گذشتہ ہفتے طلبہ ایکشن کمیٹی کے جھنڈے تلے ہونے والے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے بعد سندھ حکومت نے صوبے میں طلبہ یونین کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ تنظیموں کو فعال کرنے کے لیے سندھ حکومت قانون سازی کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں طلبہ یونینز کو بحال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ طلبہ یونینز کی بحالی سے متعلق سمری جلد سندھ کابینہ میں پیش کی جائے گی۔ صوبائی کابینہ سے منظوری کے بعد اسے سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ نے حال ہی میں مختلف طلبہ تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات بھی کی ہے اور انہیں طلبہ یونینز جلد بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلبہ یونینز کی بحالی کے حوالے سے کہا کہ طلبہ تنظیموں کو فعال کرنے کے لیے سندھ حکومت قانون سازی کر رہی ہے، جس کے بعد طلبہ تنظیموں کو سندھ بھر میں فعال کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی دور آمریت کا بدنما داغ تھا جس کے بعد تعلیمی ادارے سیاسی اور تعلیمی سرگرمیوں میں سست روی کا شکار ہوگئے۔ سندھ حکومت طلبہ تنظیموں کے چارٹر اور مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے ان یونینز کو ریگولیٹ کرے گی اور اس سلسلے میں ہم مؤثر قانون سازی کریں گے اور طلبہ تنظیموں کے مطالبات کی روشنی میں حکومت سندھ ان کی بھرپور معاونت کرے گی۔
بیرسٹر مرتضی وہاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کو غیر سیاسی بنانا بھی آمریت کی حکمرانی ہے جس کے بعد طلبہ آنے والی زندگی میں سیاست سے دور رہتے ہیں جس کی وجہ سے غیر سیاسی عنصر کی قیادت سامنے آ جاتی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کا مزید کہنا تھا کہ بہت جلد طلبہ تنظیموں کے فعال ہونے کا قانون سندھ اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی قیادت طلبہ تنظیموں کے مکمل فعال ہونے کی حمایت کرتی ہے، بالخصوص بلاول بھٹو زرداری طلبہ سیاست کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ 29 نومبر کو سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے جھنڈے تلے سینکڑوں نوجوانوں نے طلبہ یونینز کی بحالی، کیمپس میں ہراسگی، طبقاتی نظام تعلیم، قومی، صنفی و مذہبی تعصب کے خاتمے، ہاسٹل اور ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے لیے ملک بھر میں مظاہرے کیے تھے۔
25258/
حکومتی وزرا اور حزب اختلاف کے رہنماؤں بشمول چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وفاقی وزیر فواد چودھری نے طلبہ مارچ کا خیر مقدم کرتے ہوئے یونینز بحالی کی حمایت کی تھی۔
یاد رہے کہ طلبہ یونینز پر پابندی فوجی آمر جنرل ضیاالحق کے دور میں عائد کی گئی تھی۔ ملک میں جمہوریت کی بحالی کے بعد 1988 میں محترمہ بےنظیر بھٹو نے طلبہ یونین سے پابندی ہٹانے کا اعلان کیا لیکن تین سال کے اندر یونین سازی کو اس بنیاد پر عدالت میں چیلنج کر دیا گیا کہ یہ تشدد کو فروغ دیتی ہیں۔ 2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے پہلے خطاب میں طلبہ یونین کی بحالی کا اعلان کیا لیکن پیپلزپارٹی پانچ سال اقتدار میں رہنے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہ کرا سکی۔