ہاکی ہی نہیں، کھانے پینے کی بھی کئی چیزیں گوجرہ شہر کی پہچان ہیں

ہاکی ہی نہیں، کھانے پینے کی بھی کئی چیزیں گوجرہ شہر کی پہچان ہیں
میرا تعلق گوجرہ شہر سے ہے جس کی وجہ شہرت صرف ہاکی ہے۔ اس شہر نے پاکستان کو ہاکی کے بہترین کھلاڑی دیے۔ متعدد اولمپیئنز اور ہاکی ورلڈ چیمپیئنز کا تعلق اسی شہر سے ہے۔ اب بھی قومی ہاکی ٹیم میں زیادہ تر کھلاڑیوں کا تعلق اسی شہر سے ہے۔ یہاں ہاکی کا انٹرنیشنل سٹیڈیم بھی ہے۔ گوجرہ کی ہاکی تو مشہور ہے ہی، اس شہر کی چند اور بھی سوغات ہیں جو اس کی وجہ شہرت ہیں۔ بیرون ملک بھی ان سوغات کی بڑی مانگ ہے۔ آج ہم گوجرہ شہر کی مشہور سوغات کے متعلق بتائیں گے۔

مند کی برفی

میرا ماننا ہے کہ گوجرہ مشہور ہی صرف مند کی برفی کی وجہ سے ہے۔ گوجرہ اور مند کی برفی ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے بنا ادھورے ہیں۔ جہاں گوجرہ کا نام آئے گا، مند کی برفی کا ذکر لازمی ہو گا۔ تحصیل آفس روڈ پر واقع یہ دوکان گوجرہ کی آن بان شان ہے۔ سننے میں آیا ہے کہ اس کے مالک عبد الحمید نے 90 کی دہائی میں برفی بنانے کا کام شروع کیا تھا۔ وہ دن اور آج کا، اس دکان میں رش ختم نہیں ہوا۔ لوگ ہر خوشی کے موقع پر اپنے پیاروں کو مند کی برفی ہی تحفے میں دیتے ہیں۔ اندرون ملک سمیت بیرونِ ملک میں بھی مند کی برفی کو بذریعہ کوریئر بھیجا جاتا ہے۔ گوجرہ کی یہ مشہور سوغات سبھی کی پسندیدہ ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کے ریٹ میں بھی اضافہ ہوتا چلا آ رہا ہے لیکن چیز اچھی ہو تو پیسے لگاتے دکھ نہیں ہوتا۔

عبدالشکور جٹ کی برفی

مند برفی کا مقابلہ کوئی کرتی ہے تو وہ ہے عبد الشکور جٹ کی برفی۔ ان کی ملک شاپ تھی، پھر یہ برفی بنانے کے کاروبار میں آئے اور چھا گئے۔ ان کا اپنا ایک منفرد ذائقہ ہے۔ گوجرہ کے مقامی رہائشی (مجھ سمیت) شکور جٹ کی برفی کو فوقیت دیتے ہیں لیکن مند کی برفی تو اب ایک برینڈ بن چکی ہے۔ شادی کی تقریبات میں شکور جٹ کی برفی سبھی کی پسندیدہ ڈش سمجھی جاتی ہے۔

مولوی کے پکوڑے

تھانہ بازار گوجرہ میں آپ کو ہر دوپہر سے لے کر مغرب تک لائن لگی نظر آئے گی۔ یہ بل جمع کروانے والی لائن نہیں بلکہ گوجرہ کے شہرہ آفاق مولوی کے پکوڑوں کی دکان کی بات ہو رہی ہے۔ ذائقہ ایسا کہ آدمی انگلیاں چاٹتا رہ جائے۔ رش ایسا کہ ہر کوئی دنگ رہ جائے۔ یہاں لائن میں لگے بنا آپ کو پکوڑے مل ہی نہیں سکتے۔ پکوڑوں سے زیادہ ان کی کھٹی میٹھی چٹنی مشہور ہے۔ لوگ دور دور سے مولوی کے پکوڑے کھانے آتے ہیں۔

رفیق کے سموسے

گوجرہ اور فیقے کے سموسے، یہ بات گوجرہ اور گردونواح کے لوگ جانتے ہیں۔ حفیظ پارک روڈ پر بنی یہ دکان جو ایک چھوٹی سی دوکان سے شروع ہوئی تھی، اب کم از کم پانچ دکانوں تک پھیل چکی ہے۔ ہر دوپہر کو یہاں میلے کا سماں ہوتا ہے۔ لوگ ٹولیوں کی شکل میں یہاں کے سموسے کھانے آتے ہیں۔ اب ایک سموسے کی قیمت 70 روپے سے زائد ہو چکی ہے۔

شہریار آئس کریم

جب سے گوجرہ آئے ہیں، ایک ہی آئس کریم کا سنا ہے اور وہ ہے شہریار کی آئس کریم۔ ہماری آنکھوں کے سامنے بننے والی ایک چھوٹی سی شاپ اب پلازے کا روپ دھار چکی ہے۔ عید اور باقی تہواروں کے موقع پر شہریار آئس کریم کھانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

پردیسی کے برگر

گرلز ہائی سکول کے باہر لگی پردیسی کے برگر کی ریڑھی ایک ریڑھی نہیں بلکہ یادوں کا ایک سمندر ہے۔ اس کے شامی انڈہ برگر اتنے مشہور ہیں کہ لوگ گوجرہ خاص طور پر صرف یہ برگر کھانے آتے ہیں۔ اب تو خیر وہ ذائقہ نہیں رہا لیکن رش ویسا ہی ہے۔

رانا کے دہی بھلے

رانا کے دہی بھلے اتنے ہی مشہور ہیں جیسے کہ آفریدی کے ایشون کو دو چھکے۔ یہ دوپہر کو اپنا کام شروع کرتے ہیں، رات ہو جاتی ہے، لیکن رش ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ ذائقہ بھی لاجواب۔ فیملیز کی شاپنگ رانے کے دہی بھلے کھائے بنا پوری نہیں ہوتی۔

عطاری فروٹ چاٹ

مدنی بھائیوں کی عطاری فروٹ چاٹ گوجرہ شہر کی مشہور سوغات ہے۔ اب تو ان کے پارٹنرز نے مختلف برانچز کھول لی ہیں لیکن قائداعظم روڈ پر واقع ان کی پہلی دکان آج بھی عطاری فروٹ چاٹ کی اصل دکان سمجھی جاتی ہے۔ لاجواب ذائقہ۔ رش ادھر بھی بے حد ہوتا ہے۔

مین بازار گوجرہ کا مشہور قلفہ

مین بازار گوجرہ کا مشہور قلفہ آپ کو بعد از مغرب ہی کھانے کو ملے گا۔ یہ بھائی مغرب کے بعد اپنی دکان لگاتے ہیں اور چند ہی گھنٹوں میں ان کا قلفہ ختم ہو جاتا ہے۔ ان کی ٹھنڈی دودھ کی بوتل بھی بہت مشہور ہے۔

کالے کا گولا

تھانہ بازار کے باہر کتابوں کی مارکیٹ میں کالے کے مشہور زمانہ برف کے گولوں کی ریڑھی ہے۔ دوپہر کو یہاں گولا ملنے کا کم از کم ویٹنگ ٹائم آدھا گھنٹہ ہے۔ ان کے سپیشل گولے کی قیمت 200 روپے ہے لیکن جو ایک بار کھا لیتا ہے، بار بار آتا ہے۔

عوامی ہوٹل کی دال

ٹوبہ روڈ پر واقع عوامی ہوٹل کی مکس شاہی دال اپنی مثال آپ ہے۔ یہ ڈش سٹوڈنٹس کی پسندیدہ ہے۔ اس دال کو کھانے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔

بائی پاس کی شکر قندی

گوجرہ ٹوبہ روڈ بائی پاس پر شکر قندی کی بہت ساری دکانیں ہیں، سمجھ لیجئے پوری مارکیٹ ہے۔ سب کا ذائقہ لاجواب ہے۔ ذاتی گاڑیوں پر سفر کرنے والے 90 فیصد سے زائد لوگ یہاں رک کر شکر قندی کھاتے ہیں۔

یہ تھی گوجرہ شہر کی چند مشہور سوغات۔ جب بھی اس شہر کا چکر لگے، یہ سوغات لازمی ٹرائی کریں۔ یقین کیجئے آپ ہرگز مایوس نا ہوں گے ۔ خود کھائیے، رشتہ داروں اور دوستوں کو کھلائیے اور مزے اڑائیے۔

مضمون نگار ڈاکٹر ہیں اور سر گنگارام ہسپتال لاہور میں آرتھوپیڈک سرجری کی ٹریننگ کر رہے ہیں۔