کرونا ایس و پیز کے تحت جلسوں پر پابندی:معاشرہ  اپنی ذمہ داری نہیں پوری کررہا تو عدالت کیوں مداخلت کرے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

کرونا ایس و پیز کے تحت جلسوں پر پابندی:معاشرہ  اپنی ذمہ داری نہیں پوری کررہا تو عدالت کیوں مداخلت کرے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز ایک درخواست پر عملدارمد کرتے ہوئے  کورونا ایس او پیزکی خلاف ورزی کرنے والے سیاسی جلسوں پر پابندی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔


عدالت میں جمع گئے سماعت کے دوران درخواست گزار کا موقف تھا کہ ملک میں بڑے اجتماعات سے کورونا وائرس  پھیلنے کا خدشہ ہے اس لیےنیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر  کو حکم دیا جائے کہ وہ جلسوں سے متعلق گائیڈ لائن پر پابندی کرائے، سیاسی و مذہبی اجتماعات کو روکنے کا حکم دیا جائے اورپیمرا کو حکم دیا جائے کہ کورونا گائیڈ لائن کی خلاف ورزی والی خبر چینلز کو چلانے سے روکے۔


عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم نے تو حکم دے دیا اگر ایگزیکٹو اس پر عمل نہیں کرا پارہی تو یہ ایگزیکٹو پر ہے، پارلیمنٹ ہے، ایگزیکٹو ہے، معاشرہ  اپنی ذمہ داری نہیں پوری کررہا تو عدالت کیوں مداخلت کرے۔


اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے موقف اپنایا  کہ عدالتی حکم پر کوئی عمل نہیں کرا رہا اور سیاست میں مشغول ہے تو ہم کیوں مداخلت کریں، پٹیشنر کو پارلیمنٹ پر اعتماد کرنا چاہیے کیونکہ وہیں سے اس کا حل نکل سکتا ہے، اس قسم کے معاملات عدالت میں نہیں آنے چاہئیں۔