معروف صحافی اور ٹی وی اینکر جاوید چوہدری نے ایکسپریس ٹی وی پر جاری ایک پروگرام میں کہا کہ اسحاق ڈار کا بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو نے ریکارڈ قائم کر دئیے ہیں جس پر حکومتی عہدیداروں نے پریس کانفرنسز کر کے اپنے تبصرے بھی دیئے۔ تاہم جب انہوں نے اس پر اسحاق ڈار کا موقف جانا ، انکا ایک مختصر انٹرویو بھی کیا تو پیمرا حکام نے اسے چلانے سے انکار کر دیا۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر صاحب نےپریس کانفرنس کر کے اسحاق ڈار کی پراپرٹی کے متعلق کچھ سوالات اٹھائے علاوہ ازیں شہباز گل صاحب نے بھی اس پر گفتگو کی اور سوالات اٹھائے جس پر انہوں نے اسحاق ڈار کا موقف لینے کیلئے انہیں اپنے پروگرام میں مدعو کیا اور انہوں نے اپنی پراپرٹیز سے متعلق اٹھائے گئے سوالات کی تفصیلات بتائیں۔ اسحاق ڈار نے یہ بھی اعلان کیا کہ اگر گورنمنٹ کو لگتا ہے کہ میری یہ پراپرٹیز ہیں تو وہ اس پر قبضہ کر سکتی ہے۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ انٹرویو چلنے سے قبل پیمرا کو اس کی اطلاع مل گئی اور یہ انٹرویو نہیں چل سکا۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی پر دیا گیا ایک انٹرویو پاکستان کا سارا میڈیا اردو ترجمے کے ساتھ تو چلا سکتا ہے جس پر نہ حکومت نے کوئی ایکشن لیا نہ ہی پیمرا نے ایکشن لیا لیکن جب پاکستانی میڈیا یا کوئی صحافی انکا انٹرویو لے تو انٹرویو کے چلنے سے پہلے ہی پیمرا کو پتہ چل جاتا پے اور وہ یہ انٹرویو نشر کرنے پر پابندی لگا دیتا ہے۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ میری اس معاملے پر چئیرمین پیمرا سے خود بات ہوئی اور انہوں نے کہا یہ چینلز پر بی بی سی کے جو انٹرویوز چل رہے ہیں یہ غیر قانونی ہیں اور انٹرویو چلانے والوں کو نوٹسز بھی جاری کئے جائیں گے تاہم اس انٹرویو کو دو دن گزر چکے تاہم کسی بھی چینل کو نہ کوئی قانونی نوٹس بھیجا گیا اور نہ ہی کسی کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں لائی گئی ہے۔