فرانس کے ایفل ٹاور سے بڑا سیارچہ زمین کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ناسا نے اس سیارچے کو ممکنہ طور پر خطرناک قرار دیا ہے۔ کیا یہ زمین کی فضا میں داخل ہوگا؟ کیا دنیا میں کوئی تباہی ہونے والی ہے؟
آسمان سے ایک دیوہیکل آفت تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہی ہے۔ یہ تباہی 4660 Nereus نامی سیارچہ ہے جو فرانس کے ایفل ٹاور سے بھی بڑا ہے۔
https://twitter.com/JRLOakley/status/1466432315069014030?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1466432315069014030%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fpublicnews.com%2F54426%2F
امکان ہے کہ یہ سیارچہ رواں ہفتے کے آخر تک زمین کے بہت قریب پہنچ جائے گا۔ امریکی خلائی ادارے ناسا نے بھی اس سیارچے کو ممکنہ طور پر خطرناک قرار دیا ہے۔ ناسا کا کہنا ہے کہ یہ سیارچہ 11 دسمبر کو زمین کے مدار سے گزرنے کا امکان ہے۔
https://twitter.com/peter_mcgahan/status/1465304642888286212?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1465304642888286212%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fpublicnews.com%2F54426%2F
ناسا نے کہا کہ 4660 نیریوس سیارچے کا قطر 330 میٹر سے زیادہ ہے۔ یہ سیارچہ تقریباً 3.9 ملین کلومیٹر کے فاصلے سے زمین سے گزرے گا۔ اس سے ہماری زمین کو کوئی فوری خطرہ نہیں ہے۔ 4660 Nereus کی مطلق شدت 18.4 ہے۔ تاہم ناسا نے 22 سے کم سیارچے کو ممکنہ طور پر خطرناک قرار دیا ہے۔
https://twitter.com/Stormbeast1994/status/1466156296214827019?s=20
Asteroid 4660 Nereus پہلی بار 1982ء میں دریافت ہوا تھا۔ یہ سیارچہ خاص اس لیے نہیں ہے کہ یہ خطرناک ہے، بلکہ اس لیے ہے کہ یہ زمین کے قریب سے گزرتا ہے۔ سورج کے گرد اس کا 1.82 سالہ مدار اسے تقریباً ہر 10 سال بعد ہمارے قریب لاتا ہے۔ اگرچہ خلائی سائنس کے نقطہ نظر سے اس کا ‘قریب’ ہونا بھی ایک محفوظ فاصلہ ہے۔ 1982ء سے ناسا اور جاپانی خلائی ایجنسی JAXA اس کی نگرانی کر رہے ہیں۔
https://twitter.com/peter_mcgahan/status/1465304642888286212?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1465304642888286212%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fpublicnews.com%2F54426%2F
یہ سیارچہ تقریباً چار میل فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ناسا نے اسے خطرناک کے زمرے میں رکھا ہے۔ تاہم یہ سیارچہ زمین سے 3.93 ملین کلومیٹر کے فاصلے سے گزرے گا۔
یہ زمین سے چاند کی دوری سے 10 گنا زیادہ ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ سیارچے وہ چٹانیں ہیں جو سورج کے گرد سیارے کی طرح گھومتی ہیں لیکن سائز میں سیاروں سے بہت چھوٹی ہوتی ہیں۔