بجلی اتنا سنگین مسئلہ نہیں جس پر پہیہ جام ہڑتال کی جائے: نگران وزیراعظم

وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ یہ کوئی بہت سنگین مسئلہ نہیں ہے لیکن سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کے لیے اسے سماجی مسئلے کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔مجھے ان کی پوزیشن کا احساس ہے۔ اگر مجھے الیکشن لڑنا ہوتا تو میں بھی یہی کرتا۔

بجلی اتنا سنگین مسئلہ نہیں جس پر پہیہ جام ہڑتال کی جائے: نگران وزیراعظم

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بجلی کے بھاری بلوں کا معاملہ ’نان ایشو‘ (غیر اہم مسئلہ) قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنی انتخابی مہم کے حربے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ بجلی ایسا مسئلہ نہیں جس پر پہیہ جام ہڑتال کی جائے۔مسئلہ بڑھاچڑھاکرپیش کیاجارہا ہے۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ رات کو دکانیں جلد بند کرنے سے متعلق فیصلہ صوبوں کو اعتماد میں لے کر کریں گے اور  فیصلے کا نفاذ جلد نظر آئے گا۔ بجلی معاملے پر جلدی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے۔ ہم ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہتے جو بعد میں واپس لینا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم اس مسئلے کے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم حل تجویز کرے گی۔ یہ نہیں کہا تھا کہ بجلی ایسا مسئلہ نہیں جس پر پہیہ جام ہڑتال کی جائے۔ ہمیں اس طبقے سے بہت ہمدردی ہے جس پر بجلی بلوں کا بہت بوجھ ہے۔

اس سے قبل سینیئر صحافیوں اور نیوز اینکرز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ یہ کوئی بہت سنگین مسئلہ نہیں ہے لیکن سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کے لیے اسے سماجی مسئلے کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔مجھے ان کی پوزیشن کا احساس ہے۔ اگر مجھے الیکشن لڑنا ہوتا تو میں بھی یہی کرتا۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کا بل تو دینا پڑے گا۔ معاہدوں کی پاسداری کریں گے۔ جنہوں نےمسائل پیداکیےاب وہ حل بتا رہے ہیں۔ حالات مشکل ہیں لیکن ملک میں کوئی بحران نہیں۔ بجلی کے بلوں کامعاملہ آئی ایم ایف کےساتھ مل کر دیکھ رہے ہیں۔ 48 گھنٹے میں بجلی بلوں پرریلیف کا اعلان کریں گے۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ بجلی بلوں کےحوالےسےاحتجاج ہوا۔ ایک شہرمیں بل جلائےجا رہے ہیں مگراسی شہرمیں بجلی چوری ہورہی ہے۔ مسئلہ بڑھاچڑھاکرپیش کیاجارہا ہے۔ بجلی بحران کی وجہ لائن لاسز، چوری اورآئی پی پیزکے معاہدے ہیں۔ بجلی بلوں پرایسا نہیں کہ چند ظالم حکمران عوام کاخون چوس کرچھوڑیں گے۔

واضح رہے کہ آج بروز ہفتہ ملک بھر میں بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔ وزیر اعظم کے اِن ریمارکس نے سڑکوں پر احتجاج اور مہنگے بل نذرِآتش کرنے والے لوگوں کے اضطراب میں مزید اضافہ کردیا کہ ’صارفین کو بل تو ادا کرنا ہوں گے ’۔

کراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم ہیں۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے وہ عدالتوں میں پیش نہیں ہورہے۔