احمدیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

نگران وزیراعظم نے کہا کہ احمدی کمیونٹی سمیت تمام اقلیتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ پولیس کے جماعت احمدیہ کی عبادت گاہوں کی توڑ پھوڑ میں ملوث ہونے کے معاملے کی تحقیقات کریں گے۔

احمدیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ احمدیوں کی جان، مال اور عزت کے تحفظ کو یقینی بنانا ہمارا فرض ہے اور کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سینئر صحافی منیزے جہانگیر کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ احمدی کمیونٹی سمیت تمام اقلیتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ پولیس کے جماعت احمدیہ کی عبادت گاہوں کی توڑ پھوڑ میں ملوث ہونے کے معاملے کی تحقیقات کریں گے۔قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے کا کوئی جواز نہیں ہے اور نہ ہی ہم اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

انتخابات میں تاخیر پر وکلاء کی متوقع تحریک سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پی ایم کاکڑ نے کہا کہ بار کی سیاست ہماری ثقافت کا حصہ ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ یہ اتنا بڑا مسئلہ ہے۔ قانونی اور آئینی طور پر جو ہمارا مینڈیٹ ہے اس پر عمل کریں گے۔

نگران وزیراعظم نے صدر سے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ صدر عارف علوی سے اچھے تعلقات ہیں۔ جب سے وزیراعظم آفس کا چارج لیا ہے معاشی مسائل، دہشتگردی، خارجہ پالیسی اور دیگر کئی معاملات کو ڈیل کرہے ہیں جن کو زیادہ توجہ کی ضرورت تھی۔ حکومت کو درپیش چیلنجز پر زیادہ فوکس ہے۔ عام انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے ان سے تاحال کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ 

حال ہی میں نگران وزیر قانون کی جانب سے صدر عارف علوی کی ملاقات کے حوالے سے نگران وزیراعظم نے کہا کہ انہیں ان تمام ملاقاتوں کا علم ہے اور ان کا مینڈیٹ بھی ہے۔وفاقی وزیر قانون ریاست اور حکومت کی جانب سے موقف پیش کرتا ہے۔ ذاتی طور پر صدر صاحب سے ملنے کا موقع نہیں ملا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کو انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرنے کا قانونی اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی توجہ یہ ہے کہ حد بندی مستند ہونی چاہیے۔

پی ایم کاکڑ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں میدان فراہم کیا جا رہا ہے۔