اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے حکومت کو کورونا ویکسین خریداری سے روکنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔گذشتہ روز شہری طارق کھوکھر کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے کہاکہ ویکسین میں کوئی مسئلہ ہے تو آپ ویکسین نہ لگوائیں ؟
جس پر درخواست گزار وکیل طارق اسد نے کہاکہ ہم نہیں لگوائیں گے تو کہیں بھی ٹریول نہیں کر سکیں گے، درخواست گزار کے وکیل نےویکسین متعلق ایک صفحے پر نقشے کی صورت میں تفصیلات عدالت کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہاکہ ویکسین میں ایک چپ بھی انسان کے جسم کے اندر لگ جائے گی،ہم کہاں ہیں کیا کر رہے ہیں سب کچھ مصنوعی اینٹلی جنس سے معلوم ہو سکے گا،بل گیٹس کا آبادی کم کرنے کا ایک ایجنڈا بھی ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،اس ویکسین سے لوگوں کی اموات ہوں گی اور وہ کورونا میں ڈال دیں گے،اس ویکسین کے ذریعے ہمارے جسم میں سور اور بندر کا ڈی این اے ڈالا جائے گا،عدالت نے درخواست گزار وکیل سے استفسارکیاکہ وہ صرف ہمیں Monkey بنائیں گے؟
جس پر وکیل نے کہاکہ نہیں یہ دنیا بھر میں ایسا ہی ہو گا ہم تو بالکل ہی ان کے غلام ہوں گے،اس وقت گویا بطور نیشن ہم سب حوالات میں ہیں آئندہ جیل میں ہوں گے،دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔