سپریم کورٹ کے حکم پر ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے درمیان مشاورت کی گئی۔ الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کو چھٹی کے تین ایام 28 جنوری، 4 اور 11 فروری کو انتخابات کی تجویز دیدی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ صدر عارف علوی سے ملاقات کے لیے ایوان صدر پہنچے۔ ممبران الیکشن کمیشن جسٹس (ر) اکرام اللّہ خان،شاہ محمود جتوئی اور بابر حسن بھروانہ بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لۓ 28 جنوری، 4 اور 11 فروری کی تین تاریخیں صدر کے سامنے رکھی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے صدر کو بتایا کہ ہم نے 11 فروری کی تاریخ سپریم کورٹ کو دی ہے ۔ 11 فروری انتخابات کے لیے موزوں تاریخ ہے۔ سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے لیے بھی وقت مل جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن حکام نے صدر کو نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ 28 ستمبر کو حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کی گئی جس پر 1324 اعتراضات دائر کیے گئے۔ 30 نومبر کو حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہو گا اور 5 دسمبر کو حتمی فہرست جاری کر دی جائے گی۔
ملاقات میں چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ چاروں ممبران اور ڈی جی لاءبھی موجودتھے ۔ملاقات میں اٹارنی جنرل عثمان منصور بھی موجودتھے۔ اٹارنی جنرل نے صدر پاکستان کو سپریم کورٹ کے حکم سے آگاہ کیا۔
ذرائع کےمطابق صدر مملکت اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوا۔ صدر نے حیرت انگیز خوشی کا اظہار کیا ۔
اس سے قبل اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ایوان صدر میں ملاقات کی اور سپریم کورٹ کا فیصلہ ان کے حوالے کیا۔
اٹارنی جنرل نے صدر پاکستان کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات کی درخواست کی۔
صدر پاکستان نے الیکشن کمیشن حکام کو ایوان صدر بلانے کی اجازت دے دی۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے صدر عارف علوی کو سپریم کورٹ کی حالیہ سماعت سے متعلق بریف بھی کیا۔
اٹارنی جنرل نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تجویز کردہ تاریخ سے متعلق آگاہ کیا۔
خیال رہے کہ عام انتخابات کے 90 روز کے اندر انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن حکام کو حکم دیا تھا کہ الیکشن کمیشن صدر مملکت سے آج ہی مشاورت کرے اور عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرکے عدالت کو رپورٹ پیش کرے۔
چیف جسٹس نے آج کی سماعت کا حکمنامہ لکھوایا اور ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ صرف انتخابات چاہتی ہے کسی اور بحث میں نہیں پڑنا چاہتے۔ انتخابات کی تاریخ دینے کے بعد کسی درخواست کو نہیں سنا جائے گا۔
حکمنامے کے مطابق 5 دسمبر کو حلقہ بندیوں کے نتائج شائع ہوں گے، حلقہ بندی شائع ہونے کے بعد انتخابی پروگرام جاری ہوگا۔ انتخابی پروگرام 30 جنوری کو مکمل ہوگا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن چاہتا ہے انتخابات اتوار کے دن ہوں۔ انتخابی پروگرام کے بعد پہلا اتوار 4 فروری بنتا ہے۔ الیکشن کمشن چاہتا ہے انتخابات 11 فروری کو ہوں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آج صدر سے ملاقات کرکے انتخابات کی تاریخ کا تعین کرے۔ صدر اور الیکشن کمشین کے درمیان جو بھی طے ہو عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے اور تحریر پر صدر اور الیکشن کمیشن کے دستخط ہونا لازمی ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ الیکشن کمشنر اپنے ممبران سے خود مشاورت کرے۔ آج کے عدالتی حکم پر ابھی دستخط کریں گے۔
سپریم کورٹ نے عدالتی حکم کی تصدیق شدہ نقول صدر، الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ اپنا پروگرام عوام میں لے کر جائیں۔ جسے پسند آئے گا عوام ووٹ دے دیں گے۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن صدر سے ملاقات کر کے کل سپریم کورٹ کو آگاہ کرے۔فیصلے کی تین سرٹیفائڈ کاپیز ابھی دیں گے۔دستخط شدہ کاپیز صدر مملکت، اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کو ابھی دی جائیں گی۔ الیکشن کمیشن اپنی اندرونی کارروائی آج ہی مکمل کرے۔ الیکشن کمیشن کل کچھ اور آکر نہیں کہہ دے۔