' فیض آباد دھرنا کیس ،فیض حمید کو سپریم کورٹ سے کلین چٹ مل جائے گی'

مزمل سہروردی نے کہا کہ چیف جسٹس، حکومت سب اب بھی فیض حمید سے ڈرتے ہیں۔ صرف ایک  ابصار عالم  تھا جو کہہ رہا تھا کہ فیض حمید ذمہ دار ہے اور اسی نے سب کچھ کروایا۔جو ثبوت چیئرمین پیمرا کے بیان حلفی کی صورت میں عدالت میں پیش کیا گیا اس پر  چیف جسٹس فیض حمید کو نوٹس جاری کر کے طلب کیوں نہیں کرتے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ بنچ اتنا طاقتور نہیں کہ فیض حمید کو جوابدہ ٹھہرا سکے۔

' فیض آباد دھرنا کیس ،فیض حمید کو سپریم کورٹ سے کلین چٹ مل جائے گی'

فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت کے دوران سابق سینئر فوجی افسر فیض حمید کو سپریم کورٹ سے کلین چٹ مل گئی کیونکہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) کے سابق چیئرمین ابصار عالم کے علاوہ عدالت کے اندر ہر کوئی فیض حمید سے خوفزدہ تھا۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔

نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران ہونے والی پیش رفت سے مایوس ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ابصار عالم نے اپنے بیان حلفی میں فیض حمید پر براہ راست الزامات لگائے کہ وہ دھرنے اور نیوز چینلز کو کنٹرول کرنے میں ملوث تھے۔حالانکہ انہوں نے عدالت میں بیان حلفی بھی جمع کرایا تھا، تاہم ابصار عالم کے حلف نامے پر بھروسہ کرنے کے بجائے چیف جسٹس  قاضی فائز عیسیٰ دیگر فریقین سے پوچھ رہے تھے کہ پیچھے کون ہیں؟ چیف جسٹس  نے کہا کہ جاننا چاہتے ہیں کہ  فیض آباد دھرنے کا ماسٹر مائنڈ کون تھا۔پورے ملک کو ایک جماعت نے یرغمال بنائے رکھا۔حکومت میں تحقیقات کرنے کی قابلیت ہی نہیں ہے۔ہمارے لوگ ملک اور دین دونوں کو بدنام کر رہے ہیں۔ 

تجزیہ کار نے کہا کہ دیگر فریقین سے پوچھ رہے ہیں لیکن جس نے صاف صاف نام بتایا آپ نے اس بنیاد پر فیض حمید اور وزارت دفاع کو نوٹس کیوں نہیں جاری کیا؟  چیف جسٹس نے ابصار عالم سے سوال جواب شروع کر دیا کہ اگر وفاقی حکومت کمیشن تشکیل دیتا ہے تو ابصار عالم نے کہا کہ وہ پیش ہوکر بیان دیں گے۔ ابصار عالم نے کہا کہ جس شخص پر الزام لگایا اگر وہ جرح کرے تو بھی کارروائی کا حصہ بنوں گا۔ حکومتی تین رکنی کمیٹی مؤثر نہیں ہے۔

مزمل سہروردی نے کہا کہ چیف جسٹس، حکومت سب اب بھی فیض حمید سے ڈرتے ہیں۔ صرف ایک   ابصار عالم  تھا جو کہہ رہا تھا کہ فیض حمید ذمہ دار ہے اور اسی نے سب کچھ کروایا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ انہیں کیوں معاف کر رہے ہیں؟ جس پر الزام ہے اس کی بجائے جس نے الزام عائد کیا اس پر جرح کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں حکومتی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی مسترد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو جلد نیا انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سے خوش نہیں ہے۔ حکومت کی بنائی گئی کمیٹی غیرقانونی ہے۔

تجزیہ کار نے کہا کہ نیا کمیشن 6 ماہ انکوائری میں لگائے گا۔ چیف جسٹس کا ٹینور صرف 13 ماہ کا ہے۔ وہ نئے کمیشن کی رپورٹ بھی مسترد کردیں گے اور پھر دوبارہ کمیشن بنے  گا اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ جو ثبوت چیئرمین پیمرا کے بیان حلفی کی صورت میں عدالت میں پیش کیا گیا اس پر  چیف جسٹس فیض حمید کو نوٹس جاری کر کے طلب کیوں نہیں کرتے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ بنچ اتنا طاقتور نہیں کہ فیض حمید کو جوابدہ ٹھہرا سکے۔  اگر آج بیان حلفی پر کارروائی ہو جاتی تو ٹھیک تھا ورنہ میرے خیال میں ابصار عالم کا بیان حلفی ضائع ہو گیا ہے اور فیض حمید کو سپریم کورٹ سے کلین چٹ مل گئی ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا چیف جسٹس تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیں گے؟ اگر پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دینا ہے تو ٹی ایل پی کے خلاف بھی غیر ملکی فنڈنگ  کیس میں کارروائی ہونی چاہیے۔ جس جماعت کی فارن فنڈنگ کی معافی جنرل باجوہ نے یا اسٹیبلشمنٹ نے کروائی وہ ٹھیک ہے اور اسٹیبلشمنٹ جس کے خلاف ہو گئی اس کے خلاف کارروائی بھی ہوگی۔

ایک اور سوال کے جواب میں مزمل سہروردی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدنواز شریف کو ملک کا وزیر اعظم نہیں دیکھنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ناراض ہے کہ نواز شریف کی ضمانت کیوں ہوئی اور وہ اڈیالہ جیل میں کیوں نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے کسی رہنما کو ایک بھی سیٹ نہیں دے گی۔