ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس، جاری منصوبوں کی پروگریس رپورٹ کا جائزہ لیا گیا اور تاخیر کا شکار منصوبوں کی وجوہات اور تاخیر سے نمنٹنے کیلئے اٹھائے گے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کے اجلاس میں سی پیک مشرقی و مغربی اور مشترکہ راستوں پر پروگریس رپورٹ، نیو اسلام آباد انٹر نیشنل ایئر پورٹ، میٹرو بس منصوبہ میں تاخیر سے متعلق تفصیلی بریفنگ کے علاوہ کاغان سے بابو سرٹاپ سٹرک کی تعمیر کیلئے حاصل کی گئی زمین کے مالکان کوادا نہ کی جانے والی ادائیگیوں اور خضدار شادادکوٹ کے گوادر رتوڈیرو روڈ پر M-8 سکیشن کی تعمیر پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ جس میں منصوبے کی موجودہ صورتحال، منصوبے پر لاگت، فنڈز کی تفصیلات، منصوبے پر تاخیر کی وجوہات اور تاخیر سے نمنٹنے کیلئے اٹھائے گے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
کاغان سے بابو سرٹاپ سڑک کی تعمیر کیلئے حاصل کی گئی زمین کی غیر ادائیگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی طرف سے دی جانی والی ہدایات کو 2 ماہ گزر جانے کے باوجود اب تک عملدرآمد نہیں کیا گیا اور انہوں نے ادارے کے غیر سنجیدہ رویے کی مذمت کی۔
سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی نے تین ہزار متاثرین کو 17 سال گزر جانے کے بعد بھی زمین کی ادائیگیاں نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ معاملہ کو سپریم کورٹ تک لے کر جائیں گے تاکہ زمین مالکان کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔
چیئرمین این ایچ اے نے معاملہ کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ کمیٹی نے وزارت مواصلات اور این ایچ اے کو ایک ہفتے کے اندر معاملہ حل کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ رولز کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی کی ہدایات اور ایوان بالا کی رپورٹ ایڈاپٹ کرنے کے بعد این ایچ اے اور وزارت مواصلات متاثرین کو ادائیگیاں کرنے کے پابند ہیں اور وہ ایک ہفتے کے اندر ادائیگیوں کا طریقہ کار اخذ کر کے کمیٹی کو واضع کریں اور جلد از جلد ادائیگیاں کر دی جائیں۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ، میٹرو بس منصوبہ پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ منصوبے کی لمبائی 25.6 کلو میٹر ہے اور منصوبے کا ڈیزائن اور تعمیراتی کام نیسپاک کے حوالے کیا گیا جس کے مطابق منصوبے کو 4 پیکجز میں تقسیم کیا گیا۔
پہلا پیکج پشاور موٹر سے نسٹ جس کی لمبائی 8.0 کلو میٹر ہے اس پر 96 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے اور نسٹ سے جی ٹی روڈ 3.8 کلو میٹر پر 88 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ جی ٹی روڈ انٹرچینج سے موٹروے انٹرچینج تک اور موٹروے انٹرچینج سے نیو اسلام آباد ایئر پورٹ تک کا 100 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پیکج ٹو کا کام فروری 2020 تک مکمل کر دیا جائے گا۔
خضدار شادادکوٹ کے گوادر رتوڈیرو روڈ پر M-8 سیکشن کی تعمیر پر بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ فنڈز کی کمی کے باعث منصوبہ اب تک مکمل نہیں کیا جا سکا۔ کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ M-8منصوبے کیلئے 2017-18 اور 2019-20 میں پی ایس ڈی پی میں کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے جبکہ ٹھیکیدار کے 77.5 ملین بھی واجب الادا ہیں۔
منصوبے کی موجودہ صورتحال، منصوبے کی لاگت، فنڈز کی تفصیلات، منصوبے پر تاخیر کی وجوہات اور تاخیر سے نمنٹنے کیلئے اٹھائے گے اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ ٹھیکیدار کی خراب کارکردگی کے باعث این ایچ اے نے ٹھیکیدار کو نوٹس جاری کر دیا اور سی ڈی ڈبلیو پی نے جنوری 2018 میں منصوبے کا ریوائز پی سی ون بھی تجویز کر دیا۔ کمیٹی نے این ایچ اے کو منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
سی پیک مشرقی اور مغربی راستوں پر تفصیلی رپورٹ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ منصوبے کی تکمیل کیلئے ابھی 40 سے 45 بلین کے فنڈز کی ضرورت ہے جبکہ رواں مالی سال 11.5 بلین مختص کئے گئے جس پر فنانس ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ اگر کوئی پروجیکٹ فاسٹ گروینگ ہے تو اُس کو اضافی فنڈز وزارت پلاننگ کی منظوری کے بعد فراہم کر دیئے جائیں گے۔
کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز احمد خان، سید محمد صابر شاہ، لیفٹینٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، فدا محمد، گیان چند، یوسف بادینی کے علاوہ سیکرٹری وزارت موصلات، چیئرمین این ایچ اے کے علاوہ متعلقہ اداروں کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔