الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سینٹ اور چوہدری نثار پنجاب اسمبلی کی رکنیت خطرے میں پڑ گئی ہے۔ نئے آرڈیننس کے مطابق اگر منتخب نمائندہ 60 روز میں حلف نہ لے تو نشت خالی قرار دے دی جائیگی اور اس پر دوبارہ انتخابات کروائے جائیں گے۔ اس قانون کا اطلاق قومی اسمبلی، سینٹ اور تمام صوبائی اسمبلیوں کے ممبران پر ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے انتخابات میں کامیابی کے بعد حلف نہ اٹھانے والے ارکان پارلیمنٹ وصوبائی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے سے متعلق قانون منظور کرلیا ہے. کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم منظور ی کے بعد صدارتی آرڈیننس جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق اگر منتخب نمائندہ 60 دن میں حلف نہ لے تو نشست خالی ہو جائے گی.
الیکشن کمیشن ایسے منتخب نمائندے کو فوری ڈی نوٹی فائی کرے گا الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم منظور ہونے کے بعد مسلم لیگ( ن) کے اسحاق ڈارکی سینٹ اور چوہدری نثار علی خان کی پنجاب اسمبلی کی رکنیت ختم ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے.
گزشتہ عام انتخابات کے موقع پر چوہدری نثار نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا تھا اور قومی اسمبلی کی کسی نشستپر ہار گئے تھے انہوں نے آزاد حیثیت میں پنجاب اسمبلی کی نشست پر انتخاب جیتا تھا.
سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار پی پی 10 راولپنڈی سے کامیاب ہوئے تھے مگر ابھی تک انہوں نے رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا اسی طرح مسلم لیگ( ن)کے سینیٹر اورسابق وزیراعظم نواز کے سمدھی اسحاق ڈار نے خودساختہ جلاوطنی کے سبب حلف نہیں اٹھایا قانون میں ترمیم کے بعد ان دونوں سیاسی شخصیات کی نشستوں کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی نوٹی فائی کرنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں .
سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے ایسے اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلیوں کی فہرستوں کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے جنہوں نےانتخابات میں کامیابی کے بعد اپنی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا ان فہرستوں کو ضروری کاروائی کے بعد الیکشن کمیشن کو بجھوایا جائے گا تاکہ ایسے اراکین کی نشستوں کو خالی قراردے کر ان پر دوبارہ انتخاب کروایا جاسکے