کرونا وائرس: پابندی کے باوجود پنجاب کے تمام اضلاع کی کئی مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات

کرونا وائرس: پابندی کے باوجود پنجاب کے تمام اضلاع کی کئی مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات
ویسے تو پنجاب حکومت کرونا کے حوالے سے سب ٹائٹ ہے کے راگ الاپتی نظر آتی ہے تاہم کرونا کے حوالے سے اس کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی۔ حکومت پنجاب کی طرف سے مساجد میں مساجد کے سٹاف کے علاوہ کسی کو بھی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ اور بتایا بھی یہی جا رہا ہے کہ پنجاب کی مساجد میں نماز جمع کے اجتماعات نہیں ہوئے۔ ایسا کہتے ہوے سب اچھا کی رپورٹ دی جا رہی ہے۔

تاہم تشویشناک امر یہ ہے کہ پنجاب کے کسی بھی ڈویژن میں اجتماعات پر لگائی گئی اس پابندی کا کوئی پاس نہیں کیا گیا اور بڑے شہروں کی وہ چند مساجد جو میڈیا کے کیمروں کی زد میں آسکتی ہیں  کے علاوہ  شہروں سمیت دیہاتوں میں نماز جمع کے اجتماعات ہوئے ہیں اور نیادور میڈیا کے مشاہدے اور ملی معلومات کے مطابق ان میں تعداد پہلے سے زیادہ رہی ہے۔ 

لاہور ڈویژن جو صوبے کا دار الحکومت بھی ہے وہاں کی چھوٹی مساجد میں نماز جمع کے اجتماعات ہوئے ہیں۔ سب سے تشویش ناک امر یہ کہ ہسپتالوں میں قائم مساجد میں بھی یہ اجتماع ہوئے ہیں۔ لاہور کے سروسز ہسپتال کی مرکزی مسجد میں بھی نماز جمعہ کا اجتماع ہوا جہاں اکثر ڈاکٹروں،پیرا میڈیکل سٹاف اور مریضوں کے لواحقین کی بڑی تعداد ہوتی ہے۔ کرونا کی وبا کے دوران ہسپتالوں میں ہونے والے یہ اجتماع بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

فیصل آباد ڈویژن میں حکومتی رٹ کہیں بھی نظر نہ آئی۔  اطلاعات کے مطابق فیصل آباد  میں  گٹ والا پل، سمندری روڈ ملت چوک کے اطراف کے علاقوں کی اکثر مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات ہوئے۔ جبکہ تحصیل سمندری کی حدود میں ، ڈجکوٹ، سمندری، ترکھانی بنگلہ میں مساجد میں بڑے اجتماعات ہوئے۔ اسی طرح فیصل آباد کی حدود میں واقع فیکٹریاں تا حال چل رہی ہیں اور یہاں  کی مساجد میں سٹاف کی بڑی تعداد نے جمعہ پڑھا ہے۔ 

یہی صورتحال سرگودھا ڈویژن  کی بھی رہی۔ جہاں کے دیہی علاقوں سمیت شہر میں بھی نماز جمع کے اجتماعات ہوئے ہیں۔ ضلع بھکر کی لگ بھگ 50 سے زائد اہم مساجد میں جمعہ کے اجتماعات ہوئے جن میں دریا خان، منکیرہ اور کلور کوٹ میں ہونے والے اجتماعات شامل ہیں۔ جب کہ وزیر اعظم کے ضلع میاںوالی کے  نواحی علاقوں شہباز خیل، موسیٰ خیل، یاروخیل سمیت شہر میں بھی اجتماعات ہوئے ہیں جس میں 30 افراد اوسطا شریک ہوئے ہیں۔

ساہیوال ڈویژن میں انتظامی شاہراہ سول لائنز کے قریب ہی واقعہ فرید ٹاؤن میں نماز کے اجتماع ہوئے ہیں۔ جبکہ اوکاڑہ کی معروف گول مسجد میں بھی اجازت شدہ تعداد سے زیادہ نمازیوں نے نماز جمع ادا کی ہے۔ رینالہ خورد کی مساجد بھی نمازیوں سے بھری رہیں۔ عارفوالہ اور پاکپتن میں بھی نماز جمع معمول کے مطابق ہوا۔

گجرانوالہ میں بھی یہ اجتماعات جاری ہیں۔ وہاں موجود افراد سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ الحمداللہ وہ جمعہ با جماعت ادا کرکے آئے ہیں اور اس حوالے سے انہیں کسی نے نہیں روکا۔ گوجرانوالہ ڈویژن میں نارووال بد وملہی سمیت دیگر شہروں میں بھی جمعہ کے عام اجتماعات ہوئے ہیں اور کسی نے اس عمل کو نہیں روکا۔ تاہم بڑی مساجد کے مرکزی دروازوں کو بند کیا گیا تھا اور اندر جانے کے لئے دوسرے راستے دیئے گئے تھے۔ 

راولپنڈی ڈویژن میں جہلم ۔ اٹک اور شاہ پور کے علاقوں میں بھی اکثر جگہ نماز جمعہ ادا کی گئی۔ جبکہ دیگر علاقوں میں ملتان، بہاولپور، ڈی جی خان رحیم یار خان کی تحصیلوں ، دیہی اور شہری علاقوں میں بھی نماز جمعہ کے اجتماعات منعقد ہوئے جبکہ انتظامیہ چند بڑی مساجد کے علاوہ وٹس ایپ تک محدود رہی ہے۔ تاہم اس حوالے سے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ سب کچھ حکومت کے کنٹرول میں ہے اور قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔