہ رقم فوری طور پر الیکشن کمیشن کو جاری کرے۔ تاہم سٹیٹ بینک نے عدالت کو مطلع کیا کہ اگرچہ اس نے فنڈز الاٹ کردیے ہیں لیکن اس کے پاس فنڈز جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

4 اپریل کے حکم نامے کے تحت عدالت نے حکومت کو 17 اپریل تک انتخابی سیکیورٹی پلان شیئر کرنے کا بھی حکم دیا تھا لیکن حکومت نے اسے بھی پورا نہیں کیا۔

ای سی پی کی جانب سے 18 اپریل کو سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا تھا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے وسائل اور سیکیورٹی اہلکاروں کی کمی کی وجہ سے 14 مئی کو انتخابات کروانا  ناممکن ہو رہاہے۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پنجاب میں سیکیورٹی کے لیے کم از کم 466,000 اہلکاروں کی ضرورت ہے۔

الیکٹورل اتھارٹی نے یہ بھی کہا کہ اس نے وفاق کو خط لکھ کر پاکستان آرمی، فرنٹیئر کور اور رینجرز کے اہلکاروں کی فراہمی کے لیے درخواست کی تھی لیکن ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

انتخابی ادارے نے کہا کہ پرامن، شفاف انتخابات کا انعقاد اس کی ذمہ داری ہے۔

حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان انتخابات کے حوالے سے اتفاق رائے کے لیے مذاکرات کے دو دور ہوئے ہیں اور مذاکرات کا آخری اور آخری دور آج متوقع ہے۔