سابق بیورو کریٹ اور سینئر صحافی اوریا مقبول جان کسی زمانے عمران خان کے بہت بڑے فین تھے۔ بلکہ یہ کہا جائے کہ وہ عمران خان پراجیکٹ کو حکومت میں لانچ کرنے والی میڈیا فورس کے ستاروں میں سے ایک تھے۔ اک زمانہ تھا کہ انہیں اقبال کا شاہین، غریت مسلمانی کا پیکر ، مرد قلندر، حریت کا پاسباں اور اس قسم کی سماعتوں کے لئے سنسنی خیز مگر متضاد خصوصیات ایک ہی شخص عمران خان میں نظر آتی تھیں۔ ان دنوں وہی اس ملک کا اس ملت کا سائباں بن سکتا اور وہی تھا جو اس ملک کو اس کی عظمت گم گشتہ اس دنیا کے سازشی سمندر کی تہہ سے کسی ماہر غوطہ خور کی طرح نکال کر واپس لوٹا سکتا تھا۔ مگر اب اس شعلہ بیاں صحافی کے رنگ بدلے بدلے ہیں۔ اب اوریا مقبول جان کہتے ہیں کہ عمران خان ایک گھمنڈی آدمی ہے۔
اوریا مقبول جان کا اپنے شو میں کہنا تھا کہ موجودہ کرونا بحران سے نبٹنے میں عمران خان کا غرور اور گھمنڈ آڑے آرہا ہے۔ انہوں نے عمران خان حکومت کی کرون سے نبٹنے کی پالیسوں کو شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ وقت قومی اتفاقات کا تھا نہ کہ گھمنڈ سے چزیں خراب کرنے کا۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے یہ بھی کہا تھا کہ آپ کہاں سے آئے ہیں یہ فرعونیت کس بات کی ہے؟
انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کو وارننگ دینا چاہتا ہوں کہ انکے تکبر کی وجہ سے ملک کے وہ لوگ جو ان کے لئے دعا کرتے تھے انہوں نے ایسا کرنا بند کر دیا ہے۔ عمران خان کو معلوم ہی نہیں ہے کہ چیزیں کتنی تبدیل ہوچکی ہیں۔ ان کے نیچے سے قالین نکال لیا جا چکا ہے۔ جب اللہ کی قدرت فیصلہ کرتی ہے تو کوئی فرید الدین گنج شکر کوئی بھی اس کے مقابلے میں کھڑا نہیں ہوسکتا یہ سب تو اللہ کے فیصلوں کے ساتھ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میو ہسپتال کے مریض کی موت کا سوال تھا اور یہ فرماتے ہیں کہ ملک دو حصوں میں تقسیم ہوگیا؟ آپ نے جواب دینا ہے آپ اپنے آپ کو جواب دہ ہی نہیں سمجھتے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم کی رعونت کے تذکرے تو اب زبان زد عام ہیں اور موجودہ بحران میں اس حکومت کی بد انتظامی مزید واضح ہے۔