پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما ڈاکٹر افتخار درانی جمعرات کی صبح "لاپتہ" ہو گئے۔
پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر افتخار درانی کو اسلام آباد سے اغوا کرلیا گیا ہے اور اس سلسلے میں مزید تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔
کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی افتخار درانی کے مقام کی ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ڈاکٹر افتخار درانی کو اغواء کر لیا گیا
— PTI (@PTIofficial) August 2, 2023
مزید تفصیلات جمع کی جارہی ہیں
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنما افتخار درانی کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا ہے تاہم اُن کی گرفتاری کی وجہ اب تک سامنے نہیں آسکی ہے۔
دوسری جانب فرخ حبیب نے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افتخار درانی کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر کے دروازے توڑ دیئے گئے۔ پارٹی کے دیگر رہنماؤں کا دعوی ہے کہ اہلکاروں نے اہلخانہ کے موبائل فون بھی قبضے میں لے لیے۔
افتخار درانی کو دیر رات انکے گھر سے اٹھا لیا گیا گھروں کے دروازے توڑے جاتے ہے نہ خواتین کے تقدس کا خیال کیا جاتا ہے کوئی FIR کوئی warrant نہیں بس جنگل کا قانون ہے نظام انصاف کو بے بس کردیا گیا ہے pic.twitter.com/5E4LyFtI1T
— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) August 3, 2023
افتخار درانی کے لاپتہ ہونے پر سابق وزیر اعظم اور پارٹی چیئرمین عمران خان کا بھی ردعمل سامنے آگیا۔
ٹویٹر پیغام میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افتخار درانی کو بغیر کسی وارنٹ گرفتاری کے آدھی رات کو کیوں اٹھایا گیا؟ اس کا 9 مئی کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ "جس کا بھی پی ٹی آئی سے کوئی تعلق ہے اس کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے"۔
عمران نے کہا کہ اب یہ واضح ہو جانا چاہیے کہ پی ٹی آئی کے خلاف اس جبر اور پابندی کا 9 مئی کے واقعات سے کوئی تعلق نہیں بلکہ ہر چیز کا تعلق پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے لندن پلان سے ہے۔
Why has Iftikhar Durrani been picked up in the middle of the night without any arrest warrant?
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 3, 2023
He had nothing to do with the 9th May incident.
So the crackdown against anyone who has anything to do with PTI continues.
It should now be obvious that this oppression and clampdown…
واضح رہے کہ افتخار درانی تحریک انصاف کے دور حکومت میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا تھے تاہم عمران خان نے انہیں 3 فروری کو کابینہ سے نکال دیا تھا جس کے بعد وہ منظر عام سے غائب تھے۔
جولائی 2021 میں افتخار الرحمان درانی نے سینئر پارٹی کے عہدیداروں کی نگرانی اور پاکستان کے حکومتی عہدیداروں کی ہدایت پر لابنگ فرم " گرینیئر کنسلٹنگ ایل ایل سی "کی خدمات حاصل کی تھیں۔جس کا مقصد تھا کہ امریکا کے ساتھ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے تعلقات بہتر کرنا تھا۔ فرم کے رابرٹ لارنٹ گرینیئر کو پچھلے سال اس وقت رکھا گیا تھا جب پاکستان تحریک انصاف ابھی اقتدار میں تھی۔ افتخار الرحمان درانی نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
گرینیئر سی آئی اے کے ایک تجربہ کار ہیں جو 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے دوران اسلام آباد میں سی آئی اے سٹیشن چیف بھی تھے اور بعد میں 2004 سے 2006 تک ایجنسی کے انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ عہدیدار کے طور پر خدمات انجام دیں۔