کرونا وائرس کے دوران آنے والی عید قربان میں قربانی کا ٹرینڈ بھی بدلا ہے اور اب آن لائن قربانی کا چلن چل پڑا ہے۔ اس چلن میں اے آر وائی گروپ نے بھی شامل ہونے کی ٹھانی لیکن اسکی یہ خواہش اسکی بظاہر بدترین سروسز کی وجہ سے اسکے لئے وبال جان بن گئی ہے۔
اے آروائی گروپ نے آن لائن قربانی کا سلسلہ شروع کیا تھا لیکن قربانی کا گوشت صارفین تک بروقت نہیں پہنچ سکا اور بڑی تعداد میں صارفین خوار ہوگئے ہیں۔ جس پر سوشل میڈیا پر انہوں نے اے آروائی پر خوب تنقید کی ہے اور کئی صارفین اپنے غم و غصے پر قابو نہ رکھ سکے۔
صارفین کا کہنا تھا کہ پہلے ہی انکی عید کرونا کی وجہ سے متاثر ہوئی۔ اب اے آروائی کی بد ترین سروس کی وجہ سے عید برباد ہوگئی۔
ان میں سے کئی نے اسے ایک مالی سکینڈل قرار دیتے ہوئے اس کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔ کچھ نے اے آروائی کے پروگرام سر عام کے اینکر اور خود کو ایماندار اور نڈر صحافی قرار دینے والے اقرار الحسن کو اس سکینڈل کی تحقیقات کرنے کا مشورہ دیا۔
نیا دور سے ملیر، سہراب گوٹھ، گلشن معمار اور بہادر آباد کے رہائشی متاثرین اے آر وائی نے بات کرتے ہوئے اپنے ساتھ بیتی آپ بیتی بتائی۔ اشرف نامی ایک صارف نے بتایا کہ انکے بیٹے نے بکرے کی قربانی بک کروا رکھی تھی۔ یہ قربانی پہلے دن سے دوسرے دن پر ڈال دی گئی اور اسکا گوشت آج تیسرے دن تک بھی نہیں پہنچا جبکہ ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ ہماری قربانی ہو چکی۔ ہم سے اے آروائی نے 35500 وصول کئے ہیں۔
دوسری جانب افضل فرحان نے کہا کہ انکی بیٹی نے امریکا سے انکی قربانی کے لئے پیسے بھجوا رکھے تھے۔ انہوں نے انکے لئے دو بکرے آرڈر کیئے۔ ہمیں کچھ نہیں معلوم کہ انکا کیا ہوا؟ جب فون کرو ٹیپ چل پڑتی ہے کہ ہم تاخیر میں معذرت خواہ ہیں۔ بھائی آپ کس بات کے معذرت خواہ ہیں؟ ہمیں گوشت دیں ہماری عید گزر چکی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم اپنی بیٹی کے سامنے خود کو مشکوک اور شرمندہ شرمندہ محسوس کر رہے ہیں کہ جیسے کہیں ہم نے اس سے دھوکہ دیا ہو۔
ملیر کینٹ کی رہائشی طیبہ خالد نے نیادور سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کئی بار لڑ جھگڑ کر انہیں اے آر وائی کی جانب سے کہا گیا کہ فلاں کلیکشن پوائنٹ سے آکر گوشت لے لیں۔ جب کہ انکا وعدہ گوشت گھر تک رائڈرز کے ذریعے پہنچانا تھا۔ جب ان تک آج گوشت پہنچا ہے تو اسکی کٹائی کسی صورت بھی ایسی نہیں کہ آپ اسے استعمال کرسکتے۔
دوسری جانب جب نیا دور کے نمائندہ نے اے آر وائی فارمز کے تحت دیئے گئے قربانی پورٹل کے نمبر پر رابطہ کیا تو اسے بتایا گیا کہ اے آروائی کے ایک سلاٹر ہاؤس میں آتشزدگی کے باعث یہ تاخیر ہوئی۔ تاہم جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا اے آروائی کا صرف ایک ہی مذحبہ خانہ تھا تو جواب ملا کہ نہیں دیگر بھی تھے۔ تاہم کیوں نہ بند وبست ہوسکا یہ معلومات نہیں ہیں۔