سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے تحفظ اطفال میں صوبہ خیبر پختو نخواہ پولیس حکام نے انکشاف کیاکہ خیبر میڈیکل کالج کے علاوہ پورے صوبے میں کوئی فرانزک سنٹر نہیں ہے۔ خصوصی کمیٹی نے بچوں کے ساتھ زیادتیوں سے بچاؤ کے لئے قانون سازی سے متعلق چاروں صوبوں کے دورے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعرات کو سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے اطفال اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس منعقد ہوا۔ اجلاس میں خیبر پختونخواہ پولیس کے حکام نے شرکت کی اجلاس میں نوشہرہ میں بچی کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے میں بریف کرتے ہوئے ڈی پی او نوشہرہ نے بتایا کہ ملزمان گرفتار ہیں اور معاملہ عدالت میں ہے۔ کنونئیر کمیٹی روبینہ خالد نے پوچھا کہ بچی کا پوسٹ مارٹم نہ کرنے والے ڈاکٹر کے خلاف کارروائی ہوئی جس پر پولیس حکام نے بتایااس میں ڈاکٹر کا کوئی قصور نہیں تھا صرف خیبر میڈیکل کالج میں ہی فرانزک رپورٹ کی جا سکتی ہے.
جبکہ اس کے علاوہ پورے صوبے میں کوئی سہولت نہیں۔ گزشتہ سال نوشہرہ میں بچی کیساتھ زیادتی کے ملزم کی پیشی 3 اکتوبر کو ہے ملزم مردان جیل میں بند ہے،ایک سوال کے جواب میں پولیس حکام نے بتایا کہ ساری دنیا میں پہلے شواہد اکٹھے کیے جاتے ہیں ملزم بعد میں گرفتار کیا جاتا ہے جبکہ یہاں جب پولیس جب وقوعہ پر پہنچتی ہے تو شواہد مٹ چکے ہوتے ہیں اور پاکستان میں ملزم پہلے گرفتار کیا جاتا ہے شواہد بعد میں اکٹھے کیے جاتے ہیں جو نہیں ملتے جس کی وجہ سے ملزم عدم ثبوت کی وجہ سے رہا ہو جاتے ہیں۔ کنونئیرکمیٹی روبینہ خالد نے کہا کہ پولیس بتائے قانون میں کیا سقم ہے جس کی وجہ سے ملزم رہاہو جاتے ہیں۔کمیٹی نے بچوں کے ساتھ زیادتیوں سے بچاؤ کے لئے قانون سازی سے متعلق چاروں صوبوں کے دوروں کا فیصلہ کرلیا۔ کنوینئرکمیٹی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بچوں سے جنسی زیادتی اور چائلڈ لیبر سے متعلق قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔ کمیٹی چاروں صوبوں کا دورہ کرے گی جس میں اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرے گی کہ قوانین میں کیا کیا بہتری لائی جا سکتی ہے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پی ٹی اے حکام کو طلب کر لیا۔ کنونئیر کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا پی ٹی اے اور پیمرا حکام کو ٹیلی کام کمپنیز اور میڈیا کو پابند کرنا ہوگا کہ بچوں کیساتھ زیادتی سے متعلق آگاہی پیغامات عوام تک پہنچائیں۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ثمینہ سعید کے علاوہ پولیس حکام نے شرکت کی