سپریم کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور اس کی رپورٹ کو غیر قانونی قرار دینے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ عبوری طور پر معطل کر دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر وفاق کی نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کمیشن میں مختلف شعبوں کے ماہرین شامل ہونے چاہیے تھے جو نہیں تھےجس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کمشن نے رپورٹ میں کوئی سزا تجویز نہین کرنی تھی بلکہ مزید تحقیقات مختلف محکموں نے خود کرنی تھی۔اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک اعتراض یہ تھا کہ کمیشن کا نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوا تھا جس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ نوٹی فکشن جاری ہو گیا تھا لیکن گزٹ میں تاخیر سے شائع ہوا۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل میں کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے فیصلے کی ایک بنیاد یہ بھی بنائی کے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) سے ایک رکن بعد میں شامل کیا گیا جو غلط ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آئی ایس آئی کے رکن کی شمولیت بھی دیگر اراکین کے ساتھ ہی ہوئی تھی لیکن اس کی منظوری کابینہ نے اگلے روز دی تھی۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا شوگر انکوائری کمیشن اور اس کی رپورٹ غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ عبوری طور پر کردیا جبکہ فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔