کیا وزیر اعظم عمران خان کا نام پنڈورا پیپرز میں شامل ہے؟

کیا وزیر اعظم عمران خان کا نام پنڈورا پیپرز میں شامل ہے؟
اتوار کے روز متوقع طور پر سامنے آنے والی پنڈورا لیکس کے اعلان نے جہاں عوام میں ایک تجسس پیدا کیا ہے وہیں بہت سے حلقوں میں تشویش کی لہر بھی دوڑ گئی ہے۔

ہفتے کی شام ابتداً صحافی ابصار عالم نے ٹوئیٹ کی کہ ایک پاناما سے بھی بڑا سکینڈل سامنے آنے والا ہے۔ کچھ ہی دیر بعد جیو نیوز پر خبر چل رہی تھی کہ جیو نیوز سے منسلک دو سینیئر صحافی عمر چیمہ اور فخر درانی ایک بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم کا حصہ تھے جس نے پانامہ لیکس کی طرز پر آفشور کمپنیوں سے متعلق نئے حقائق سے پردہ اٹھایا ہے اور پنڈورا لیکس نامی یہ حقائق اتوار کی شام کو میڈیا پر جاری کر دیے جائیں گے۔

تاہم، اس حوالے سے کچھ نام جو پہلے ہی سامنے آ رہے ہیں، ان می سے ایک وزیر اعظم عمران خان کا ہے جن کے بارے میں ماضی میں بھی آفشور کمپنیاں رکھنے کا انکشاف ہو چکا ہے لیکن ان کا اس وقت دعویٰ تھا کہ انہوں نے کبھی کوئی عوامی عہدہ نہیں رکھا، اس لئے ان کی آفشور کمپنی سے ملکی خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

تاہم، اس بار کہا جا رہا ہے کہ پنڈورا پیپرز میں لاہور کے علاقے زمان پارک میں عمران خان کی جائیداد سے متعلق کچھ حقائق سامنے آنے والے ہیں۔ اس سلسلے میں اے آر وائے نیوز نے پنجابی محاورے کے مطابق ریلا آنے سے پہلے ہی دھوتی اٹھا کر کندھے پر رکھ لی ہے۔

اے آر وائے نیوز کے کسی رپورٹر نے زمان پارک سے تعلق رکھنے والے کسی فریدالدین صاحب کا پتہ بھی لگا لیا ہے جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ آفشور کمپنی کے مالک ہیں اور عمران خان کا اس کمپنی سے کوئی لینا دینا نہیں۔ فرید الدین صاحب نے اے آر وائے نیوز کو بتایا کہ 2008 میں انہوں نے لاک گیٹ نامی کمپنی بنائی تھی اور پھر ایک دوست کے نام پر ہاک فیلڈ لیمیٹڈ نامی کمپنی بھی بنائی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ برکی خاندان سے ان کا تعلق ہے اور ان کے ساتھ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں لیکن 2018 میں عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے ان دونوں کی آپس میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان کا اس کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ زمان پارک میں تین گھر ایسے ہیں جن کا پتہ ایک ہی ہے۔

Imran-Khan-Burki

اس سلسلے میں بہت سے صحافی سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر عمران خان کا اس کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ہے تو ابھی سے یہ پیش بندی کیوں شروع کر دی گئی ہے۔ صحافی ابصار عالم نے ٹوئیٹ میں لکھا کہ "چور کی داڑھی میں تنکا" بولا جاتا ہے جب چور کو شک ہوکہ اس پر شک کیا جا رہا ہے، یہ مُحاورہ یاد آیا جب ایک TV چینل پر عمران خان کی صفائی پیش کی گئی ایسی خبر پر جو ابھی آئی ہی نہیں یعنی زمان پارک والی آفشور کمپنیاں خان کی نہیں جنہیں نہیں پتہ تھا اُنہیں بھی پتہ چل گیا کہ دال کالی ہے۔

صحافی مبشر لقمان نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ پنڈورا لیکس میں زمان پارک 2 کے نام سے جس پلاٹ کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ ایک آفشور کمپنی کے نام پر ہے جس کی ملکیت فریدالدین برکی نامی شخص سے ہے جو کہ عمران خان کے ایک دور کے کزن بھی ہیں۔ "حد تو یہ ہے کہ ان کا جو پتہ لکھا ہوا ہے وہ 2 زمان پارک ہے۔ 2 زمان پارک عمران خان کا بھی گھر کا پتہ ہے۔ اب یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ ایک کا داخلی دروازہ ایک سڑک سے جب کہ دوسرے کا دوسری سڑک سے ہے تو اس طرح دونوں لوگ ایک ہی گھر، ایک ہی پلاٹ میں رہتے ہیں۔"

مبشر لقمان کا کہنا تھا عمران خان اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں یہ آنے والے دنوں میں پتہ چلے گا لیکن یہ سکینڈل بہت بڑا آ رہا ہے اور پی ٹی آئی کے لئے یہ بہت بڑا دھچکہ ہوگا۔

برکی خاندان کے قریبی ذرائع نے نیا دور کو بتایا کہ فریدالدین برکی کی آفشور کمپنی سے عمران خان کا کوئی تعلق نہیں اور یہ دعویٰ کرنے والوں کو سبکی کا سامنا ہوگا کیونکہ عدالت میں یہ بات کسی صورت ثابت نہیں کی جا سکتی۔