Get Alerts

بھارتی سنیما کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم کون سی ہے؟

جب مغلِ اعظم ریلیز ہوئی تھی تو اس کے 15 کروڑ سے بھی زیادہ ٹکٹس بِکے تھے۔ 1960 میں ایک ٹکٹ کی ایوریج پرائس ایک روپے سے بھی کم تھی۔ اس حساب سے اگر مغلِ اعظم 2024 میں ریلیز کی جاتی تو اس کی کمائی 4 ہزار کروڑ بھارتی یعنی 13 ہزار 217 کروڑ پاکستانی روپے ہوتی۔

بھارتی سنیما کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم کون سی ہے؟

اگر ہم آپ سے پوچھیں کہ انڈیا کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم کون سی ہے تو آپ فوراً سے پہلے کہہ دیں گے کہ عامر خان کی مووی، دنگل۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ بات بالکل غلط ہے؟ دنگل سب سے زیادہ کمائی کرنے والی بھارتی فلم نہیں ہے۔ اور صرف دنگل ہی نہیں بلکہ شعلے، جوان، باہو بلی اور آر آر آر بھی نہیں۔

اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ایک طرح سے یہ بات بھی غلط ہے کہ انڈیا کی آج تک کی سب سے زیادہ کمائی جن فلموں نے کی ہے وہ پچھلے دس سال میں ریلیز ہونے والی موویز ہیں۔ اب یقیناً آپ سوچ میں پڑ گئے ہوں گے کہ آخر کس بنیاد پر ہم ان اعداد و شمار کو غلط کہہ رہے ہیں؟ اور اگر دنگل سب سے زیادہ کمائی کرنے والی بھارتی فلم نہیں تو پھر کون سی ہے؟

تو جناب آج تک باکس آفس پہ جس انڈین مووی نے سب سے زیادہ بزنس کیا ہے وہ ہے 5 اگست 1960 کو یعنی 64 سال پہلے ریلیز ہونے والی فلم، مغلِ اعظم۔ مگر اب آپ کی کنفیوژن مزید بڑھ گئی ہو گی۔ آپ کہیں گے کہ میں 'پی کے' ہوں کیونکہ مغلِ اعظم نے تو دنیا بھر سے صرف 11 کروڑ بھارتی روپے کمائے تھے۔ مانا یہ اُس وقت کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی مووی تھی مگر اس کا رکارڈ تو کب کا ٹوٹ چکا۔ لیکن پریشان مت ہوں، میں پی کے نہیں بلکہ پورے ہوش و حواس میں آپ سے بات کر رہا ہوں۔

اصل میں اگر مہنگائی کی شرح کو ایڈجسٹ کر کے حساب لگائیں تو سب سے زیادہ پیسہ مغلِ اعظم نے کمایا ہے۔ مغلِ اعظم کی اس وقت کی 11 کروڑ کمائی آج کے 4 ہزار کروڑ کے برابر ہے۔ اور پاکستانی کرنسی میں تو یہ فگر اور بھی اوپر پہنچ جاتا ہے اور 13 ہزار 217 کروڑ سے بھی زیادہ بن جاتا ہے۔ اب شاید آپ نے ہماری بات مان لی ہو پھر بھی آپ سوچیں گے کہ آخر یہ حساب کتاب کیا کس طرح گیا ہے؟ تو آئیں یہ بھی بتا دیتے ہیں۔

64 برس پہلے جب مغلِ اعظم ریلیز ہوئی تھی تو اس کے کُل ٹکٹس 15 کروڑ سے بھی کہیں زیادہ بِکے تھے۔ کیوں لگا نا جھٹکا اور وہ بھی 11 ہزار واٹس کا؟ جبکہ شاہ رخ خان کی بلاک بسٹر مووی جوان اور آر آر آر کے لگ بھگ 5 کروڑ ٹکٹس فروخت ہوئے ہیں۔ مطلب مغلِ اعظم کے ٹکٹس جوان اور آر آر آر سے 3 گنا زیادہ بکے۔ لیکن اس وقت یعنی 1960 میں ایک ٹکٹ کی ایوریج پرائس ایک روپے سے بھی کم تھی۔ اسی لیے مغلِ اعظم نے 11 کروڑ بھارتی روپے کمائے تھے۔ یوں اگر مغلِ اعظم 2024 میں ریلیز کی جاتی تو اس کی کمائی 4 ہزار کروڑ بھارتی یعنی 13 ہزار 217 کروڑ پاکستانی روپے ہوتی۔ کیونکہ ٹکٹس کی پرائسز میں بہت فرق آ چکا ہے۔

2023 کی بات کریں تو انڈیا میں سنیما کی ایک ٹکٹ کی ایوریج پرائس 130 بھارتی روپے تھی۔ اور بڑے سنیما ہاؤسز کی ایک ٹکٹ کی ایوریج پرائس اس سے تقریباً دگنی یعنی 260 بھارتی روپے تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل اگر کسی فلم کے ایک کروڑ ٹکٹس بک جائیں تو وہ 20 سال پہلے ریلیز ہونے والی ان فلموں سے کہیں زیادہ کمائی کرتی ہے کہ جن کے 5 کروڑ ٹکٹس بکے تھے۔ ظاہر ہے یہ مہنگائی ہی کی وجہ سے ہے۔ آپ کیا سمجھ رہے ہیں کہ مہنگائی صرف پاکستان میں ہے؟

خیر، مذاق سے ہٹ کے بات کریں تو یہی وجہ ہے کہ جس ملک کی بھی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی موویز کی لسٹ اٹھا کے دیکھیں تو اس میں حالیہ برسوں میں ریلیز کی گئی موویز ہی کا راج ہوگا۔ اور انڈیا کا تو ہم بتلا ہی چلے کہ اس کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی 10 موویز پچھلے 10 سال ہی میں ریلیز ہوئی ہیں۔ مگر مہنگائی کی شرح کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد یہی لسٹ بالکل چینج ہو جاتی ہے۔ اس لسٹ میں ماڈرن ہِٹس کی جگہ 60 اور 70 کی دہائی میں ریلیز ہونے والی بلاک بسٹر موویز لے لیتی ہیں۔

اس لسٹ میں مغلِ اعظم 4 ہزار کروڑ کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ دوسرے نمبر پر 1975 کی فلم شعلے آتی ہے۔ آج کل کے حساب سے اس کی کمائی 3 ہزار 90 کروڑ بھارتی روپے بنتی ہے۔ اور پھر تیسرے نمبر پر عامر خان کی دنگل ہے۔ مہنگائی کی شرح کا حساب لگا کر اس کی آمدن 2 ہزار 920 کروڑ بھارتی روپے بنتی ہے۔ دنگل کے بعد اس لسٹ میں باہو بلی 2، مدر انڈیا، ہم آپ کے ہیں کون، دل والے دلہنیا لے جائیں گے اور آوارہ آتی ہیں۔ ان پانچوں فلموں نے ہی آج کل کے حساب سے 2، 2 ہزار کروڑ بھارتی روپوں سے زیادہ کمائی کی ہے۔ رہی بات نویں اور دسویں پوزیشن کی تو نویں پہ ہے ایک ہزار 820 کروڑ بھارتی روپوں کی کمائی کرنے والی ڈسکو ڈانسر جبکہ 10 ویں پوزیشن پر 17 سو کروڑ کی کمائی کے ساتھ بوبی آتی ہے۔